0
Thursday 5 Mar 2020 19:19

لاہور،8 مارچ کو ہونیوالے ’’عورت مارچ‘‘ کے موقع پر تصادم کو خدشہ

لاہور،8 مارچ کو ہونیوالے ’’عورت مارچ‘‘ کے موقع پر تصادم کو خدشہ
اسلام ٹائمز۔ لاہور میں 8 مارچ کو ہونیوالے ’’عورت مارچ‘‘ کے موقع پر تصادم کو خدشہ، مذہبی حلقوں نے زبردستی عورت مارچ روکنے کا فیصلہ کر لیا۔ انتہائی باوثوق ذرائع نے ’’اسلام ٹائمز‘‘ کو بتایا کہ لاہور ہائیکورٹ نے عورت مارچ کے منتظمین کو روک دیا ہے کہ وہ متنازع نعرے لگائیں گے اور نہ ہی متنازع پلے کارڈ ڈسپلے کریں گے۔ اس حوالے سے مذہبی جماعتوں نے لاہور میں ایک میٹنگ کی ہے جس میں طے کیا گیا کہ اگر عورت مارچ میں متنازع پلے کارڈ اُٹھا کر شرکت ہوئی تو وہ اس پر حملہ کر دیں گے اور بزور بازو مارچ کو روکیں گے۔ اس حوالے سے ڈی آئی جی آپریشن رائے بابر سعید نے بھی عورت مارچ کے منتظمین لینا غنی، ایمن بُچہ اور ایڈووکیٹ اسد سے ملاقات کی اور انہیں سکیورٹی کی صورتحال پر اعتماد میں لیا۔

ایس ایس پی آپریشنز لاہور محمد نوید، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہیڈ کوارٹرز عامر شفیق، ایس پی سکیورٹی بلال ظفر، سی ٹی ڈی، سپیشل برانچ اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اجلاس میں عورت مارچ کے کوڈ آف کنڈکٹ، ضابطہ اخلاق اور سکیورٹی انتظامات بارے بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز کا کہنا تھا کہ لاہور پولیس مارچ کو مکمل سکیورٹی فراہم کرے گی۔ دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ عورت مارچ کی سکیورٹی کیلئے پولیس کے علاوہ پنجاب یونیورسٹی کے کچھ طلبہ کی بھی ڈیوٹی لگائی گئی ہے جو سکیورٹی فرائض سرانجام دیں گے تاہم دینی جماعتوں کی جانب سے بھی مکمل تیاری کی جا رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ عورت مارچ کے موقع پر تصادم کر خطرہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 848473
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش