0
Wednesday 4 Jul 2018 09:23

نواز حکومت میرے خلاف ریفرنس تیار کر رہی تھی، جسٹس ثاقب نثار

نواز حکومت میرے خلاف ریفرنس تیار کر رہی تھی، جسٹس ثاقب نثار
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت ان کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کا منصوبہ بنا رہی تھی۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے معروف ڈرامہ نگار اور کالم نگار عطاءالحق قاسمی کی بطور مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) پی ٹی وی تعیناتی سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت وزیراعظم کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد بھی کمرہ عدالت نمبر1 میں موجود تھے، چیف جسٹس نے ان کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حکومت کی جانب سے میری حرکات و سکنات کی باریک بینی سے نگرانی کی جا رہی تھی۔ چیف جسٹس نے وزیراعظم کے سابق پرنسپل فواد حسن فواد سے مخاطب ہوکر مزید ریمارکس دیئے کہ مجھے پتا تھا کہ کون کون کہاں کہاں میرے خلاف ریفرنس تیار کر رہے تھے، فواد حسن فواد آپ بھی وہاں بیٹھا کرتے تھے، کون کس کا رشتہ دار تھا؟ کچھ چلے گئے ہیں ہمیں سب پتا ہے۔ اس سے قبل اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے عطاءالحق قاسمی کے 2 سال تک پی ٹی وی کے چیئرمین کے عہدے پر براجمان رہنے کے دوران 27 کروڑ روپے کے اخراجات کی آڈٹ رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ جس پر فواد حسن فواد نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ عطاءالحق قاسمی کی تنخواہ وزارت خزانہ کی منظوری سے طے کی گئی تھی اور وزیراعظم ہاؤس کو اس بارے میں کوئی معلومات نہیں تھی کہ پی ٹی وی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی جانب سے عطاءالحق قاسمی کو کس کس مد میں اور کتنی مراعات دی گئیں۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم ہاؤس عطاءالحق قاسمی کی مراعات سے لاعلم تھا، لیکن ان کے بارے میں ساری معلومات تھیں اور ان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا بھی ارادہ رکھتے تھے۔

چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ فواد حسن جیسے ذہین بیروکریٹ بھی ان ملاقاتوں کا حصہ تھے اور انہیں پورے معاملے کا علم ہے۔ اس دوران چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ لا آفیسر جانتے ہیں کہ وہ کس بارے میں بات کررہے ہیں، اپنے ریمارکس میں ان کا مزید کہنا تھا کہ میں تلخ نہیں ہونا چاہتا۔ دوران سماعت اٹارنی جنرل نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی وی کی تقرری کو غیر قانونی قرار دیا، جس پر چیف جسٹس نے اس معاملے کی وضاحت پیش کرنے کے لئے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور سابق سیکرٹری خزانہ وقار مسعود کی پیرکو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے طلبی کا نوٹس لاہور میں اسحاق ڈار کی رہاش گاہ پر چسپاں کرنے کا حکم بھی دیا۔ دوران سماعت اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ عدالت اس مقدمے میں 3 معاملات کا جائزہ لے گی کہ کیا عطاءالحق قاسمی کی تقرری قانونی تھی، کیا قانون انہیں 30 لاکھ تنخواہ ادا کرنے کی اجازت دیتا ہے اور کیا عطاءالحق قاسمی کی جانب سے غیر قانونی طور پر استعمال کی گئی رقم انہیں خود ادا کرنی چاہیئے یا وہ افراد جنہوں نے ان کو چیئرمین پی ٹی وی بنایا سے وصول کی جائے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے حکومت کو بطور ایم ڈی پی ٹی وی عطاءالحق قاسمی کو فراہم کی جانے والی مراعات اور تنخواہ کی ادائیگی پر تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی تھی۔ واضح رہے کہ 26 فروری 2016ء کو پی ٹی وی کے سابق مینیجنگ ڈائریکٹر محمد ملک کی وفات کے بعد عطاءالحق قاسمی کو 3 سال کے لئے پی ٹی وی کے ایم ڈی کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔
 
خبر کا کوڈ : 735565
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش