0
Thursday 30 Apr 2020 17:32

انٹرنیٹ تک رسائی بنیادی حقوق میں شامل نہیں ہے، قابض حکومت

انٹرنیٹ تک رسائی بنیادی حقوق میں شامل نہیں ہے، قابض حکومت
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر کی انتظامیہ نے سپریم کورٹ سے کہا ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی بنیادی حقوق میں شامل نہیں ہے اور حق آزادی اظہار اور انٹرنیٹ کے ذریعے تجارت پر حکومت روک لگانے کا اختیار رکھتی ہے۔ انتظامیہ نے عدالت عظمیٰ کو یہ بھی بتایا کہ انٹرنیٹ کی رفتار پر روک لگاکر اس پر جو محدود پابندی عائد کی گئی ہے وہ ملکی سالمیت، یکجہتی اور حفاظت کے لئے ہے۔ جموں و کشمیر کی حکومت نے عدالت عظمیٰ کے سامنے ایک بیان حلفی پیش کیا جس میں لکھا ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی بنیادی حقوق کا حصہ نہیں ہے اور آئینی دفعات کے تحت آزادی اظہار خیال اور انٹرنیٹ کے ذریعے تجارت پر روک لگائی جاسکتی ہے۔

جموں کشمیر انتظامیہ کی طرف سے یہ بیان حلفی اُس عرضی کے جواب میں دائر کیا گیا جس میں کورونا وائرس سے پیدا صورتحال کے پیش نظر مرکزی زیر انتظام علاقے میں 4 جی انٹرنیٹ سروس کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ عرضی فاونڈیشن فار میڈیا پروفیشنل نامی ادارے نے پیش کر رکھی ہے۔ انتظامیہ نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ درخواست گذار نے اپنی عرضی کے ذریعے 4 جی انٹرنیٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے تعلیم اور صحت سہولیات کو لیکر جو نکات اُبھارے ہیں وہ بالکل غلط ہیں۔ بیان حلفی میں لکھا ہے کہ 4 جی انٹرنیٹ کے ذریعے کافی کم وقت میں پروپیگنڈا ویڈیو، تصاویر اور تحریری مواد وائرل کیا جاتا ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ضروری اقدام کرنے کے لئے کافی کم وقت میسر ہوتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 859951
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش