0
Friday 31 May 2019 20:20

شمالی وزیرستان میں کمونیکیشن سسٹم جزوی بحال، کرفیو بدستور نافذ

شمالی وزیرستان میں کمونیکیشن سسٹم جزوی بحال، کرفیو بدستور نافذ
اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں کمیونکیشن سسٹم 5 دن بعد جزوی طور پر بحال ہونا شروع ہوگیا ہے جبکہ کرفیو بدستور نافذ ہے جس کے باعث علاقے میں غذائی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ انتظامیہ کے مطابق موبائل فون نیٹ ورک، لینڈ لائن فون سروس اور ڈی ایس ایل نیٹ ورک بحال ہوگئے ہیں اور جگہ جگہ محصور افراد اپنے عزیزوں کے ساتھ رابطے قائم کر رہے ہیں۔ مقامی افراد نے انتظامیہ کے اعلامیہ کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ خیسور کے علاوہ دیگر علاقوں میں کمیونکیشن سسٹم بدستور معطل ہے۔ دوسری جانب علاقے میں کرفیو بدستور نافذ ہے جس کے باعث غذائی قلت ہے اور ادویات ناپید ہوگئی ہیں جبکہ 5 دن قبل کے واقعہ میں زخمی ہونے والے بعض افراد کو ابھی تک بہتر علاج کی فراہمی ممکن نہ ہوسکی۔ واضح رہے کہ شمالی وزیرستان میں تمام تر اشیائے خورونوش اور دیگر ضرورت کی چیزیں بنوں کے راستے سپلائی ہوتی ہیں مگر اتوار کو خڑ کمر کے چیک پوسٹ پر پیش آنے والے واقعہ کے بعد سکیورٹی فورسز نے کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کے باعث علاقہ مکین گھروں میں محصور اور ہر قسم کی آمدو رفت بند ہے۔

قبل ازیں پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے وفد کے ہمراہ سینیٹ کی خصوصی ثالثی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی اور گرفتار کارکنان کی رہائی سمیت وزیرستان میں کرفیو کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔ سینیٹ کی خصوصی ثالثی کمیٹی کا اجلاس سینیٹر بیرسٹر محمد علی خان سیف کی زیر صدارت منقد ہوا جس میں اراکین سینیٹ ستارہ ایاز، دلاور خان اور سجاد طوری شریک ہوئے جبکہ پشتون تحفظ موومنٹ کے وفد نے منظور پشتین کی سربراہی میں شرکت کی۔ اجلاس میں مںظور پشتین نے کہا کہ اتوار کو شمالی وزیرستان میں پیش آنے والے واقعہ کے بعد علاقے میں کرفیو نافذ ہے جس کے باعث زخمیوں کو ابھی ہسپتال منتقل نہیں کیا جاسکا اور علاقے میں غذائی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ منظور پشتین نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں پیش آنے والے واقعہ کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کرنے والے کارکنان کو پولیس نے گرفتار کیا ہے۔ علی وزیر اور محسن داوڑ سمیت پشتون تحفظ موومنٹ کے تمام گرفتار کارکنان کو رہا کیا جائے۔ کمیٹی نے پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنماؤں کو یقین دہانی کرائی کہ ان کے جائز مطالبات متعلقہ حکام تک پہنچائے جائیں گے۔

خصوصی ثالثی کمیٹی نے دونوں جانب سے غلط فہمیاں دور کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ معاملات کو خوش اسلوبی سے آگے بڑھا کر مثبت حل نکلنا چاہیئے۔ فوج ہمارے ملک کی ہے اور دہشت گردی کے خاتمے میں اہم کردار ہے۔ ثالثی کمیٹی نے پی ٹی ایم سے رابطوں کیلئے پانچ ارکان نامزد کر دیئے جن میں بیرسٹر سیف، ستارہ ایاز، دلاورخان اور سجاد طوری شامل ہوں گے۔ گذشتہ روز بیرسٹر سیف اس مقصد کیلئے پشاور گئے تھے جہاں انہوں نے وزیرستان کے قومی جرگہ سے ملاقات کی اور بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ملاقات کا مقصد آئندہ کیلئے خڑ کمر جیسے واقعات کی روک تھام ہے۔ اتوار کو شمالی وزیرستان میں خڑ کمر چیک پوسٹ پر پشتون تحفظ موومنٹ اور پاک آرمی کے درمیان مبینہ فائرنگ کے تبادلہ میں 3 افراد جاں بحق جبکہ 5 اہلکاروں سمیت 15 افراد زخمی ہوگئے تھے۔ بعد ازاں رات گئے آئی ایس پی آر نے اطلاع دی کہ تصادم کے مقام سے ذرا فاصلے پر مزید 5 شہریوں کی لاشیں ملی ہیں۔ پاک فوج نے حملے کا الزام پشتون تحفظ موومنٹ پر عائد کردیا ہے جبکہ پی ٹی ایم کے رہنما ان الزامات کی تردید کر رہے ہیں۔ واقعہ کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوئے جبکہ اراکین اسمبلی علی وزیر اور محسن داوڑ سمیت پشتون تحفظ موومنٹ کے درجنوں کارکنان کو سکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 797286
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش