0
Sunday 7 Oct 2018 00:26

ڈی پی او تبادلہ کیس پر نیکٹا کی انکوائری رپورٹ ربراسٹمپ ہے، عثمان بزدار

ڈی پی او تبادلہ کیس پر نیکٹا کی انکوائری رپورٹ ربراسٹمپ ہے، عثمان بزدار
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عثمان بزدار نے ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس کے متعلق نیکٹا سربراہ کی انکوائری رپورٹ کو ربر اسٹمپ قرار دے دیا۔ اس سے قبل اسی کیس میں وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے قریبی دوست احسن جمیل گجر نے سربراہ نیکٹا کی رپورٹ کو مسترد کیا تھا اور کہا تھا کہ رپورٹ مبہم، غیر واضح اور حقائق کے منافی ہے۔ واضح رہے کہ چند روز قبل ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس کی سماعت کے دوران خالق داد لک نے عدالت عظمیٰ میں واقعے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی تھی، جس پر عدالت نے احسن جمیل گجر کے ساتھ ساتھ وزیر اعلیٰ پنجاب اور خاور مانیکا سے بھی جواب طلب کیا تھا۔ خالد داد لک کی رپورٹ میں لکھا گیا کہ ڈی پی او رضوان گوندل کے تبادلے کے لیے وزیر اعلیٰ ہاؤس سے کردار ادا کیا گیا اور یہ تبادلہ انتہائی عجلت میں کیا تھا۔
 
وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں انہوں نے کہا کہ خالق داد لک کی رپورٹ انکوائری سے زیادہ ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کا بیان ہے۔ رپورٹ سے متعلق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے سارا ملبہ انکوائری آفیسر خالق داد لک پر ڈال دیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ خالق داد لک کی رپورٹ مفروضوں پر مبنی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ نیکٹا سربراہ خالق داد لک پنجاب حکومت سے مخالفت رکھتے ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ پنجاب حکومت نے انہیں آئی جی پنجاب تعینات نہیں کیا۔ وزیراعلیٰ نے وضاحت پیش کی کہ آئی جی پنجاب لگانے کی فہرست سے خالق داد لک کا نام پنجاب نے نہیں وفاقی حکومت نے نکالا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئی جی پی اور ڈی پی او کو فون کال کرنے کے حوالے سے رپورٹ کے پیش کردہ حقائق منفی ہیں، کیونکہ مذکورہ کالز خانیوال اور پاکپتن کے دورے کی وجہ سے کی گئی تھیں۔

ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس میں احسن جمیل گجر نے نیکٹا سربراہ کی انکوائری رپورٹ پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے رپورٹ کو حقائق کے منافی قرار دے دیا۔ ڈی پی او پاکپتن تبادلہ کیس میں وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے قریبی دوست احسن جمیل گجر نے سربراہ نیکٹا مہر خالق داد لک کی رپورٹ پر اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔ سربراہ نیکٹا کی رپورٹ پر سنگین اعتراضات اٹھاتے ہوئے احسن جمیل گجر نے کہا کہ رپورٹ مبہم اور غیر واضح ہے جبکہ انکوائری افسر نے حقائق کے منافی رپورٹ دی۔ اپنے جواب میں احسن جمیل گجر نے کہا ہے کہ وہ کوئی سرکاری یا عوامی عہدہ نہیں رکھتے ہیں، وہ ایک عام شہری ہیں اور قانون کی پاسداری کرتے ہیں، لہٰذا ان کے خلاف ضابطہ کار کی خلاف وزری پر انضباطی کارروائی نہیں کی جاسکتی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ مانیکا خاندان سے قریبی تعلق ہونے کی بنا پر وزیر اعلیٰ ہاؤس میٹنگ میں گئے تھے اور نیک نیتی کے ساتھ پولیس سے معاملہ حل کرانے کی کوشش کی جبکہ میٹنگ کے دوران ان کی طرف سے انتظامی امور میں مداخلت نہیں کی گئی۔

احسن جمیل گجر نے عدالت سے استدعا کی وہ اپنے اقدام پر پہلے بھی ندامت کا اظہار کر چکے ہیں اس لیے ان کی حد تک مقدمہ ختم کردیا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ احسن جمیل گجر یہ کہنا کہ آئندہ ایسا ہونے پر سب کے لیے مسائل پیدا ہوں گے بادی النظر میں مبہم دھمکی ہے۔ عدالت میں پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈی پی او کی تبدیلی میں سابق آئی جی پنجاب اور موجودہ آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام نےصرف ربڑ اسٹیمپ اور شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار کا کردار ادا کیا۔ سماعت سے ایک روز قبل احسن جمیل گجر نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگی تھی۔ احسن جمیل گجر نے اپنے معافی نامے میں لکھا کہ تھا وہ قانون کے پابند شہری اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں اور حکومت کے انتظامی کام میں مداخلت کا کبھی نہیں سوچا۔ انہوں نے لکھا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس اجلاس میں خاور مانیکا اور ان کی فیملی کا مؤقف پیش کرنے کے لیے شریک ہوا، اپنے اس اقدام پر شرمندہ ہوں اور عدالت کو یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ ہمشہ قانون کے مطابق رویہ اختیار کروں گا۔
خبر کا کوڈ : 754318
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش