0
Tuesday 3 Dec 2019 18:52

ملک ریاض کا برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی تصفیہ، 38 ارب روپے پاکستان کو ملیں گے

ملک ریاض کا برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی تصفیہ، 38 ارب روپے پاکستان کو ملیں گے
اسلام ٹائمز۔ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے پاکستان کی اہم کاروباری شخصیت ملک ریاض حسین اور ان کے خاندان سے 19 کروڑ پاؤنڈ کی رقم فراہمی کے عوض تصفیہ کرنے کی تصدیق کردی ہے۔ تین دسمبر کو جاری کیے گئے بیان کے مطابق یہ تصفیہ نیشنل کرائم ایجنسی کی ملک ریاض حسین کے خلاف تحقیقات کے نتیجے میں عمل میں آیا ہے اور یہ رقم اور اثاثے ریاست پاکستان کو لوٹا دیے جائیں گے۔ بیان کے مطابق تصفیے کے تحت ملک ریاض حسین اور ان کا خاندان جو 19 کروڑ پاؤنڈ کی رقم یا اثاثے دے گا ان میں منجمد کیے جانے والے بینک اکاؤنٹس میں موجود رقم کے علاوہ مرکزی لندن کے متمول علاقے میں واقع ون ہائیڈ پارک پلیس نامی عمارت کا ایک اپارٹمنٹ بھی شامل ہے جس کی مالیت پانچ کروڑ پاؤنڈ کے لگ بھگ ہے۔

بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگست 2019ء میں اسی تحقیقات کے سلسلے میں آٹھ بینک اکاؤنٹس منجمد کیے گئے تھے جن میں 12 کروڑ پاؤنڈ کی رقم موجود تھی۔ یہ برطانوی کریمنل فنانسز ایکٹ 2017ء میں اے ایف او کے متعارف کروائے جانے کے بعد سے اب تک کسی بھی اکاؤنٹ کی منجمد ہونے والی سب سے بڑی رقم ہے۔ اس سے قبل اسی تحقیقات کے سلسلے میں دسمبر 2018ء میں بھی دو کروڑ پاؤنڈ کی رقم منجمد کی گئی تھی۔ مجسٹریٹ کے احکامات کے بعد نیشنل کرائمز ایجنسی نے ان فنڈز کے حوالے سے مزید تحقیقات کیں۔ این سی اے نے امکان ظاہر کیا تھا کہ اگر اس رقم کو غیر قانونی ذریعوں سے حاصل کیا گیا ہے یا اسے غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کیا جائے گا تو پھر اسے ضبط کر لیا جائے گا۔

اس سلسلے میں ملک ریاض کی جانب سے ٹوئٹر پر شائع کیے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ کچھ عادی ناقد این سی اے کی رپورٹ کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں اور ان کی کردار کشی کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کو کراچی بحریہ ٹاؤن مقدمے میں 19 کروڑ پاؤنڈ کے مساوی رقم دینے کے لیے برطانیہ میں قانونی طور پر حاصل کی گئی ظاہر شدہ جائیداد کو فروخت کیا۔ دوسرے ٹویٹ میں انھوں نے لکھا کہ این سی اے کی پریس ریلیز کے مطابق یہ ایک سِول یعنی دیوانی مقدمہ ہے اور اس میں جرم تسلیم کرنے کا پہلو نہیں نکلتا۔

خیال رہے کہ برطانوی ادارے کے اعلامیے میں تصفیے میں پانچ کروڑ پاؤنڈ مالیت کا اپارٹمنٹ دینے کی بات کی گئی ہے جبکہ ملک ریاض کا کہنا ہے کہ انھوں نے یہ جائیداد فروخت کی ہے تاکہ اس کی رقم سے سپریم کورٹ کو رقم کی ادائیگی کا وعدہ پورا کیا جا سکے۔ خیال رہے کہ ملک ریاض کا شمار پاکستان کے امیر ترین افراد میں کیا جاتا ہے اور وہ بحریہ گروپ آف کمپنیز کے بانی ہیں جسے تعمیرات کے شعبے میں سب سے بڑا نجی ادارہ تصور کیا جاتا ہے۔ ملک ریاض نے رواں برس مارچ میں پاکستان کی سپریم کورٹ کو بھی 460 ارب روپے کی ادائیگی پر رضامندی ظاہر کی تھی جس کے بدلے عدالتِ عظمیٰ نے ان کے خلاف کراچی کے بحریہ ٹاؤن سے متعلق تمام مقدمات ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔ بحریہ ٹاؤن کے وکیل علی ظفر کے مطابق 460 ارب روپے کی یہ رقم سپریم کورٹ کے اکاونٹ میں جمع کروائی جائے گی اور اس کے بعد سپریم کورٹ کوئی لائحہ عمل تیار کرے گی کہ اس رقم کا کیا جائے جو کہ تفصیلی فیصلے میں ہی واضح ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 830565
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش