0
Sunday 3 Nov 2019 02:36

حساس اداروں اور سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے کے سامنے نہیں آنا چاہیئے، سعید غنی

حساس اداروں اور سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے کے سامنے نہیں آنا چاہیئے، سعید غنی
اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر آصف علی زرداری کے حوالے سے بنائی گئی میڈیکل بورڈ میں ان کی بیماری کے اسپیشلٹ ڈاکٹروں کو شامل کرے، حکومتی میڈیکل بورڈ کے ڈاکٹروں پر دباؤ ڈال کر آصف علی زرداری کو اسپتال سے دوبارہ جیل منتقل کرنے کی سازش کی جارہی ہے اور اس کے لئے ڈاکٹروں سے جھوٹی رپورٹوں پر دستخط کرائے جارہے ہیں، میاں محمد نواز شریف کی فیملی کو بھی ان کی بیماری کی رپورٹس فراہم نہیں کی گئی اور ان کو موت کے منہ میں دھکیلا گیا ہے، یہی کوشش اب آصف علی زرداری کے حوالے سے کی جارہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر رکن سندھ اسمبلی سعدیہ جاوید، قاسم سومرو، سابق صوبائی وزیر نادیہ گبول اور نعمان شیخ بھی موجود تھے۔ صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ ہم حکومت سندھ اور پاکستان پیپلز پارٹی کی جانب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سابق صدر پاکستان، سابق وفاقی وزیر اور موجودہ رکن قومی اسمبلی آصف علی زرداری کے حوالے سے بنائے گئے میڈیکل بورڈ میں ان کے پرائیویٹ معالج اور ان کی بیماری کے خصوصی ڈاکٹروں کو شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ بات علم میں آئی ہے کہ موجودہ نااہل اور نالائق حکومت اور ان کے وزراء  موجودہ میڈیکل بورڈ جس میں سرکاری ڈاکٹرز شامل ہیں، ان پر دباؤ ڈال کر آصف علی زرداری کے حوالے سے ان سے ایسی رپورٹ مرتب کرانے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ ان کو اسپتال سے جیل منتقل کیا جاسکے۔

سعید غنی نے کہا کہ سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی میڈیکل کی تمام رپورٹس کو بھی ان کی فیملی سے چھپایا گیا اور جب ان کی حالت بہت خراب ہوئی اور وہ موت کی منہ تک پہنچے تو انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہی رویہ سابق صدر آصف علی زرداری کی فیملی کے ساتھن رواں رکھا جارہا ہے اور ان کی فیملی کو بھی رپورٹس فراہم نہیں کی جارہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عمران نیازی ایک فاسسٹ ذہن رکھنے والا انسان ہے، اسے اس ملک کی معیشت کا اٹھنے والا جنازہ ہو یا کشمیر میں ہونے والے مسلمان اور کشمیری بھائیوں پر ظلم و ستم وہ نظر نہیں آرہے بلکہ اسے صرف اور صرف اپنے سیاسی مخالفین کو جیل میں ڈالنے کے بہانے تلاش کرنے پر توجہ مرکوز ہے۔ آزادی مارچ کے حوالے سے سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور اس کی قیادت اب تک ان مارچ کے ساتھ ہے اور ہمارے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے نہ صرف اس مارچ میں شرکت کی بلکہ جلسے سے خطاب بھی کیا ہے اور آئندہ کے لائحہ عمل کے لئے آج تمام اپوزیشن جماعتوں کی ہونے والی رہبر کمیٹی کی مٹینگ میں فیصلہ کیا جائے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس مارچ سے نہ صرف وزیر اعظم خود بلکہ ان کی کابینہ کے وزراء  اور مشیران تمام کے تمام پریشان دکھائی دے رہے ہیں اور خود عمران خان کے گذشتہ روز خطاب سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کتنے اپ سیٹ ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی صورت بھی ملک کے جمہوری اداروں اور سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے کا فریق نہیں بننا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ حساس اداروں اور سیاسی جماعتوں کو ایک دوسرے کے سامنے نہیں آنا چاہیئے، یہ نہ صرف ملک بلکہ جمہوریت کے لئے بھی اچھا نہیں ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ملکی اداروں کو اس مارچ کے لئے یہی سوچ اور فکر رکھنی چاہیئے جو انہوں نے 2017ء کے پی ٹی آئی اور اس کے بعد ٹی ایل پی کے دھرنے کے موقع پر رکھی تھی۔ طالبان کے آزادی مارچ میں جھنڈوں کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ بھی پی ٹی آئی کی ایک سازش ہے کیونکہ کامیاب مارچ کے شرکاء کے حق میں یہ کسی صورت بہتر نہیں کہ وہ طالبان کے جھنڈے لہرائیں، اس لئے مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ بوکھلاہٹ کے شکار وزیراعظم، ان کی کابینہ اور ان کی پارٹی اب اس طرح کے ہتھکنڈوں سے اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کررہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 825347
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش