0
Sunday 2 Aug 2020 16:00

طاہر اشرفی کو تکفیریوں کی حمایت میں بولنا مہنگا پڑ گیا

متحدہ علماء بورڈ کی قیادت سے محروم ہونیکا خدشہ، شیعہ جماعتوں کا تحریک چلانے پر غور
طاہر اشرفی کو تکفیریوں کی حمایت میں بولنا مہنگا پڑ گیا
اسلام ٹائمز۔ حافظ طاہر اشرفی تکفیریوں کی حمایت میں بول کر مشکل میں پھنس گئے۔ متحدہ علماء بورڈ کی چیئرمین شپ سے ہٹائے جانے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق انتہائی باوثوق ذرائع نے "اسلام ٹائمز" کو بتایا کہ مختلف شیعہ جماعتوں نے طاہر اشرفی کو متحدہ علماء بورڈ کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کیلئے ایک موثر تحریک چلانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اہل تشیع کی مختلف جماعتوں کے سینیئر قائدین نے لاہور میں ملاقات کی اور طاہر اشرفی کی جانب سے تکفیریوں کی حمایت اور اہل تشیع کے عقائد کیخلاف ویڈیو بیان جاری کرنے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق شیعہ رہنماوں نے فیصلہ کیا کہ طاہر اشرفی جیسے متنازع آدمی کا متحدہ علماء بورڈ کی چیئرمین شپ پر براجمان ہونا بین المسالک اختلافات کا باعث بن رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں فیصلہ کیا گیا ہے طاہر اشرفی کو اس عہدے سے ہٹانے کیلئے متفقہ طور پر تحریک چلائی جائے گی اور گورنر پنجاب، وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر قانون پنجاب سے ملاقاتیں کرکے ان سے طاہر اشرفی کو متحدہ علماء بورڈ کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ متحدہ علماء بورڈ کے متبادل چیئرمین کیلئے پنجاب قرآن بورڈ کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا اور تحریک حسینیہ پاکستان کے سربراہ علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر کا نام دیا جائے اور حکومت کو آپشن دیا جائے گا کہ مذکورہ بالا دونوں شخصیات میں سے کسی ایک کو چیئرمین متحدہ علماء بورڈ بنا دیا جائے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ بورڈ کے دیگر ممبران سے بھی اس حوالے سے رائے لی جائے گی، جس کیلئے رابطہ کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔

یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے صوبائی وزیر اوقاف صاحبزادہ سید سعیدالحسن شاہ کی سفارشات کی روشنی میں گذشتہ برس فروری میں متحدہ علماء بورڈ کی تشکیل نوء کی تھی۔ طاہر محمود اشرفی کو چیئرمین کی ذمہ داری سونپی گئی جبکہ تنظیم اتحاد امت پاکستان کے سربراہ ضیاء الحق نقشبندی کو کوآرڈینیٹر کی ذمہ داریاں تفویض کرتے ہوئے اس میں چاروں مسالک کے جید علماء و مشائخ جن میں ڈاکٹر راغب نعیمی، مولانا فضل الرحیم اشرفی، ڈاکٹر محمد حسین اکبر، علامہ افضل حیدری، علامہ عبدالرحمٰن لدھیانوی، پروفیسر ذاکر الرحمٰن، علامہ طارق یزدانی، پروفیسر ظفرﷲ شفیق، مولانا سرفراز اعوان، علامہ عبدالحق مجاہد، مولانا عبدالکریم ندیم، مولانا صدیق ہزاروی، مفتی محمد علی نقشبندی، مولانا عثمان بیگ فاروقی و دیگر کو بطور ممبر شامل کیا گیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 877893
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش