0
Saturday 4 May 2019 23:26

دو یمنی اسپتالوں میں گزشتہ دو سالوں کے دوران ایک ہزار سے زائد یمنی بچے جاں بحق

دو یمنی اسپتالوں میں گزشتہ دو سالوں کے دوران ایک ہزار سے زائد یمنی بچے جاں بحق
اسلام ٹائمز - اسلامی عربی ملک یمن پر گزشتہ کئی برس سے سعودی عرب کی طرف سے مسلط کردہ جنگ کے زیر اثر یمنی شہروں "تعز" اور "عبس" میں واقع فرانسوی رفاہی تنظیم "بغیر سرحدوں کے ڈاکٹرز" (MSF) کے دو ہسپتالوں میں 2016ء سے 2018ء کے درمیان جانبحق ہونے والے بچوں کی تعداد ایک ہزار اٹھارہ بتائی گئی ہے جبکہ یمن کی موجودہ صورتحال میں ان بچوں کی ماؤں کی موت کا بھی احتمال دیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ یمن پر مسلط کردہ سعودی عرب کی اس جنگ نے ایسی صورتحال پیدا کر دی ہے کہ جس میں انہی جیسے دوسرے ہزاروں نومولود بچوں کے جانبق ہونے کا بھی اندیشہ ہے درحالیکہ نومولود بچوں کی ماؤں کی اپنے مریض بچوں کو دوسرے ہسپتالوں میں لے جانے یا اپنے گھروں میں ہی بچوں کو دنیا میں لانے کی کوششیں، زچہ و بچہ دونوں کو فرسٹ ایڈ پہنچانے کے عمل میں دشواری کا باعث بنتی ہیں۔

"بغیر سرحدوں کے ڈاکٹرز" کی تنظیم نے اعلان کی ہے کہ یمن میں جنگ کے زیر اثر مرنے والے بچوں کی موت کے عوامل میں رستوں کی بندش، جنگی علاقوں میں جنگ کے باعث ہسپتالوں تک پہنچنے کا ناممکن ہونا اور اقتصادی بائیکاٹ کی وجہ سے ملک میں پٹرول کا نایاب ہونا شامل ہے جس کی وجہ یمنی عوام کی ہسپتالوں تک رسائی مشکل ہو گئی ہے۔

یمنی دارالحکومت صنعاء میں موجود "بغیر سرحدوں کے ڈاکٹرز" کی تنظیم کی سربراہ ڈاکٹر کیرولائن ڈیکارم نے برطانوی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران فقط یمنی بچے ہی جانبحق نہیں ہوئے بلکہ بہت سی مائیں بھی زچگی کے دوران فوت ہو چکی ہیں۔ ڈاکٹر کیرولائن ڈیکارم نے مزید کہا کہ ہمارے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ بہت سی ماؤں کا ہسپتالوں تک دسترسی نہ ہونے یا دیر سے ہسپتال پہنچنے کے باعث حد سے زیادہ خون بہہ جاتا ہے جس کی وجہ سے زچہ و بچہ دونوں کی زندگی بچانا وقت نہ ہونے کے باعث انتہائی مشکل ہو جاتا ہے اور نہ صرف یہ کہ نومولود بچے جنگ کی اس صورتحال میں مشکل کا شکار ہیں بلکہ ان کی مائیں بھی شدید مشکلات کا شکار ہیں لہذا موجودہ صورتحال میں اس مشکل کا شکار حاملہ خواتین کی تعداد مشخص نہیں کی جا سکتی۔

یاد رہے کہ سعودی عرب کی سربراہی میں کئی ممالک کے اتحاد نے سال 2015ء کے آغاز سے ہی غریب ترین عرب ملک یمن پر وہاں کے مستعفی صدر "عبدربہ منصور ہادی" کی حکومت واپس پلٹانے کے لئے بھاری ہوائی، زمینی اور سمندری حملات شروع کر رکھے ہیں تاہم یمنی فوج اور عوامی فورسز جارح سعودی اتحاد کے سامنے تاحال مزاحمت پیش کر رہی ہیں جبکہ سعودی اتحاد کی طرف سے شہری آبادی، سکولز اور ہسپتالوں سمیت ہر قسم کے ہدف پر بھاری بمباری کے ساتھ ساتھ مختلف یمنی شہریوں کا محاصرہ بھی جاری ہے جس کی وجہ سے یمنی شہریوں کو صاف پانی، خوراک اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ ماہرین کے مطابق صاف پانی، خوراک اور دواؤں کی قلت کی وجہ سے یمنی شہری بڑی تعداد میں وبائی امراض اور دوسری مشکلات کا شکار ہو رہے ہیں جس کے پیش نظر اقوام متحدہ نے حال ہی میں یمن میں جاری جنگی صورتحال کو موجودہ صدی کا سب سے بڑا انسانی بحران قرار دیا ہے۔
 
خبر کا کوڈ : 792295
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش