0
Tuesday 4 Aug 2020 10:38
ہماری اہلبیتؑ سے محبت کسی سے زیادہ نہیں تو کسی سے کم بھی نہیں

کسی کا مسلک چھیڑو نہیں، اپنا چھوڑو نہیں، طاہر اشرفی نے یوٹرن لے لیا

کسی کا مسلک چھیڑو نہیں، اپنا چھوڑو نہیں، طاہر اشرفی نے یوٹرن لے لیا
اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء بورڈ اور پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر اشرفی نے اپنے پہلے بیان سے یوٹرن لے لیا۔ عید کے بعد نئے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء سے اپیل کرتا ہوں کہ ملک میں جو فضا بن رہی ہے اس سے کسی کا نقصان نہیں ہوگا، صرف پاکستان کا نقصان ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علماء کونسل مسلسل قیام امن کیلئے سرگرم ہے، ہم نے ہمیشہ امن کیلئے کردار ادا کیا ہے، ملی یکجہتی کونسل کے بانیوں میں سے ہوں اور دیگر علماء کیساتھ مل کر اس پلیٹ فارم کیلئے کام کیا، اس سے قبل لاہور میں بین المسالک ہم آہنگی کیلئے اجلاس بُلایا جس میں تمام شیعہ سنی علماء شریک ہوئے، تحریک جعفریہ اور سپاہ صحابہ کی قیادت پہلی بار ایک میز پر آئی، علامہ ساجد نقوی کے نمائندے حافظ کاظم رضا شریک ہوئے، ہم نے قتل و قتال کے خاتمے کیلئے موثر کردار ادا کیا۔
 
حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ لاہور میں ہونیوالے اسی اجلاس میں ملی یکجہتی کونسل کے قیام کا فیصلہ کیا گیا، 2007ء میں ہم نے وہ محرم دیا جس کی نگرانی میں کی اور ایک بھی تکفیر کا مقدمہ درج نہیں ہوا۔ الحمدللہ مجھے فخر ہے عالم اسلام کا پہلا داعش کیخلاف فتویٰ جو نکلا اس پر بھی میرے دستخط ہیں، پاکستان میں داعش کیخلاف پہلا فتویٰ پاکستان علماء کونسل نے دیا تھا، ہم نے ہمیشہ تکفیر کی مذمت کی ہے اور کرتے رہیں، ہم اشرف تھانوی کے قول پر سب کو دیکھنا چاہتے ہیں کہ "اپنا مسلک چھوڑو نہیں، دوسرے کا مسلک چھیڑو نہیں"۔ انہوں نے کہا کہ سیدہ کائنات کی شان میں گستاخی ہوئی تو مذمت میں ہمارا کردار نمایاں تھا، ہم نے بھرپور مذمت کی، ہم نے واضح موقف دیا، گستاخی سیدہ فاطمہؑ کی ہو یا حضرت ابوبکر صدیق کی ہم کسی کی خواہشات پر عمل نہیں کر سکتے۔
 
انہوں نے کہا جب سے میں متحدہ علماء بورڈ کا چیئرمین بنا ہوں بورڈ نے 103 فیصلے کئے ہیں، ایک فیصلے پر بھی کسی کا اعتراض نہیں،ہم نے محبت، احترام اور اخوت کا راستہ اخیتار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے تمام مکاتب فکر کے علماء کی حمایت حاصل رہی ہے، ہم نے بین المسالک ہم آہنگی کیلئے مثالی پروگرام کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارا چنار واقعہ کے بعد جب حالات بہت خراب ہو رہے تھے، ہم نے شیعہ سنی قیادت کو فیصل آباد میں جمع کیا اور پیغام پاکستان کی تحریر اور تیاری میں بھی نمایاں کردار ادا کیا۔ وحدت اور اتحاد کے جتنے اجتماعات پاکستان علماء کونسل نے کئے ہیں کسی اور نے نہیں کئے۔
 
انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں جو تحفظ بنیاد اسلام بل ہے اس پر ہمارا موقف ہے کہ اس بل پر جس کے بھی جو تحفظات ہیں وہ دُور ہونے چاہیے، ہماری اہلبیتؑ سے محبت کسی سے زیادہ نہیں تو کسی سے کم بھی نہیں، میرے ہزاروں پروگرام ہیں جن میں اہلبیتؑ کیلئے علیہ السلام اور رضی اللہ کا لفظ استعمال کرتا ہوں۔ میں کسی کی خواہش پر اپنا عقیدہ نہیں بدل سکتا، دکھ سے کہتا ہوں کہ ایک صاحب نے کہہ دیا میں نے ایک مکتب فکر کی تکفیر کر دی ہے، تو وہ ثابت کر دیں، میں چیلنج کرتا ہوں کہ 30 سال میں ہم نے اتحاد کیلئے محنت کی ہے اس کی اگر 20 فیصد بھی کسی نے کوشش کی ہو تو سامنے لائے۔
 
انہوں نے کہا کہ ہمیں دین اسلام نے گالی دینا نہیں سکھایا، ہم نے وحدت کے فروغ اور ملک میں اتحاد امت کیلئے مثبت کردار ادا کیا ہے، سب سے یہی کہتے ہیں اپنے  مسلک پر رہتے ہوئے دوسرے کے مسلک کو چھیڑو نہیں، ہمارے لئے اہلبیت اطہار، اصحاب رسول اور امہات المومنین ایمان کا حصہ ہیں۔ ہمارا واضح موقف ہے جسے یزید پسند ہے، اسے اللہ یزید کیساتھ محشور کرے، ہمیں حسینؑ پسند ہیں، اللہ ہمیں حسینؑ کیساتھ اُٹھائے۔ یاد رہے کہ عیدالاضحٰی سے قبل طاہر اشرفی نے اپنے ویڈیو پیغام میں تحفظ بنیاد اسلام بل کے تناظر میں ایک مکتب فکر کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ صحابہ کے نام کیساتھ رضی اللہ نہ لگانے والے اور صحابہ کو نہ ماننے والے کافر ہیں۔ مخالف مکتب فکر کے علماء کی جانب سے موثر جواب اور طاہر اشرفی کو متحدہ علماء بورڈ کی چیئرمین شپ سے ہٹانے کیلئے تحریک چلانے کے اعلان کے بعد طاہر اشرفی نے نیا ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس میں انہوں نے خود کو معتدل اور قیام امن کیلئے کردار ادا کرنے والا ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 878222
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش