0
Saturday 12 Oct 2019 21:32
مسلم لیگ (ن) کے اندر تقسیم کی افواہ سازی کی فیکٹریاں بھی بند ہونی چاہیئں

نواز شریف کے نظریئے اور قیادت پر پارٹی کارکن سے لیکر تمام قیادت مکمل اعتماد رکھتی ہے، احسن اقبال

نواز شریف کے نظریئے اور قیادت پر پارٹی کارکن سے لیکر تمام قیادت مکمل اعتماد رکھتی ہے، احسن اقبال
اسلام ٹائمز۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنے قائد نواز شریف کی جانب سے کوٹ لکھپت جیل سے لکھے گئے خط پر مشاورت کے بعد آزادی مارچ میں شرکت اور معاملات کے حوالے سے مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے لئے احسن اقبال کی قیادت میں تین رکین وفد تشکیل دے دیا۔ لاہور میں مسلم لیگ (ن) کا مشاورتی اجلاس صدر شہباز شریف کی سربراہی میں ہوا جہاں نواز شریف کی ہدایات پر من وعن عمل کرنے کے لئے مشاورت کی گئی اور مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے تین رکنی وفد تشکیل دیا گیا۔ مسلم لیگ (ن) کے وفد میں احسن اقبال، مریم اورنگزیب اور مسلم لیگ (ن) خیبر پختونخوا کے صدر امیر مقام شامل ہیں جو مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کرکے انہیں نواز شریف کے خط کے مندرجات سے آگاہ کرے گا اور انہیں اعتماد میں لیا جائے گا۔

پارٹی کے مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کل مجھے بھی ہدایت دی تھیں اور میڈیا کے سامنے بھی کہا تھا کہ پارٹی کی حکمت عملی کے حوالے سے خط پارٹی کے صدر شہباز شریف کے نام لکھا ہے اور اس کی روشنی میں مسلم لیگ (ن) اپنا لائحہ عمل بنائے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی سینئر قیادت کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں پارٹی کے صدر شہباز شریف کے نام قائد نواز شریف کے خط کے مندرجات پڑھ کر سنائے گئے اور اس خط کے اندر نواز شریف نے مسلم لیگ (ن) کے لئے مکمل روڈ میپ کی تفصیل لکھی ہے اور ان کی خواہش ہے کہ پارٹی اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن کو فوری طور پر اعتماد میں لے۔ احسن اقبال نے کہا کہ اس مقصد کے لئے پارٹی کا ایک سینئر وفد نواز شریف کا یہ خط لے کر فوری طور پر مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کرے گا تاکہ ہم اس آزادی مارچ کے پروگرام کو حتمی شکل دے سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے آزادی مارچ کے مقاصد سے اتفاق کرتے ہوئے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے اس ایک اہم کردار ادا کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت جو تباہی کی طرف لڑھک رہی ہے، ملک کی سلامتی کو جو خطرات درپیش ہیں اور خاص طور پر پاکستان کے عوام کی مشکلات بڑھ رہی ہیں جن میں مہنگائی، بے روزگاری، غربت اور ملک کے اندر لاقانونیت اور معیشت کے تباہ ہونے سے جس تیزی سے جرائم میں اضافہ ہورہا ہے یہ وہ حالات ہیں اور یہ وہ پاکستان نہیں جس کی بنیاد ہم رکھ کر گئے تھے۔ مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے کہا کہ ہم نے پانچ برسوں میں ابھرتے ہوئے پاکستان کی بنیاد رکھی تھی، وہ معیشت جس کو ہم نے دنیا میں ابھرتی معیشت کا درجہ دلوایا تھا اور آج پاکستان کا روپیہ ایشیا کا کمزور ترین کرنسی بن گئی، پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ ایشیا کی کمزور ترین اسٹاک بن گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان حالات میں نواز شریف نے جماعت کو کہا ہے کہ ایک بھرپور مہم کا آغاز کیا جائے تاکہ ہم اس حکومت سے نجات حاصل کرسکیں اور اس مہم کے لئے انہوں نے جو ہدایات دی ہیں پارٹی نے اس کی مکمل طور پر تائید کی ہے۔ نواز شریف کے خط کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا گیا ہے کہ اس خط کے مندرجات فوری طور پر مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ شیئر کئے جائیں اور ہمارا ایک وفد ان سے مل کر انہیں نواز شریف صاحب کا جو پیغام ہے وہ پہنچائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم آزادی مارچ کے منصوبے کو ان کے اعتماد اور مل کر اس خط کی روشنی میں ترتیب دیں گے۔ احسن اقبال نے کہا کہ آج کے اجلاس میں اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ہمارے گذشتہ اجلاس کے حوالے سے میڈیا میں بےبنیاد خبریں چلائی گئیں اور اس حوالے سے میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ جب نواز شریف سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے یہ اعادہ کیا ہے کہ پارٹی کا بیان دینے کا مجاز صرف تین لوگ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پالیسی بیان دینے کے مجاز پارٹی کے صدر، پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور پارٹی کی سیکرٹری اطلاعات ہیں، ان کے علاوہ جو بھی بیان ہے وہ ان کا ذاتی بیان ہوگا لیکن وہ پارٹی کا پالیسی بیان نہیں ہو سکتا۔
میڈیا سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا سے مؤدبانہ درخواست ہے کہ جو بھی معلومات ان کو دی جاتی ہے اس کو ان تینوں ذرائع سے تصدیق کئے بغیر نشر نہ کریں ورنہ ہمیں اس کی تردید کرنا پڑے گی جو ہمارے لئے بھی اور آپ کے لئے بھی شرمندگی ہے۔ شہباز شریف کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ شہباز شریف قائد نوازشریف کے اعتماد اور جنرل کونسل پارٹی کے اعتماد کے ساتھ پارٹی کے صدر منتخب ہوئے ہیں، وہ صدر ہیں اور صدر رہیں گے اس پر کسی کو کوئی دو رائے نہیں رکھنی چاہیئے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) میں کسی قسم کا کوئی اختلاف یا تقسیم نہیں ہے، اس پارٹی کا نظریہ، اس پارٹی کی سیاست کا ایک ذریعہ ہے اور اس کا نام نواز شریف ہے، نواز شریف کے نظریئے اور قیادت پر پارٹی کے ایک کارکن سے لے کر تمام قیادت مکمل اعتماد رکھتی ہے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پارٹی کے صدر، نائب صدور، سیکرٹری جنرل اور دیگر عہدیداران ہم سب اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ یہ نواز شریف کی قیادت ہے جس نے پارٹی کو ڈرائنگ روم سے نکال کر پاکستان کی سب سے مقبول جماعت بنایا، لہٰذا ان کا وژن، ان کی سوچ اور ان کی سیاست پوری پارٹی کی روح بھی ہے اور پارٹی کا نظریہ بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر ہم مختلف رائے رکھنے کا حق رکھتے ہیں، پارٹی کے فورم میں ہر شخص اپنی رائے دیتا ہے لیکن جب ہمارے قائد کا فیصلہ ہوتا ہے تو ہم سب کا فیصلہ ہوتا ہے لہٰذا مسلم لیگ (ن) کے اندر تقسیم کی افواہ سازی کی فیکٹریاں بھی بند ہونی چاہیئں۔ آزادی مارچ کی قیادت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ پروگرام جمعیت علما اسلام (ف) کا ہے اس لئے اس کی قیادت مولانا فضل الرحمٰن کررہے ہیں، جس میں کوئی دو رائے نہیں ہے۔ اپوزیشن جماعت اس مارچ کی حمایت کر رہی ہیں اور اپنے پروگرام کے مطابق شرکت کریں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہماری شرکت کے حوالے سے نواز شریف نے اس خط میں طریقہ کار لکھ کر بھیجا ہے اور اس پر ہم من و عن عمل کریں گے اور اس کا باقاعدہ اعلان مولانا فضل الرحمٰن سے مشاورت کے بعد کریں گے۔ آزادی مارچ کے پروگرام میں تبدیلی کے حوالے سے ایک سوال پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ نواز شریف صاحب نے مکمل اور جامع فریم ورک یا پورا طریقہ کار ہمارے سامنے بلیک اینڈ وائٹ میں دے دیا ہے اور مسلم لیگ (ن) اپنے قائد کی ان ہدایات پر سو فیصد من و عن، کسی فل اسٹاپ کو تبدیل کئے بغیر عمل کرے گی۔ بعد ازاں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کا مولانا فضل الرحمٰن سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا اس دوران نوازشریف کی طرف سے آزادی مارچ کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان مشترکہ حکمت عملی کے ساتھ ساتھ آزادی مارچ کے متعلق مسلم لیگ (ن) کے وفد کی ملاقات کے حوالے سے لائحہ عمل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
 
خبر کا کوڈ : 821722
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش