0
Monday 16 Dec 2019 15:28
ہمیں اصلاح احوال کے ذریعے اپنی سیاست بدلنا اور آئندہ نسلوں کیلئے زندگی کا بہتر رستہ چننا ہے،

دوسرے ممالک کا امن و امان خراب کر کے اپنے ملکی امن و امان میں بہتری نہیں لائی جا سکتی، جواد ظریف

دوسرے ممالک کا امن و امان خراب کر کے اپنے ملکی امن و امان میں بہتری نہیں لائی جا سکتی، جواد ظریف
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے دوحہ میں منعقد ہونے والے "دوحہ فورم" کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اس اجلاس میں اپنے مدعو کئے جانے پر میزبان قطری حکومت کا شکریہ ادا کیا اور خطے کی صورتحال کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہاں مغربی ایشیا میں امن و سکون کیساتھ ہیں جبکہ ہمارا پورا خطہ بُری طرح سے افراتفری اور ہرج و مرج کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ان تمامتر مشکلات کا سبب دوسروں کے خرچ پر اپنا منافع حاصل کرنیکی سوچ ہے جبکہ دنیا میں اب بھی بہت سے ایسے فریق موجود ہیں جو اپنے امن و امان اور ملکی سالمیت کو دوسروں کے امن و امان کے خراب کرنے کے ذریعے سے حاصل کرنا چاہتے ہیں تاہم ہمسایوں کے امن و امان کو خراب کر کے کبھی اپنے ملک میں امن و امان کو پائیدار نہیں بنایا جا سکتا۔

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ طاقت، جغرافیائی وسعت، قدرتی و انسانی وسائل اور اسی طرح کی دوسری خصوصیات میں خطے کے ممالک کے درمیان فرق تو آج تک برے نتائج کا حامل رہا ہی ہے لیکن اس صورتحال میں خطے کے باہر سے آنے والی طاقتوں کی موجودگی نہ صرف یہ کہ کبھی کسی ہمسائے کیلئے فائدہ مند ثابت نہیں ہوئی بلکہ خطے کے تمام ممالک کیلئے انتہائی مضر رہی ہے جسکی ایک مثال 1988ء میں ایرانی مسافر بردار طیارے کا امریکی بحری بیڑے وینسنس کے ذریعے نشانہ بننا اور عراق اور افغانستان پر چڑھائی کے ذریعے امریکہ کیطرف سے اپنی شدت پسندی اور جنون کا مظاہرہ کیا جانا ہے جسکے نتیجے میں وہی ہوا جسکی ہم پہلے سے وارننگ دے چکے تھے۔

ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ اسلحے کی تجارت کے لحاظ سے خلیج فارس کے ممالک نے سال 2014ء تا 2018ء کے دوران پوری دنیا میں بکنے والے اسلحے کا ایک چوتھائی خریدا ہے جو گزشتہ 5 سالوں کے درمیان خریدے گئے اسلحے کے 2 برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تمام تباہ کن اسلحے کا بیچنے والا امریکہ ہی تھا جبکہ اصلی سوال یہ ہے کہ کیا اس اسلحے کی خریداری سے پورے خطے کو کم از کم 7 ٹریلین ڈالرز، جسکے بارے میں خود امریکی صدر ٹرمپ نے بھی اعتراف کیا ہے، کے برابر نقصان نہیں پہنچا؟ انہوں نے کہا کہ دوسروں کے نقصان کے ذریعے اپنا فائدہ اٹھانے کی سیاست سے سارے ممالک ہی نقصان اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب کے آخری حصے میں کہا کہ ہمارے پاس اصلاح احوال کا ایک موقع اور بھی ہے اور وہ یہ کہ ہم اپنی سیاست کو بدلیں اور اپنی آئندہ نسلوں کیلئے زندگی کا ایک بہتر رستہ اختیار کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اصلاح کے اس موقع کو غنیمت سمجھتے ہوئے اسکے لئے اپنی تمامتر توانائیاں صرف کر دینا چاہئیں۔
خبر کا کوڈ : 833067
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش