0
Tuesday 26 May 2020 22:52

وزیراعظم صرف تقریریں کرتے ہیں، فیصلے کوئی اور کرتا ہے، سراج الحق

ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی نہیں، ایماندار اور صالح قیادت کی ضرورت ہے
وزیراعظم صرف تقریریں کرتے ہیں، فیصلے کوئی اور کرتا ہے، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جب قوم اپنے پیاروں کے ساتھ عید کی خوشیاں منا رہی تھی تو کراچی سے چترال تک الخدمت فاﺅنڈیشن اور جماعت اسلامی کے لاکھوں کارکنان عید کی خوشیوں میں شامل کرنے کے لیے غریبوں کے گھروں پر راشن پہنچانے کا اہتمام کر رہے تھے۔ عید کے تینوں دن سینکڑوں یتیموں، بیواﺅں میں عید گفٹس تقیسم کیے۔ ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کے ساتھ دہشت گردوں والا سلوک کیا جا رہا ہے، لوگ بیمار ہوکر ہسپتال جانے سے ڈرتے ہیں اور ہسپتال جانے کے بجائے دریا میں کود جانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ ملک میں میتوں کی تذلیل کی جا رہی ہے۔ حکومت اپنے ایس او پیز پر نظرثانی کرے۔ ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکل اسٹاف اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال کر کورونا مریضوں کا علاج کر رہے ہیں۔ کئی ڈاکٹرز اور نرسز اب تک کورونا کے خلاف لڑتے ہوئے شہید ہوچکے ہیں۔ ڈاکٹرز اور طبی عملے کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے، مگر حکومت اپنی اس ذمہ داری کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے اوقاف ہال پشاور میں الخدمت فاﺅنڈیشن خیبر پختونخوا کے زیر اہتمام یتیم بچوں میں عید گفٹس کی تقیسم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر صوبائی صدر الخدمت فاﺅنڈیشن خالد وقاص چمکنی، جنرل سیکرٹری شاکر صدیقی، امیر جماعت اسلامی ضلع پشاور عتیق الرحمان، ضلعی صدر الخدمت فاﺅنڈیشن ارباب عبدالحسیب، صوبائی نائب امیر و سابق ممبر قومی اسمبلی صابر حسین اعوان، سابق صوبائی وزیر حافظ حشمت خان، قاری احمد سعید، افتخار احمد اور دیگر قائدین بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے یتیم بچوں اور بچیوں میں عید گفٹس تقیسم کیے اور ان بچوں میں گھل مل گئے۔ سراج الحق نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ڈاکٹرز اور طبی عملہ کو پی پی ایز فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ کسی ہسپتال میں سینیئر ڈاکٹرز نہیں ہیں اور جو ڈاکٹر ڈیوٹی پر ہوتا ہے، وہ صرف چوکیدار کے فرائض انجام دیتا ہے۔ حکومت ڈاکٹرز کے حفاظت کو یقینی بنائے، تعلیمی عمل کی بحالی کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں، تعلیم کے ذریعے ہی قوم منظم ہوتی ہے اور ترقی کی راہ پر گامزن ہوتی ہے۔ غیر معینہ مدت کے لیے تعلیمی اداروں کی بندش نئی نسل اور قوم کے ساتھ ناانصافی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور حکومتوں کی اپیل پر سب سے زیادہ پیسے بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں نے بھیجے، لیکن اس مشکل وقت میں جب زیادہ تر پاکستانی بے روزگار ہوگئے ہیں اور ان کے پاس کھانے پینے اور ہوائی جہاز کے ٹکٹ کے لیے پیسے نہیں ہیں، حکومت ان کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہے، جو قابل افسوس رویہ ہے۔ عوام کورونا وائرس کی وجہ سے پریشان تھے اور حکومت چاند کے مسئلے میں الجھے ہوئے تھی اور علماء کرام کا مذاق اڑا رہی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم صرف تقریریں کرتے ہیں اور فیصلے کوئی اور کرتا ہے۔ وہ لاک ڈاﺅن کے خلاف تقریر کرتے ہیں اور اگلے روز لاک ڈاﺅن ہو جاتا ہے، اس حکومت کی کوئی سمت معلوم نہیں ہے۔ وزیراعظم کے بیانات نے تو عوام کو کنفیوز کر دیا ہے اور لوگ پوچھ رہے ہیں کہ حکومت کرنا کیا چاہتی ہے۔ اگر وزیراعظم لاک ڈاﺅن کو ٹھیک نہیں سمجھتے تو انہیں فیصلہ کرنے سے کس نے روکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹائیگر فورس بنائی جو عوام پر قیامت گزرنے کے بعد اب حلف اٹھا رہی ہے۔ حکومت عوام کو سیاحتی مقامات سے روک رہی ہے، جب کہ وزیراعظم اپنے اہل خانہ اور وزراء کی فوج کے ساتھ عید کی چھٹیاں انہی مقامات پر منا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وباء کے دوران صوبائی اور مرکزی حکومتیں آپس میں لڑ رہی ہیں اور باہمی تعاون کا شدید فقدان ہے۔ ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی ضرورت نہیں ہے، ایماندار اور صالح قیادت کی ضرورت ہے۔ اس مشکل صورت حال میں پاکستانی قوم نے الخدمت فاﺅنڈیشن پر اعتماد کرتے ہوئے دو ارب روپے دیئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ الخدمت فاﺅنڈیشن کے تحت اس وقت ملک بھر میں 13 ہزار سے زائد یتیم بچوں کی کفالت کی جا رہی ہے۔ عید کے چھیٹیوں میں امدادی سرگرمیاں جاری رکھنے پر الخدمت فاﺅنڈیشن کے رضاکاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 864909
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش