0
Wednesday 25 May 2011 13:28

مہران بیس پر حملہ،نیوی کی جانب سے ایف آئی آر تبدیل کرانے کا امکان، تحقیقات کا سلسلہ تیزی سے جاری

مہران بیس پر حملہ،نیوی کی جانب سے ایف آئی آر تبدیل کرانے کا امکان، تحقیقات کا سلسلہ تیزی سے جاری
کراچی:اسلام ٹائمز۔ کراچی میں پاک بحریہ کی مہران بیس پر دہشت گرد حملے کے مقدمے کو انتظامیہ نے بچوں کا کھیل بنا دیا اور ٹرائل سے پہلے ہی کیس کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔ کراچی میں پی این ایس مہران میں 15 سے زائد گھنٹے تک دہشت گردوں کے ساتھ مقابلے کے سلسلے میں حکومتی اور فوجی قیادت کے بیانات میں تضاد رہا۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے حملہ آوروں کی تعداد 6 بتائی تو دوسرے عہدیدار نے اس سے مختلف ظاہر کی، لیکن دوسری طرف شاہراہ فیصل تھانے میں پاکستان نیوی کے لفٹینٹ عرفان کی مدعیت میں درج مقدمے میں دہشت گردوں کی تعداد 12 ظاہر کی گئی۔ میڈیا پر اس سلسلے میں قانونی نقطے اٹھائے گئے اور اس تضاد سے اہم کیس کے مقدمے کو ہونے والے نقصانات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ لیکن اس کے بعد پاک بحریہ کے ترجمان کا بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے ایف آئی آر میں غلطی تسلیم کرتے ہوئے اس کے مندرجات کو تبدیل کرنے کا کہا ہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کی کسی کیس کے ٹرائل سے قبل ایف آئی آر کی تبدیلی ہی اس مقدمے کو تباہ کرنے کے لئے کافی ہوتی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایف آئی آر درج کرانے میں جلد بازی کیوں کی گئی۔ اور اگر اب مقدمے میں تبدیلی کی جا رہی ہے تو کونسی نئی معلومات کی بنا پر اتنا بڑا اہم قدم اٹھایا جا رہا ہے۔
ادھر کراچی میں پی این ایس مہران پر حملے کی تحقیقات کا سلسلہ تیزی سے جاری ہیں، تاہم تحقیقاتی اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ کوئی بھی بات میڈیا کو معلوم نہ ہو۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی این ایس مہران میں آپریشن کے دوران جہاں چار دہشتگرد مارے گئے تھے، وہیں سے دو سے تین دہشتگردوں کو گرفتار بھی کیا گیا تھا، جن کی گرفتاری کی تصدیق اعلیٰ حکام نہیں کر رہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشت گردوں کی نشاندہی پر مختلف علاقوں میں چھاپے مارے گئے ہیں اور گرفتار دہشت گردوں کی مدد سے تحقیقات کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ تاہم تحقیقاتی ادارے کسی بھی دہشتگرد کی گرفتاری سے متعلق کی تصدیق نہیں کر رہے ہیں۔

خبر کا کوڈ : 74432
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش