2
Tuesday 20 Aug 2019 18:17

پاک فوج کے سربراہان، جنرل فرینک سے جنرل باجوہ تک

پاک فوج کے سربراہان، جنرل فرینک سے جنرل باجوہ تک
اسلام ٹائمز۔ وزیر اعظم عمران خان نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں تین سال کی توسیع کر دی ہے، اس طرح وہ کسی بھی جمہوری دور حکومت میں توسیع پانے والے دوسرے آرمی چیف بن گئے ہیں، اس سے پہلے سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کو 2010ء میں پیپلزپارٹی دور حکومت میں تین سال کی توسیع دی گئی تھی۔ جنرل کیانی 2007ء سے 2013ء تک سپہ سالار رہے۔ اگر ہم پاک فوج کے سابق آرمی چیفس پر نظر دوڑائیں تو  پاک فوج کے پہلے دو آرمی چیف برطانوی تھے، جنرل فرینک میسروی 15 اگست 1947ء سے 10 فروری 1948ء تک پاکستان کے آرمی چیف رہے، اس کے بعد بننے والے آرمی چیف کا تعلق بھی برطانیہ سے تھا، جنرل ڈگلس گریسی نے 11 فروری 1948 سے 16 جنوری 1951 تک پاک فوج کی کمان کی۔ فیلڈ مارشل ایوب خان 16 جنوری 1951ء سے 26 اکتوبر 1958ء تک  سپہ سالار رہے، ایوب خان پاکستان کے پہلے فوجی آمر تھے جنہوں نے 1958ء میں سویلین حکومت کو ہٹا کر مارشل لاء نافذ کر دیا، تاشقند معاہدے کے بعد اپنی کابینہ کے وزیر خارجہ ذوالفقار علی بھٹو سے شدید اختلافات پید ہوئے، یہی اختلافات ایوب خان کی حکومت کے خاتمے کی وجہ بنے۔

کوئٹہ ہزارہ سے تعلق رکھنے والے جنرل موسیٰ خان 27 اکتوبر 1958ء سے 17 جون 1966 تک آرمی چیف رہے، جنرل موسی پاکستان کی تاریخ کے پہلے آرمی چیف ہیں جو سپاہی سے سپہ سالار بن گئے۔ 18جون 1966ء سے 20 دسمبر 1971ء تک جنرل یحییٰ خان، 20 دسمبر 1971ء سے 3 مارچ 1972ء تک جنرل گل حسن خان، 3 مارچ 1972 سے یکم مارچ 1976 تک جنرل ٹکا خان آرمی چیف رہے۔ یکم مارچ 1976ء کو جنرل ضیاء الحق پاک فوج کے آرمی چیف بن گئے، بھٹو حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد ملک میں مارشل لاء نافذ کر دیا اور اس طرح وہ 17 اگست 1988ء تک آرمی چیف رہے، ضیاء الحق کے طیارہ حادثے کے بعد جنرل مرزا اسلم بیگ پاک فوج کے سپہ سالار بن گئے، وہ 17 اگست 1988ء سے 16 اگست 1991 تک آرمی چیف رہے، 16 اگست 1991ء سے 8 جنوری 1993 تک جنرل آصف نواز جنجوعہ، 11 جنوری 1993 سے 12 جنوری 1996ء تک جنرل عبد الوحید کاکڑ، 12 جنوری 1996ء سے 6 اکتوبر 1998ء تک جنرل جہانگیر کرامت، 6 اکتوبر 1998ء سے 28 نومبر 2007ء تک جنرل پرویز مشرف سپہ سالار رہے۔ جنرل مشرف نے 29 اکتوبر 2007ء کو پاک فوج کی کمان جنرل اشفاق پرویز کیانی کے سپرد کی، جنرل کیانی کو زرداری حکومت نے 2010ء میں تین سال کی توسیع دی اس طرح وہ چھ سال تک 29 نومبر 2007ء سے 29 نومبر 2013ء تک  پاک فوج کے سپہ سالار رہے۔

جنرل راحیل شریف نے 29 نومبر 2013 سے 29 نومبر 2016ء تک  پاک فوج کی کمان سنبھالی، انہوں نے دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ضرب عضب شروع کیا جس کے نتیجے میں ملک میں دہشتگردی میں نمایا ں کمی واقع ہوئی۔ نوازشریف کے دور حکومت میں جنرل قمر جاوید باجوہ 29 نومبر 2016ء کو آرمی چیف بنایا گیا، ان کی مدت ملازمت نومبر 2019ء میں ختم ہونا تھی تاہم اس سے پہلے ہی وزیر اعظم عمران خان نے مزید تین سال کی توسیع دی ہے، اس طرح جنرل باجوہ نومبر 2022ء تک پاک فوج کی کمان سنبھالیں گے۔ جنرل باجوہ نے 16 بلوچ رجمنٹ سے 24 اکتوبر 1980ء کو کمیشن حاصل کیا، یہ وہی رجمنٹ ہے جہاں سے ماضی میں تین آرمی چیف آئے ہیں اور ان میں جنرل یحیٰ خان، جنرل اسلم بیگ اور جنرل کیانی شامل ہیں۔ جنرل باجوہ 2009ء میں گلگت بلتستان میں فورس کمانڈر بھی رہ چکے ہیں، انہیں کشمیر اور گلگت بلتستان میں معاملات کو سنبھالنے کا وسیع تجربہ حاصل ہے۔ آرمی چیف نے دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف آپریشن ردالفساد شروع کیا جو کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔
خبر کا کوڈ : 811690
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش