0
Monday 29 Oct 2018 17:30

سپریم کورٹ نے حدیبیہ کیس سے متعلق نیب کی نظر ثانی اپیل خارج کر دی

سپریم کورٹ نے حدیبیہ کیس سے متعلق نیب کی نظر ثانی اپیل خارج کر دی
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے نیب کی حدیبیہ پیپرز ملز سے متعلق نظرثانی اپیل خارج کر دی ہے۔ جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل 3 رکنی خصوصی بینچ نے حدیبیہ پیپرز ملز نظرثانی درخواست کی سماعت کی۔ جسٹس مشیر عالم نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں غلطیوں کی نشاندہی کریں جس میں کیس دوبارہ کھولنے کی اپیل مسترد کر دی گئی تھی۔ تاہم نیب پراسیکیوٹر سپریم کورٹ کے فیصلے میں غلطی بتانے میں ناکام رہے جس پر سپریم کورٹ نے نیب کی نظرثانی درخواست خارج کر دی۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ہمارے فیصلے میں کوئی غلطی ہوتی تو پہلا شخص ہوں گا جو درستگی کرے گا، نیب نے 1229 دن بعد اپیل دائر کی، زائد المیعاد ہونے پر اپیل خارج کی گئی، نیب والے عدالت سے باہر جاکر تقرریں کرتے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب کا کوئی افسر تقریر نہیں کرتا۔ اس پر جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ نیب کے بعد کوئی وزیر آکر تقریریں شروع کر دیتا ہے۔ دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ کیا نیب کے کہنے پر کوئی کرپٹ اور بے ایمان ہو جائیگا؟، پہلے ثابت تو کریں کہہ کوئی جرم ہوا ہے، آپ کے کیس کا پورا زور اسحاق ڈار کا بیان ہے، اسحاق ڈار کا بیان بھی مان لیں تو کیا ہوگا، بیان کے تناظر میں نیب نے چیزوں کو ثابت کرنا ہے، دفعہ 164 کا بیان ضابطہ فوجداری کیساتھ کھیل ہے، خدا کا واسطہ ہے ضابطہ فوجداری کیساتھ کھیل نہ کھیلیں، اسحاق ڈار کا بیان کسی اور کے خلاف استعمال نہیں ہو سکتا۔

جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا کہ ریفرنس نیب کی درخواست پر تاحکم ثانی ملتوی ہوا، 2008 میں ریفرنس بحال کروایا، پھر دوسری بار ریفرنس سرد خانے کی نذر کروایا، ایک بندے کو کب تک ایسے گھسیٹیں گے، اٹھارہ سال سے سر پر تلوار لٹک رہی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ نیب کہتا ہے 1992ء میں جرم ہوا، سپریم کورٹ 1992ء کا جرم سمجھنے سے بھی قاصر ہے، نیب نے ملزمان کے فرار میں مدد پر مشرف کیخلاف کیس کیوں نہیں کیا اور اپنی ساکھ کیوں خراب کر رہا ہے؟ کیا نیب ہر ملزم کو جلاوطن کر سکتا ہے؟، نیب کسی اور کی جنگ لڑ رہا ہے اور چاہتا ہے پاکستان کی تاریخ کو وائٹ واش کر دیا جائے، نیب نے فیصلے سے چند پیراگراف حذف کرنے کا کیوں کہا؟ مشرف کے ٹیک اوور والی بات سے نیب کو کیا تکلیف ہے؟، بعید ہے نیب مشرف کا وکیل نہیں ہے۔ نیب پراسیکوٹر نے کہا کہ مشرف کا جرم نیب سے کیوں جوڑا جارہا ہے؟ جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ اس وقت فوجی حکومت تھی لوگوں کو اپنی زندگیوں کے خطرات تھے، ایک جنرل حکومت دوسرا نیب کا سربراہ تھا، ملکی تاریخ پڑھنے میں نیب کو کیا مسئلہ ہے؟، کیا عدالت نے مشرف کے حوالے سے غلط لکھا ہے؟ الفاظ حذف کروانے کی استدعا مشرف نے نہیں کی۔ نیب پراسیکوٹر نے پانامہ کیس کا حوالہ دیا تو جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ پانامہ کا یہاں تذکرہ نہ کریں، سمجھ نہیں آتی نیب کس کا کیس لڑ رہا ہے، کیا نیب آج آزاد ادارہ ہے یا نہیں؟ نیب آزاد نہیں تو لکھ کر دے دے، وزیراعظم وزیراعلی بننے کے بعد تحقیقات نہیں کر سکتے۔ حدیبیہ پیپر ملز کیس میں نواز شریف اور شہباز شریف پر الزام تھا کہ انہوں نے 1990ء کی دہائی میں اپنی ’حدیبیہ پیپر ملز‘ کے ذریعے 1.24 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی۔ مقدمے میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعترافی بیان دیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ شریف برادران کے لیے منی لانڈرنگ میں ملوث تھے۔ سپریم کورٹ نے پاناما لیکس فیصلے میں نیب کو حدیبیہ کیس دوبارہ کھولنے کا حکم دیا تھا۔ نیب نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تاہم جسٹس مشیر عالم، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل بنچ نے نیب کی اپیل مسترد کردی۔ اس کے خلاف قومی احتساب بیورو نے اس فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی۔
خبر کا کوڈ : 758400
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش