0
Monday 26 Aug 2019 12:23

ایسی ثالثی قبول نہیں جس میں کشمیریوں کی مرضی شامل نہ ہو، مسعود خان

ایسی ثالثی قبول نہیں جس میں کشمیریوں کی مرضی شامل نہ ہو، مسعود خان
اسلام ٹائمز۔ آزادکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کوئی ایسی ثالثی یا سفارتی حل قبول نہیں جس میں کشمیریوں کی مرضی اور منشا شامل نہ ہو۔ کشمیر کی آزادی کے لیے جن ماؤں، بہنوں نے اپنے سہاگ لٹائے، والدین نے اپنے لخت جگر پیش کئے اور اپنے گھر اور خاندان قربان کئے اُن کو بے خبر رکھ کر اُن کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا تصور نہیں کیا جا سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ، سیکرٹری جنرل پنجاب یونین آ ف جرنلسٹس فیصل درانی، اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل پی ایف یو جے لالہ اسد پٹھان، نیشنل پریس کلب کے سابق صدر شکیل انجم، عمران یعقوب ڈھلوں اور یونین آف جرنلسٹس سکھر کے صدر ظہیر خان لودھی کی قیادت میں صحافیوں کے 25 رکنی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے ایوان صدر مظفرآباد میں اُن سے ملاقات کی۔

صدر آزادکشمیر نے پاکستان کی صحافتی تنظیموں کی طرف سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے لائن آف کنٹرول پر پہنچ کر ریلی منعقد کرنے پر آزادکشمیر کی حکومت اور عوام کی طرف سے شکریہ ادا کرتے ہوئے صحافیوں اور اہل قلم پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اخبارات، ٹی وی چینلز اور خبر رساں اداروں کے ذریعے مظلوم کشمیری عوام کی آواز کو دنیا تک پہنچائیں اور مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے قومی ذرائع ابلاغ کے اندر جو زور دار تحریک پیدا ہوئی اُس کو نہ صرف قائم و دائم رکھیں بلکہ اس میں مذید وسعت پیدا کریں، اس کے ساتھ ساتھ میڈیا کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے قوم میں اتحاد و اتفاق کی فضا کو قائم رکھے تاکہ پوری قوم یک زبان ہو کر مقبوضہ کشمیر میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کی جدوجہد آزادی کی تائید و حمایت کرے اور اُن کے حوصلوں کو بڑھائے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس بات کی شدید ضرورت ہے پاکستان کے عوام کو یہ احساس دلایا جائے کہ بھارت نے نفرنت کی جو آگ بھڑکائی اُس کا ہدف صرف جموں و کشمیر کے عوام نہیں بلکہ پاکستان بھی ہے۔ بھارت پاکستان کو کھلم کھلا جنگ کی دھمکیاں دے رہا اور اب وہ یہ بھی کہہ رہا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف ایٹمی ہتھیار بھی استعمال کر سکتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان اور اہل پاکستان کی پہلی ترجیح اُن کشمیریوں کی جانیں بچانا ہونی چاہیے جو اس وقت بھارتی فوج کے محاصرے میں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان فی الفور دنیا کے تمام فورمز کو کشمیریوں کی مدد کے لیے متحرک کرنے کے علاوہ دنیا بھر میں پاکستانی و کشمیری کمیونٹی کو متحرک کرے اور اُنہیں یہ ٹاسک دیا جائے کہ وہ دنیا کے تمام اہم دارلحکومتوں میں جلسے، جلوس اور مظاہرے کر کے محصور کشمیری عوام کے حق میں رائے عامہ ہموار کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اپنی سرحدوں کی حفاظت کرنے پر بھی بھرپور توجہ دینی ہو گی اور بھارت کے جنونی حکمرانوں کی طرف سے جنگ کی دھمکیوں کو نہایت سنجیدگی سے لینا ہو گا۔ اُنہوں نے کہا کہ کشمیر کے تنازعہ کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں اُٹھانے کے حوالے سے پوچھے گئے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ میری  رائے میں کشمیر میں بھارتی فوج کی نسل کشی کو رکوانے اور بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیر کی محدود داخلی خودمختاری ختم کرنے کے معاملہ عالمی عدالت انصاف میں اُٹھانا درست اقدام ہو گا تاہم کشمیریوں کی حق خودارادیت کا معاملہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پہلے ہی طے کر رکھا ہے اور سلامتی کونسل کا فورم عدالت انصاف سے بڑا فورم ہے جس کو دوبارہ زیر بحث لانے کی ضرورت نہیں۔
خبر کا کوڈ : 812696
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش