0
Sunday 5 May 2019 11:45
ہم ریاست پاکستان کے خلاف نعرہ لگانا گناہ سمجھتے ہیں

لاپتہ شیعہ افراد کو سامنے لایا جائے، احتجاج کرینگے تو ریاست مشکل میں آجائیگی، علامہ شبیر حسن میثمی

اگر یہ قوم اٹھ کھڑی ہوئی تو کسی کی کوئی حیثیت نہیں رہے گی
لاپتہ شیعہ افراد کو سامنے لایا جائے، احتجاج کرینگے تو ریاست مشکل میں آجائیگی، علامہ شبیر حسن میثمی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما ڈاکٹر علامہ شبیر حسن میثمی نے جمعہ کے خطاب میں کہا کہ ہم نے تاریخ میں کبھی ریاستِ پاکستان سے بغاوت کی بات نہیں کی، ریاست پاکستان دو طرح گفتگو کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کچھ عناصر اور گروہ ایسے ہیں جو ریاست کے خلاف نعرہ لگا رہے ہیں، پاکستان کے اداروں کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں، ریاست ان سے بات کر رہی ہے، ان کو قومی دھارے میں لانے کی بات کر رہی ہے کیوں۔؟ سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے تحریری بیان کے مطابق علامہ شبیر میثمی نے کہا کہ ہم ریاست پاکستان کے خلاف نعرہ لگانا گناہ سمجھتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ کچھ عناصر ایسے ہیں کہ انہوں نے ریاست کے خلاف نعرہ لگایا، انہوں نے ہندوستان سے فنڈنگ لی، ان پر بیرونی ہاتھ ہے، مگر آرمی چیف نے کہا کہ ان پر ہلکا ہاتھ رکھیں، ہمارے لوگ اٹھائے گئے، ہمارے جوان لاپتہ کئے گئے، ان میں سے کس نے ریاست کے خلاف بولا کس نے ہندوستان سے فنڈنگ لی۔؟

انکا کہنا ہے کہ کیا آپ (ریاست) یہ چاہتے ہیں کہ ہم بھی اس راستے پر چل نکلیں، جس راستے پر اور گروہ چل پڑے ہیں، جو کہ غلط ہے۔ ڈاکٹر علامہ شبیر حسن میثمی نے کہا اگر ہمارے جلوسوں میں وہی نعرہ لگنا شروع ہو جائے اور کچھ عناصر ایسا کریں، خدانخواستہ تو آپ کیا کرینگے۔؟ ہم سمیت آپ ایک مشکل میں پھنس جائینگے، ہم کوئی گروہ نہیں ہیں قوم ہیں، ہماری مذہبی رسومات چار دیواری میں نہیں، پاکستان کی بڑی شاہراہوں پر منعقد ہوتی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ اگر یہ مذہبی رسومات کسی موقع پر احتجاج میں تبدیل ہو جائیں تو پورے ملک کے لئے مشکل پیدا ہو جائے گی، ہم یہ نہیں چاہتے، ہم انصاف آئین و قانون کے تقاضوں کے مکمل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور بہت آسان و محبت کے انداز میں۔

علامہ شبیر میثمی کا کہنا تھا کہ اگر یہ قوم اٹھ کھڑی ہوئی تو کسی کی کوئی حیثیت نہیں رہے گی، ہم اس وقت پیار و محبت کے مرحلے میں ہیں، ہم گفتگو کے ذریعے معاملات حل کرنے کے قائل ہیں، مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے لوگ سامنے لائے جائیں، عدالتیں سزا دیں تو بالکل سزا دیں ورنہ آزاد کریں۔ انکا کہنا تھا کہ علامہ ساجد علی نقوی مسلسل اس سلسلے میں کوششیں کر رہے ہیں، ہم مسلسل کئی سالوں سے اس سلسلے میں کوشش کرر ہے ہیں، کچھ معاملات حل بھی ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آپ نے لال مسجد کیس کیسے نمٹا دیا۔؟ کیوں تکفیریوں کو مین اسٹریم میں لانے کی بات ہو رہی ہے؟، ریاست کے خلاف بولنے والے اور شیعہ مسلمانوں کی تکفیر کرنے والے اب بھی آزادانہ نفرت آمیز تقریریں کر رہے ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے بے گناہ افراد کو رہا کیا جائے، جو لوگ لاپتہ ہیں، ان کو عدالتوں میں پیش کیا جائے، عدالتیں ان کا جرم ثابت ہونے پر سزا دیں۔
خبر کا کوڈ : 792339
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش