0
Saturday 10 Nov 2018 16:54

شہباز شریف 14 روزہ ریمانڈ کے بعد رمضان شوگر ملز کیس میں گرفتار

شہباز شریف 14 روزہ ریمانڈ کے بعد رمضان شوگر ملز کیس میں گرفتار
اسلام ٹائمز۔ احتساب عدالت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دے دیا جبکہ رمضان شوگر ملز کیس میں جسمانی ریمانڈ سے متعلق نیب کی استدعا مسترد کردی گئی۔ واضح رہے کہ شہباز شریف آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کے سلسلے میں 5 اکتوبر سے قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحویل میں ہیں جبکہ شوگر ملز کیس میں ان کی گرفتاری آج ڈالی گئی ہے۔ احتساب عدالت میں آج شہباز شریف کی چوتھی پیشی تھی، جس کے لیے انہیں اسلام آباد سے لاہور لایا گیا۔ اس موقع پر احتساب عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے شہباز شریف کے خلاف کیس کی سماعت کی۔ نیب لاہور کی جانب سے شہباز شریف کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

آج سماعت کے آغاز پر  باہر موجود وکلاء نے کمرہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانا شروع کیا، جس سے سماعت میں خلل پڑا۔ شہباز شریف نے کہا کہ جج صاحب یہ کارکن نہیں، وکلاء دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں۔ اس موقع پر جج نے شہباز شریف سے استفسار کیا کہ یہ وکلاء آپ کے لیے آئے ہیں؟۔ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ ہم نے ان وکلا کو نہیں بلایا، ہم تو چاہتے ہیں کہ اچھے حالات میں سماعت ہو۔ جس پر احتساب عدالت کے جج نے برہمی کا اظہار کیا اور ایس پی کو طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ میں ان حالات میں سماعت نہیں کرسکتا۔ دوران سماعت نیب لاہور نے رمضان شوگر ملز کیس میں بھی شہباز شریف کی گرفتاری ڈال دی۔ نیب وکیل نے عدالت کو بتایا کہ رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف کی گرفتاری آج 10 نومبر کو ڈالی گئی ہے۔ جس پر شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ عدالت کو جو نئی درخواست دی گئی ہے، وہ غلط بنیاد پر دی گئی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قانون کہتا ہے کہ ایک کیس میں گرفتار شخص کو دوسرے کیسز میں گرفتار سمجھا جائے گا۔ جس پر نیب کے وکیل نے کہا کہ شہباز شریف پر نیا کیس الگ ہے جبکہ موجودہ کیس ثبوت کے ساتھ ہے۔

دوران سماعت نیب نے شہباز شریف سے مزید تفتیش کے لیے ریمانڈ میں مزید 15 دن کی توسیع کی استدعا کی۔ تاہم شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے مختلف عدالتی فیصلوں کی مثال دیتے ہوئے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔ شہباز شریف کے وکیل نے عدالت کے روبرو کہا کہ ڈی جی نیب لاہور سلیم شہزاد شہباز شریف کے کیس میں پارٹی بن گئے ہیں اور مختلف ٹاک شوز میں انٹرویوز دے رہے ہیں۔ امجد پرویز نے دلائل کے دوران کہا کہ شہباز شریف کو نیب نے پہلی بار جون 2018ء میں بلایا، ان کو جب بھی بلایا گیا وہ تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوتے رہے اور انہوں نے تحقیقات میں ہر طرح کا تعاون کیا ہے۔ شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ آج تک آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں نیب کوئی ٹھوس ثبوت نہیں دے سکی، لہذا کوئی وجہ نہیں جس پر مزید ریمانڈ دیا جائے۔ سماعت کے بعد احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں شہباز شریف کو مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر  نیب کی تحویل میں دے دیا جبکہ رمضان شوگر ملز کیس میں ان کا جسمانی ریمانڈ نہیں دیا گیا۔ صدر مسلم لیگ (ن) کو اب 24 نومبر کو احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 760366
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش