0
Tuesday 24 May 2011 23:32

پی این ایس مہران حملہ،سرکاری بیانات میں تضادات، حملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا

پی این ایس مہران حملہ،سرکاری بیانات میں تضادات، حملے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا
کراچی:اسلام ٹائمز۔ پی این ایس مہران حملے کے متعلق آغاز سے ہی متضاد اطلاعات آتی رہیں، ابتداء ہی سے ساری اطلاعات تو غیرمصدقہ ہی تھیں، لیکن اب سرکاری سطح پر بیان کیے گئے حقائق بھی باہم متصادم ہیں۔ سولہ گھنٹے جاری رہنے والے آپریشن کی کامیابی کے بعد وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں بریفنگ کے دوران بتایا کہ چار ملزمان مارے گئے اور دو فرار ہو گئے جبکہ شارع فیصل تھانے میں درج کی گئی واقعے کی ایف آئی آر میں مفرور ملزمان کی تعداد آٹھ ظاہر کی گئی ہے۔
ادھر پاک بحریہ نے پی این ایس مہران پر دہشتگردوں کے حملے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اعلٰی سطح کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ کا تعین پولیس رینجرز اور ایف آئی اے کے نمائندوں کی نامزدگی کے بعد کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق بحریہ کو مختلف سیکورٹی اداروں کی جانب سے نامزدگی کا انتظار ہے، تاہم بحریہ نے اپنے طور پر واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ تحقیقات میں حملے کے محرکات سیکورٹی کی خامیوں سمیت تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جارہا ہے، تاہم دو روز گزرنے کے باوجود دہشتگردوں کی تعداد کا تعین نہیں ہو سکا، بارہ افراد کیخلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جبکہ وزیر داخلہ رحمان ملک نے دہشتگردوں کی تعداد پہلے دس اور پھر چھ بتائی تھی، نیول چیف ایڈمرل نعمان بشیر نے یہ تعداد سات بتائی تھی۔
خبر کا کوڈ : 74289
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش