0
Saturday 15 Aug 2020 20:42

جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کا کل یوم یکجہتی فلسطین منانے کا اعلان

جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کا کل یوم یکجہتی فلسطین منانے کا اعلان
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین معاہدہ عالَم اسلام کے لئے ایک عظیم المیہ اور سانحہ ہے۔ ڈیل آف دی سینچری امت مسلمہ کے لئے سررینڈر ڈاکومنٹ ہے، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ او آئی سی کا اجلاس طلب کر کے متحدہ عرب امارات پر زور دے کہ وہ اُمت مسلمہ کو تقسیم ہونے سے بچانے کے لیے اسرائیل سے معاہدے پر نظرثانی کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکز الاسلامی پشاور سے جاری کردہ اخباری بیان میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 16 اگست 2020 بروز اتوار پورے صوبے میں جماعت اسلامی یوم یکجہتی فلسطین کے طور پر منائیگی۔ اس حوالے سے ضلعی اور تحصیل ہیڈ کوارٹرز میں پروگرامات کیے جائیں گے۔ انہوں نے  کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوبارہ انتخاب جیتنے کے لیے امت مسلمہ پر شب خون مارا ہے، مگر انھیں یاد رکھنا چاہیے کہ قبلہ اول، مسجد اقصیٰ اور سرزمین فلسطین سے مسلمان اور فلسطینی کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مقام اسراء و معراج ہے۔ اس پر اسرائیل کا ناجائز قبضہ ناقابل قبول ہے اور ناقبول رہے گا۔ امت مسلمہ اور پاکستانی عوام اور ہر انصاف پسند انسان اسرائیلی ریاست کو استحکام دینے کے لیے اس سفارتی تعلقات کے معاہدہ کو مسترد کرتا ہے، مسجد اقصیٰ اور ارض فلسطین امت مسلمہ کے لئے وقف ہے۔ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے سفارتی تعلقات پوری مسلم دنیا اور خصوصاً عرب دنیا کے لیے بہت بڑا سانحہ ہے۔ متحدہ عرب امارات نے امریکی صدر کے دباؤ میں یہ فیصلہ کر کے لاکھوں فلسطینیوں کے خون اور اُن کے مفادات سے بے وفائی کی ہے۔ جس سے خود عرب ممالک کے مفادات کو نقصان پہنچے گا۔ یہ امر باعث افسوس ہے کہ متحدہ عرب امارات قبلہ اول کی آزادی کے لیے جاری کوششوں کی مدد کرنے کے بجائے اسرائیل سے ہاتھ ملا رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امارات کو اپنی کسی بھی سیاسی مصلحت یا عارضی مفادات کو دیکھنے سے پہلے یہ دیکھنا چاہیے تھا کہ بالآخر اس کے اسلامی دنیا پر کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کے مسجد اقصیٰ کی حفاظت اور ارض فلسطین کا تحفظ دراصل حرمین شریفین کی حفاظت ہے۔ اسرائیل کا اصل ہدف ہی وادی حجاز اور مدینہ منورہ ہے، جس پر قبضہ اور تسلط قائم کرنا اسرائیل کے قیام کے بنیادی مقاصد میں ہے۔
خبر کا کوڈ : 880490
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش