0
Thursday 23 Jan 2020 02:27

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کو تبدیل کرینگے، وہ باتیں اچھی کرتے لیکن ناکام ہوگئے ہیں، اسپیکر صوبائی اسمبلی

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کو تبدیل کرینگے، وہ باتیں اچھی کرتے لیکن ناکام ہوگئے ہیں، اسپیکر صوبائی اسمبلی
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رہنما عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد لا کر انہیں ہٹا دیں گے۔ ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ جام کمال کو وزیراعلیٰ بلوچستان رہنا چاہیئے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں پارٹی کے اندر تبدیلی لائیں گے، جس سے ووٹنگ کی ضرورت نہیں پڑے گی اور ان شاء اللہ وزیراعلیٰ کو ہٹائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ جام کمال کارکردگی نہیں دکھا رہے ہیں، وہ باتیں اچھی کرتے ہیں لیکن ناکام ہوگئے ہیں۔ اس موقع پر ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شہوانی کا کہنا تھا کہ عبدالقدوس بزنجو کے مسائل کیا ہیں معلوم نہیں، لیکن وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال پارٹی کے صدر ہیں اور انہیں پارٹی کی حمایت حاصل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عبدالقدوس بزنجو پارٹی کے رکن بھی ہیں، گذشتہ ڈیڑھ سال سے یہی کہتے آئے ہیں لیکن وہ آج بھی تنہا ہیں اور یہ ان کی اپنی رائے ہے، ان کے ساتھ کوئی نہیں ہے۔ عبدالقدوس بزنجو کا لیاقت شہوانی کے حوالے سے کہنا تھا کہ وہ وزیراعلیٰ کے ترجمان ہیں اور مسائل پارٹی کے ہیں، اس لیے اصل بیان پارٹی کے اراکین ہی دے سکتے ہیں۔ یاد رہے کہ عبدالقدوس بزنجو نے جنوری 2018ء میں اس وقت کے وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف اسمبلی سیکریٹریٹ میں تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی، جس کے بعد ان کی کی قیادت میں دیگر اراکین صوبائی اسمبلی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو ختم کر دیا تھا۔ نواب ثناء اللہ زہری کے خلاف 9 جنوری 2018ء کو بلوچستان اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کی جانی تھی، تاہم انہوں نے اس تحریک کے پیش ہونے سے قبل ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔

بعدِ ازاں 11 جنوری کو سینیئر لیگی رہنما اور سابق سینیٹر سعید احمد ہاشمی کی رہائش گاہ پر اہم اجلاس ہوا تھا، جس میں مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) کے اراکین کی بڑی تعداد نے شرکت کی تھی عبدالقدوس بزنجو کو صوبے کا نیا وزیراعلیٰ نامزد کر دیا تھا۔ عام انتخابات 2018 سے قبل بلوچستان عوامی پارٹی کے نام سے ایک نئی پارٹی کی بنیاد رکھی گئی تھی اور جام کمال خان کو صدر منتخب کیا گیا تھا، جو مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وزیر کی حیثیت سے استعفیٰ دے کر نئی پارٹی میں شامل ہوئے تھے۔ بلوچستان عوامی پارٹی نے انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے ساتھ مل کر اتحادی حکومت بنائی جبکہ پارٹی کے صدر جام کمال کو صوبے کا وزیراعلیٰ منتخب کیا گیا۔ عبدالقدوس بزنجو کو بلوچستان اسمبلی کا اسپیکر منتخب کیا گیا، لیکن انہوں نے کچھ عرصے بعد حکومت سے اپنے اختلافات کا اظہار کیا، لیکن ان کے اختلافات ختم کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔
خبر کا کوڈ : 840133
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش