0
Thursday 12 Jul 2018 16:36

کیا گرینڈ ڈیموکریٹ الائنس پیپلز پارٹی کو سیاسی نقصان پہنچا سکے گی؟

کیا گرینڈ ڈیموکریٹ الائنس پیپلز پارٹی کو سیاسی نقصان پہنچا سکے گی؟
اسلام ٹائمز۔ سندھ کے جنوبی حصوں کے شہری علاقوں کے علاوہ بھی دیگر علاقوں میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) انتخابات میں اکثریت حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہے، تاہم دیہی اور نیم دیہی علاقوں میں پی پی پی کے مدمقابل گرینڈ ڈیموکریٹ الائنس (جی ڈی اے) شدید سیاسی دھچکے کا باعث بن سکتی ہے۔ انتخابات 2018ء سے متعلق ڈان اخبار میں شائع ہونے والے تجزیئے کے مطابق پیپلز پارٹی کی موجودہ قیادت کراچی اور حیدرآباد میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی نشستوں پر سیاسی قبضہ حاصل کرنے کے لئے کوشاں ہے جو خود پارٹی کے لئے بڑا خطرہ ثابت ہوسکتا ہے، جی ڈی اے پر مشتمل سیاسی اتحاد پیپلز پارٹی کو متوقع نشستوں سے محروم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مزید یہ کہ صوبے میں پیپلز پارٹی کے 10 سالہ دور اقتدار میں آصف علی زرداری کی جوڑ توڑ کی سیاست سے ابھرتی ہوئی غیر یقینی کی کیفیت اور ووٹرز کی ناراضگی ختم ہوتی معلوم نہیں ہوتی اور جعلی بینک اکاؤنٹ کے تنازع میں آصف علی زرداری اور ان کے قریبی ساتھیوں کے نام سامنے آنے سے الیکشن کے بعد پیپلز پارٹی کے صورتحال مشکل ترین ہوگی ہے۔ پیپلز پارٹی کی قیادت کا خیال ہے کہ مذکورہ کریک ڈاؤن کا مقصد پیپلز پارٹی کو قومی اسمبلی میں نامزد وزیراعظم کی حمایت کے لئے آمادہ کرنا ہے۔ تاہم ممکن ہے کہ بیان کردہ نکات سندھ میں سیاسی منظر نامے میں تبدیلی کا باعث نہ بن سکیں، اس ضمن میں 2 نکات زیر غور ہونے چاہیئے۔

سینئر صحافی سہیل سانگی کہتے ہیں کہ لوگ پیپلز پارٹی کو 2 وجوہات کی بناء پر ووٹ دیتے ہیں اول نکتہ یہ ہے کہ پیپلز پارٹی سندھ کے لئے وفاق سے ہمیشہ لڑائی پر آمادہ رہتی ہے اور دوم یہ کہ پیپلز پارٹی وفاق میں اقتدار کی بھاگ دوڑ سنبھال سکتی ہے۔ پیپلز پارٹی کے خلاف صوبائی سطح پر کوئی مربوط اور باقاعدہ اپوزیشن جماعت نہیں اور یہی بات پی پی پی کے لئے باعث فرحت ہے، پیپلز پارٹی کے مخالف سیاسی اتحاد عارضی ہیں اور محض چند دنوں میں ووٹرز کے خیالات کو تبدیل کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پیپلز پارٹی سندھی زبان والے دیہی اور نیم شہری علاقوں میں سے قومی اسمبلی کی 37 نشستیں حاصل کر سکے گی جس میں کراچی اور حیدرآباد شامل نہیں، تاہم جی ڈے اے کے لئے ممکن ہے کہ وہ 10 نشستوں پر کامیابی حاصل کر سکے۔ دوسری جانب جی ڈے اے کے اہم رہنما اور ضلع نوشیرو فیروز حلقے کے مضبوط امیدوار مرتضیٰ جتوئی کا دعویٰ سامنے آیا کہ جی ڈے اے سندھ میں پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مقابلے میں 15 سے 16 قومی اسمبلی کی نشستوں پر کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔

دوسری جانب جی ڈی اے کے جنرل سیکریٹری اور حیدر آباد میں پیپلز پارٹی کے امیدوار کے خلاف انتخابات لڑنے والے ایاز لطیف پلیجو بھی پُرامید ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اگر بدین، گھوٹکی، ٹھٹھہ اور لاڑکانہ میں نشستوں پر کامیابی نصیب نہیں ہوئی تو پیپلز پارٹی کے لئے جیت بھی آسان نہیں ہوگی کیونکہ ووٹ دینے والوں کا مزاج تبدیل ہو چکا ہے۔ جی ڈے اے کی جنرل سیکریٹری کے مطابق پیپلز پارٹی قیادت اور عوامی نمائندوں کی جانب سے مسلسل کرپشن اور ناقص کارکردگی کے باعث عوام بیزاری کا شکار ہیں اور اسی وجہ ووٹر پیپلز پارٹی سے علیحدگی اختیار کرے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبے میں پیپلز پارٹی مخالف اور حمایت میں بتدریج تبدیلی آئی ہے لیکن پیپلز پارٹی کے گزشتہ 10 برس نے ووٹرز کے مزاج کو بالکل بدل کر رکھ دیا خصوصاً نوجوان اب سیاسی امور پر اپنا موقف رکھتے ہیں، حقیقت میں تو پیپلز پارٹی نے صوبے میں تباہی مچائی ہے۔
خبر کا کوڈ : 737404
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش