0
Saturday 15 Feb 2020 16:09

سانحہ سیہون کو تین سال گزرنے کے باوجود واقعے کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہر ے میں نہیں لایا گیا، علی حسین نقوی

سانحہ سیہون کو تین سال گزرنے کے باوجود واقعے کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہر ے میں نہیں لایا گیا، علی حسین نقوی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسمین پاکستان صوبہ سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علی حسین نقوی نے کہا ہے کہ درگاہ لعل شہباز قلندر میں خودکش حملہ وہ المناک سانحہ ہے جسے کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا، دہشت گردوں نے اولیاء اللہ کے مزار کو خاک و خون میں نہلا کر اس بات کا ثبوت دیا کہ ان دہشت گردوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ کراچی وحدت ہاؤس سے جاری اپنے بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ اولیاء اللہ کے مزارات امن و محبت کے مراکز ہیں، جہاں اتحاد و اخوت اور امن کا درس ملتا ہے، جو مذموم عناصر ملک میں عبادت گاہوں اور شعائر اللہ کا نشانہ بناکر ملک میں انتشار اور بد امنی پھیلانا چاہتے ہیں ان کے خلاف بھرپور کاروائی کی جانی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ فیصلہ کن مراحل میں داخل ہوچکی ہے۔

علی حسین نقوی کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے، تاہم دہشت گردوں کے لئے درد دل رکھنے والے سہولت کار اوران سے فکری ہم آہنگی رکھنے والے عناصر وطن عزیز کے لئے مستقل خطرہ ہیں، ان کے خلاف گھیرا تنگ کرکے ہی ملک و قوم کو امن کی ضمانت دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ سیہون کو تین سال گزرنے کے باوجود واقعے کے ذمہ داران کو انصاف کے کٹہر ے میں نہیں لایا گیا، مظلومین کو انصاف دلانے کا مقدمہ اب تک التواء کا شکار ہے جس سے ملکی عوام میں مایوسی پائی جاتی ہے، فوجی عدالتوں کے قیام کے بعد پوری قوم کو اطمینان تھا کہ اس ملک کو اب دہشت گردی کے عفریت سے چھٹکارا حاصل ہو جائے گا لیکن بدقسمتی سے چند مخصوص سانحات کے ذمہ داروں کے خلاف فیصلوں کے علاوہ کوئی ایسا قابل ذکر فیصلہ نہ ہوا جس سے شہداء کے لواحقین کی داد رسی ہوئی ہو۔

رہنما ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ سندھ حکومت کی طرف سے شہداء کے خاندانوں کے ساتھ کئے گئے وعدے پورے نہیں کئے گئے، سانحہ سیہون، سانحہ جیکب آباد اور سانحہ شکارپور کی طرح متعدد سانحات کا شکار ہونے والوں کے غمزدہ وارثان آج بھی انصاف کے متلاشی اور حکمرانوں کی بےحسی پر سراپا احتجاج ہیں، التواء کا شکار مقدموں کو اپنے منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور سانحہ سیہون میں ملوث دہشتگردوں کو گرفتار کرکے عبرتناک سزا دی جائے، سندھ بھر میں بے گناہ ملت جعفریہ سے تعلق رکھنے والے علماء و عمائدین کے خلاف قائم مقدمات ختم کئے جائیں اور انہیں فورتھ شیڈول سے نکالا جائے، طویل مدت سے جبری گمشدہ شیعہ افراد کو جلد از جلد بازیاب کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 844741
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش