0
Wednesday 3 Oct 2018 19:30

100 دن کا وعدہ ریت کی دیوار کی طرح ریزہ ریزہ ہو رہا ہے، سرائیکی رہنما

100 دن کا وعدہ ریت کی دیوار کی طرح ریزہ ریزہ ہو رہا ہے، سرائیکی رہنما
اسلام ٹائمز۔ سرائیکستان صوبہ محاذ کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ سرائیکی صوبے کے مسئلہ پر خاموش نہیں رہیں گے، بہت جلد احتجاجی تحریک کا اعلان کریں گے، 100 دن کا وعدہ ریت کی دیوار بن گیا ہے، حکمرانوں نے مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ ان خیالات کا اظہار سرائیکستان صوبہ محاذ کے رہنمائوں ملک اللہ نواز وینس، عاشق بزدار، ظہور دھریجہ اور مظہرعباس کات نے سرائیکی صوبے کے آئندہ کے لائحہ عمل بارے خصوصی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر منور خان بزدار، زاہد سومرو، راشد کھوکھر، معیز بھٹہ، جام ممتاز، کاشف دھریجہ، زبیر دھریجہ موجود تھے۔ سرائیکی رہنمائوں نے کہا کہ صوبے کے مسئلے پر ابھی تک ایک بھی ایسا کوئی ایک اقدام نہیں کیا گیا کہ جس سے معلوم ہو سکے کہ یہ صوبہ بنانے کے مسئلے پر سنجیدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی وسیب کو انصاف حاصل نہیں، ہائیکورٹ میں 7 ججوں کومستقل کیا جا رہا ہے اور 8 نئے ججوں کی سمری تیار ہے مگر سرائیکی وسیب کو نظرانداز کر دیا گیا ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام اداروں میں سرائیکی وسیب کو اس آبادی کے مطابق ملازمتوں کا حصہ دیا جائے، سرائیکی رہنمائوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو کوئی اختیارات نہیں دئیے جا رہے، اگر اس کے اختیارات علیم خان اور چودھری پرویز الٰہی نے کرنے ہیں تو بہتر ہے ان میں سے کسی کو وزیراعلیٰ بنا دیا جائے تاکہ سرائیکی وسیب سے نااہلی کی ملامت ہٹ جائے۔

انہوں نے کہا کہ رانا مشہود، شہباز شریف کی اجازت کے بغیر کوئی بیان نہیں دے سکتے، بیان کا مقصد فوج کو بدنام کرنا اور اپنی وفادار بیوروکریسی کو خوش کرنا ہے کہ ہم آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں نے غریبوں کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا، اس موقع پر سرائیکی رہنمائوں نے اعلان کیا کہ سرائیکستان قومی کونسل کی طرف سے 12 اکتوبر کو لاہور میں سرائیکی کانفرنس اور 12-11 نومبر کو مہرے والا میں سرائیکی کانفرنس منعقد کر رہے ہیں۔ کانفرنسوں میں سرائیکی صوبہ کے مسئلہ پر سوچ بچار ہوگا اور آئندہ کا لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔ سرائیکی رہنمائوں نے کہا کہ 100 دن کا وعدہ ریت کی دیوار کی طرح ریزہ ریزہ ہو رہا ہے، تبدیلی کے سب وعدے جھوٹ تھے، کیا موٹرسائیکل کا دو سو والا چالان دو ہزار میں کرنا تبدیلی ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ کتنا ظلم ہے کہ ہیلمٹ انڈسٹری کو نوازنے کیلئے ہیلمٹ کی شرط رکھی گئی، اب 5 سو والا ہیلمٹ 2ہزار میں فروخت ہو رہا ہے، کتنا ظلم ہے کہ ملتان میں صرف ایک دن میں 2785 ہیلمٹ چالان کئے گئے، سرائیکی رہنمائوں نے کہا کہ ایک غریب رکشے والا کا چالان ہوا تو اس نے رکشے کو ہی آگ لگا دی، یہ موجودہ حکمرانوں کیلئے تازیانہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 753744
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش