0
Wednesday 27 May 2020 19:53

پشاور کے بڑے ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کیلئے جگہ کم پڑنے لگی

پشاور کے بڑے ہسپتالوں میں کورونا مریضوں کیلئے جگہ کم پڑنے لگی
اسلام ٹائمز۔ پشاور کے ہسپتالوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کے بڑی تعداد میں زیر علاج ہونے کے بعد صوبے کے صحت مراکز میں مریضوں کیلئے جگہ کم پڑنے لگی ہے۔ 26 مئی تک خیبر پختونخوا میں کورونا کے مریضوں کی تعداد 8259 اور 416 اموات ہوئی تھیں، جو ملک کے کسی بھی حصے میں وباء سے سب سے زیادہ اموات ہیں۔ محکمہ صحت سے جاری ہدایات کے مطابق کورونا کے صرف ان مریضوں کو ہسپتال داخل کیا جائے گا جن میں شدید علامات پائی جاتی ہوں، جبکہ کم علامات والے مریضوں کو گھر پر ہی آئیسولیٹ کیا جائے گا۔ اس کے باوجود حیات آباد میڈیکل کمپلیکس (ایچ ایم سی) کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہیں کورونا وائرس کے نئے مریضوں کا داخلہ بند کرنا پڑا کیونکہ ہسپتال میں اسوقت بستروں کی تعداد ناکافی ہے۔ ہسپتال ترجمان کا کہنا کہ انہوں نے مریضوں کو دیگر ہسپتالوں میں ریفر کرنا شروع کردیا ہے۔ انہوں نے مریضوں کے زیادہ تعداد میں آنے کی وجہ ہسپتال میں کورونا کا علاج پلازما تھراپی کے ذریعے کرنے کو قرار دیا۔ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس صوبے کا واحد ہسپتال ہے جہاں کورونا کا یہ تجرباتی علاج کیا جا رہا ہے۔

ترجمان توحید ذوالفقار نے بتایا کہ اسوقت ہم نئے اور ریفر کئے گئے مریضوں کو داخلہ نہیں دے رہے کیونکہ ہمیں بستروں اور دیگر سہولیات کی قلت کا سامنا ہے، ہم اسوقت ان مریضوں کے علاج پر توجہ دے رہے ہیں جو ہسپتال میں پہلے سے زیر علاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کے مریضوں کیلئے ہسپتال کے آئیسولیشن وارڈ میں 90 بستر ہیں جن میں سے 85 پہلے سے زیر استعمال ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بستروں کی دستیابی بڑا مسئلہ نہیں ہے لیکن ہمیں مریضوں کو وینٹی لیٹرز، آکسیجن سمیت دیگر سہولیات فراہم کرنی ہوتی ہیں، جبکہ انتظامیہ آئیسولیشن وارڈ کیلئے مزید بستروں کا انتظام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ توحید ذوالفقار نے کہا کہ گذشتہ دو ہفتے سے ہسپتال میں مریضوں کے آنے کی تعداد میں تین سے چار گنا اضافہ ہوا ہے۔ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے بیان کے مطابق عیدالفطر کی تعطیلات کے دوران ہسپتال میں 2 ہزار 571 مریض آئے۔ بیان میں کہا گیا کہ ایچ ایم سی، خیبر پختونخوا کا واحد میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشن (ایم ٹی آئی) ہسپتال ہے جہاں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، جس کی ایک وجہ یہاں پلازما تھراپی کے ذریعے علاج کی سہولت ہے۔

ایچ ایم سی کے بیان کے مطابق کورونا کے مریضوں کو یومیہ ایک سے دو آکسیجن سلنڈرز کی ضرورت ہوتی ہے، لہٰذا اگر مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا تو آکسیجن کی قلت کا خطرہ ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ زیادہ تعداد میں مریضوں کے آنے کے بعد ہسپتال مزید کسی مریض کو داخل نہیں کر رہا۔ دوسری جانب خیبر ٹیچنگ ہسپتال (کے ٹی ایچ) کی ترجمان سیدہ عالیہ کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں کورونا کے مریضوں کیلئے دو آئیسولیشن یونٹس قائم ہیں جن میں مجموعی طور پر 55 بستروں کی سہولت ہے، جبکہ عملے کیلئے الگ سے 30 بستر مختص ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں اسوقت عملے کے پانچ ارکان سمیت کورونا کے 40 مریض زیر علاج ہیں، جبکہ 56 وینٹی لیٹرز میں سے 25 کورونا مریضوں کے مختص کئے گئے ہیں۔ پولیس سروسز ہسپتال کے ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر اورنگزیب نے کہا کہ ہسپتال کے 30 بستر کورونا کے مریضوں کیلئے مختص ہیں جن میں سے صرف 6 اسوقت زیر استعمال ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ باقی بستر ان مریضوں کیلئے ہیں جن میں کورونا کی شدید علامات پائی جاتی ہوں۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر ایچ) کی انتظامیہ کا بھی کہنا تھا کہ ان کے پاس بستروں کی کوئی قلت نہیں ہے۔ بیان میں ایل آر ایچ کے ڈین پروفیسر عبداللطیف خان نے کہا کہ کمپلیکس کے 220 بستروں میں سے اسوقت صرف 32 زیر استعمال ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان مریضوں میں سے صرف 10 میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، جبکہ باقی مشتبہ مریض ہیں، تاہم تمام مریضوں کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ منتقل کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر تشویشناک حالت میں موجود مریضوں کیلئے مزید بستر مختص کئے جائیں گے۔ پروفیسر عبداللطیف خان نے ڈاکٹروں پر زور دیا کہ وہ ہسپتال کی انتظامیہ سے تعاون کریں، جبکہ ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے تمام احتیاطی تدابیر اپنائی گئی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 865082
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش