0
Friday 28 Feb 2020 18:36

بلوچستان حکومت نے کرونا وائرس پر کوئی پالیسی واضح نہیں کی، اپوزیشن کا آج دھرنا دینکا اعلان

بلوچستان حکومت نے کرونا وائرس پر کوئی پالیسی واضح نہیں کی، اپوزیشن کا آج دھرنا دینکا اعلان
اسلام ٹائمز۔ متحدہ اپوزیشن اراکین بلوچستان اسمبلی نے آج بروز جمعہ اپوزیشن اراکین کی جانب سے وزیراعلٰی سیکرٹریٹ کے سامنے علامتی جبکہ 19مارچ کو عوامی دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کے مسئلے پر کوئی پالیسی ابھی تک واضح نہیں کی جاسکی ہے۔ حکومت عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے، عوام کو ریلیف دلانے تک اپوزیشن چین سے نہیں بیٹھے گی، وزیراعلٰی بلوچستان کے طیارے سے متعلق سوال کا جواب دیا جانا تھا بلکہ سی پیک کے حوالے سے بڑے بڑے شادیانے اور کانفرنس پر بلوچستان کا ڈیڑھ ارب روپے لگائے جانے سے متعلق سوالات کے جوابات دینے کی بجائے حکومتی اراکین نے کورم کی نشاندہی کرا کے راہ فرار اختیار کرلی۔ ان خیالات کا اظہار بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ، ملک نصیر شاہوانی، ثناء بلوچ، و دیگر نے بلوچستان اسمبلی میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس وقت کرونا وائرس بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے اور ڈبلیو ایچ او سمیت پوری دنیا اس سے نمٹنے کے لئے پریشان ہے جبکہ بلوچستان میں حالت یہ ہے کہ یہاں 27کروڑ روپے کی غیر معیاری ادویات لوگوں کی دی جارہی ہیں، جس سے بلوچستان میں حکمرانی کی صورتحال کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اسی طرح متحدہ اپوزیشن نے میرٹ کی پامالی ہو، پارلیمنٹ کی پالیسی ہو یا پھر کرپشن ہو نشاندہی کرائی ہے مگر اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا جس پر مجبوراً ہمیں سڑکوں پر نکلنا پڑا، ہم نے وزیراعلٰی ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا اور اس کے بعد تمام مسائل کو اسمبلی فلور پر پھر تفصیل سے بھی اٹھایا مگر پھر بھی حکمرانوں پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا۔ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہمارا احتجاج عوام کو ریلیف دینے کیلئے جاری رہے گا اور آج بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ جب بلوچستان کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق، صحت، تعلیم سمیت ان کے تمام بنیادی وسائل نہیں دلاتے اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

ملک سکندر ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اسمبلی کا حالیہ اجلاس سرکار نے ہی بلایا تھا یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ کورم کو پورا کرتے حالانکہ مذکورہ اجلاس ایک دن کے لئے تھا مگر ہم نے 2دن تک چلایا۔ ان کے بلائے گئے اجلاس میں کورم پورا نہیں اور بدقسمتی سے ایک وزیر کی جانب سے ہی کورم کی نشاندہی کرائی گئی، جس سے حکومت کی عوامی مسائل حل کرنے میں غیر سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، اس تمامتر صورتحال کو دیکھتے ہوئے متحدہ اپوزیشن میں شامل جماعتوں کے اراکین اسمبلی نے ایک بار پھر آج بروز جمعہ وزیراعلٰی سیکرٹریٹ کے سامنے صبح 11بجے سے ایک بجے تک علامتی دھرنے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ مارچ کے مہینے میں عوام کے ساتھ مل کر احتجاج کو وسعت دی جائے گی اور عوام کے ساتھ احتجاج کو دوام دے کر وسیع کیا جائے گا۔ اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ اس وقت بھی مہنگائی، بے روزگاری، امن و امان کی صورتحال، کرونا وائرس سمیت تمام عوامی مسائل جوں کے توں ہیں۔ بدقسمتی سے وزراء اور حکومتی اراکین عوامی مسائل سے خوف زدہ ہیں اور حکومتی اراکین نے خود کورم کی نشاندہی کرا کے راہ فرار اختیار کرلی۔

اسمبلی ہی وہ فورم ہے جس پر عوامی مسائل کو اجاگر کرکے ان کے حل کے لئے کوششیں کی جاتی ہیں اور حکومتی اراکین کو اراکین اسمبلی کے سوالات کے جوابات دینے چاہیئے، بدقسمتی سے کسی سوال کا جواب اگر چار پانچ مہینے بعد آ بھی جاتا ہے تو متعلقہ محکمے کے وزیر حاضر نہیں ہوتے۔ عوامی مسائل کے حل کے لئے تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پیج پر ہیں اور 19مارچ کو ہزاروں کی تعداد میں متحدہ اپوزیشن جماعتوں جمعیت علماء اسلام، بلوچستان نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے کارکنوں، حلقوں کے ووٹرز اور عوام کے ساتھ وزیراعلٰی سیکرٹریٹ کے سامنے عوامی دھرنا دیں گے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی ثناء بلوچ نے کہا کہ کرونا وائرس سے متعلق صوبے کے عوام میں تشویش پائی جا رہی ہے، لوگوں میں خوف پایا جاتا ہے، سرحدوں پر آباد لاکھوں کی آبادی کو پانی اور خوراک نہیں مل رہی ہے، ہم نے آج بھی اسمبلی فلور پر اس مسئلے کی نشاندہی کرائی مگر اس بابت بھی ابھی تک حکومت بلوچستان کا کوئی پالیسی بیان نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ ہونا یہ چاہیئے تھا کہ حکومت کرونا وائرس سے متعلق واضح پالیسی دے کر عوام میں پائی جانے والی بے چینی کو دور کرنے کے لئے انہیں اعتماد میں لیتی اور اپوزیشن اراکین اسمبلی خاص کر سرحدی علاقوں کے 2 اراکین اسمبلی کو ساتھ لے کر پالیسی بناتے اور ہسپتالوں کا جائزہ لے کر بہتر انتظامات کے لئے اقدامات اٹھائے جاتے مگر ابھی تک ہمیں یہ پتہ نہیں کہ حکومت بلوچستان نے ابھی تک کرونا وائرس سے متعلق کیا اقدامات اٹھائے ہیں، کتنی لیبارٹریز قائم کی گئیں اور کہاں کہاں لیبارٹری کی سہولت موجود ہے ماسک کہاں سے مل رہے ہیں۔ حکومتی اراکین کی جانب سے کورم کی نشاندہی اس لئے کرائی گئی کیونکہ ان کے پاس جواب دینے کے لئے کچھ نہیں، وزیراعلٰی کے طیارے پر 36کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعلٰی سیکرٹریٹ کے سامنے مراعات کے حصول کے لئے نہیں بلکہ عوامی مسائل کے حل کے لئے احتجاج کررہے ہیں مگر تمام بلوچستان زوال کی جانب بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی اراکین کی جانب سے کورم کی نشاندہی اس لئے کرائی گئی کیونکہ ان کے پاس جواب دینے کے لئے کچھ نہیں، وزیراعلٰی کے طیارے کی مرمت پر 36کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ آج اسمبلی میں سوال تھا کہ سی پیک کے حوالے سے شادیانے بجائے گئے بلکہ کانفرنس بھی منعقد کرائے گئے ہیں، جس پر بلوچستان کے ڈیڑھ ارب روپے لگا دیئے گئے ہیں، اس کے علاوہ اسکل ڈویلپمنٹ، بے روزگاری کے حوالے سے قراردادیں تھیں مگر اس بات پر کرنے کی بجائے وہ اسمبلی سے بھاگ گئے ہیں، اس لئے ہم نے آج ایک مرتبہ پھر اسمبلی کے سامنے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشتوںخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے اسلام آباد سے کل پہنچ رہے ہیں، وہ بھی کل ہمارے ساتھ شامل ہوں گے۔ اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی حاجی نواز کاکڑ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگو، میر حمل کلمتی، مکھی شام لعل، ٹائٹس جانسن و دیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔
خبر کا کوڈ : 847341
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش