0
Monday 27 Jul 2009 14:21

بھارت میں تیار کردہ پہلی جوہری آبدوز بحری بیڑے میں شامل

بھارتی ایٹمی آبدوز سے ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع ہوسکتی ہے،پاک بحریہ
بھارت میں تیار کردہ پہلی جوہری آبدوز بحری بیڑے میں شامل
وشاکاپٹنم،نئی دہلی:بھارت نے روس کی مدد سے ملکی سطح پر تیار کردہ پہلی جوہری آبدوز ”ڈسٹرائر آف اینمیز“ بحری فوج کے حوالے کر دی ہے۔ اس آبدوز کے بعد بھارتی بحریہ کو پاکستان کے صوبہ سندھ کے اندرون علاقوں اور گوادر کو جوہری ہھتیاروں سے لیس میزائلوں سے نشانہ بنانے کی صلاحیت حاصل ہو جائے گی۔آبدوز کو بحریہ کے حوالے کرنے کی تقریب کا افتتاح بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ کیا۔ اس موقع پر بھارتی وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کوئی جارحانہ مقصد نہیں اور نہ ہی ہم کسی کو دھمکی دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے خطے کے بیرونی ماحول پر غور کر رہے ہیں تاکہ اپنے نظام کی حفاظت کر سکیں۔ روس سے 10سالہ لیز پر حاصل کی جانیوالی 12ہزار ٹن وزنی اس طرح کی دوسری ”اکولا ٹو کلاس“ ایٹمی آبدوز بھی رواں سال دسمبر میں بھارتی بحری بیڑے میں شامل کر لی جائیگی ۔ اتوار کے روز میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں روسی امداد سے تیار کی جانیوالی پہلی جوہری آبدوز جنوبی بھارت کی بندرگاہ وشاکاپٹنم سے سمندر میں اتار دی گئی۔ اس موقع پر وزیراعظم من موہن سنگھ نے اپنی اہلیہ گورشراں کور کے ہمراہ ”آئی این ایس ایریہانت“ ڈسٹرائیر آف اینمیز نامی اس جوہری آبدوز کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر تقریب میں وزیر دفاع اے کے انتھونی، سینیئر سائنسدان و بھارتی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل سریش مہتا سمیت اعلیٰ حکام شریک تھے۔ اس طرح بھارت ان پانچ ممالک
کے کلب میں داخل ہو گیا ہے جو جوہری آبدوز کی تیاری کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ملکی سطح پر تیار ہونیوالی جوہری صلاحیت کی حامل اس آبدوز کی چوڑائی 11میٹرز ،لمبائی 110میٹرز، وزن 6ہزار ٹن ہے جسے ایک سال بندرگاہ اور دو سال کھلے سمندر میں مختلف آزمائشوں کے بعد بھارتی بحریہ کے حوالے کیا گیا ہے۔ ایٹمی آبدوز سمندر کے اندر طویل عرصے تک رہنے اور ایٹمی ہتھیار داغنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
بھارتی ایٹمی آبدوز سے ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع ہو سکتی ہے،پاک بحریہ
کراچی:پاک بحریہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ بھارتی بحریہ میں جوہری آبدوز کی شمولیت بھارت کی جانب سے پورے خطے کے حالات کو غیر مستحکم کرنے کی جانب ایک قدم ہے۔پاک بحریہ کے ترجمان کمانڈر سلمان علی نے بھارتی بحریہ میں جوہری آبدوز کی حالیہ شمولیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی بحریہ میں جوہری آبدوز کی شمولیت نا صرف پاکستان بلکہ بحر ہند اور اس سے ملحقہ تمام ساحلی ممالک میں دور رس اثرات مرتب کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بھارت کی جانب سے پورے خطے کے حالات کو غیر مستحکم کرنے کی جانب ایک قدم ہے جو خطے میں علاقائی سلامتی اور توازن کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ جوہری آبدوز کی شمولیت سے خطے میں جوہری ہتھیاروں کی دوڑ بھی شروع ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوہری آبدوز بنانے کا فیصلہ حکومت کرے گی اور پاک بحریہ حکومت کے کسی بھی فیصلے کو عملی جامہ پہنانے کے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔
خبر کا کوڈ : 8788
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش