0
Wednesday 18 Sep 2019 11:52

بھارت مقبوضہ کشمیر کے عوام کے جذبہ حریت کو دبا نہیں سکتا، بیرسٹر سلطان

بھارت مقبوضہ کشمیر کے عوام کے جذبہ حریت کو دبا نہیں سکتا، بیرسٹر سلطان
اسلام ٹائمز۔ آزادکشمیر کے سابق وزیراعظم و صدر پی ٹی آئی کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا ہے کہ اگرچہ بھارتی سپریم کورٹ نے عارضی طور پر مقبوضہ کشمیر میں ریلیف دیا ہے لیکن اگر وہ واقعی کشمیریوں کو ریلیف دینا چاہتی ہے تو 370 اور 35۔A کو دوبارہ بحال کیا جائے تاکہ وہاں کے لوگوں میں تشویش کی لہر ختم ہو سکے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کے عوام کے جذبہ حریت کو دبا نہیں سکتا۔ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل اور انسانی حقوق کی پامالی بند کرانے کے لئے اپنی کوششیں کرے۔ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وہاں کے سیاستدان بھی تقسیم ہو گئے ہیں اور بعض سیاستدانوں نے مقبوضہ کشمیر جانے کی کوشش بھی کی لیکن انہیں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ہم آزادی کے بیس کیمپ سے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لئے اپنا رول ادا کرتے رہیں گے۔ بیرون ملک مقیم تمام کشمیری 27 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے مودی کے خطاب کے موقع پر اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے کشمیریوں کے مظاہرے میں شریک ہو کر مقبوضہ کشمیر کے عوام سے یکجہتی کا اظہار کریں۔ اسی طرح 27 اکتوبر کو جنیوا میں ہونے والے ملین مارچ میں بھی بھرپور شرکت کر کے بھارت کے اقدامات کی مذمت کریں۔ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو ہے اور وہاں پر خوراک اور ادویات کی قلت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے آج یہاں ہیلی فیکس میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس جلسہ کی صدارت چوہدری اکرام نے کی جبکہ جلسہ سے شیخ ارشد برکی، چوہدری مالک، عمران چوہدری، ہارون گلشن، کونسلر آصف شوکت، چوہدری صغیر اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے مزید کہا کہ سئیز فائر لائن توڑنے پر آزادکشمیر کی تمام سیاسی جماعتیں متفق ہو چکی ہیں جب سئیز فائر لائن توڑنے کی کال دی جائے گی تو اس میں دنیا بھر سے کشمیری شامل ہوں۔ اس موقع پر تمام لوگوں نے ہاتھ اٹھا کر یقین دلایا کہ وہ اس میں بھرپور شرکت کریں گے۔ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام کو اگرچہ کچھ ریلیف ملا ہے تاہم اگر وہ صحیح معنوں میں کشمیریوں کو ریلیف دینا چاہتے ہیں تو وہاں 370 اور 35A کو دوبارہ بحال کیا جائے تاکہ کشمیریوں میں جاری تشویش ختم ہو سکے۔ انھوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلسل کرفیو سے بڑے انسانی سانحے کا خطرہ ہے، انٹرنیشنل کمیونٹی اس کا نوٹس لے کیونکہ وہاں پر خوراک اور ادویات کی قلت ہے اور بھارتی فوج نے کشمیریوں کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ میڈیا پر پابندی ہے، جبکہ انٹرنیٹ اور آمد رفت پر بھی پابندی لگائی گئی ہے لوگوں کے نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے مساجد میں جانے کی اجازت نہیں ہے جس سے مقبوضہ کشمیر کے حالات خاصے تشویشناک ہیں۔
خبر کا کوڈ : 816858
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش