0
Monday 17 Aug 2020 11:10

واضح طور پر دفتر خارجہ کے صف اول کے عہدیداروں اور کابینہ کے درمیان پالیسی الجھن موجود ہے، شیریں رحمان

واضح طور پر دفتر خارجہ کے صف اول کے عہدیداروں اور کابینہ کے درمیان پالیسی الجھن موجود ہے، شیریں رحمان
اسلام ٹائمز۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کے حالیہ بیان نے دفتر خارجہ کے صف اول کے عہدیداروں اور وفاقی کابینہ میں پائی جانے والی کشمکش کو بے نقاب کردیا جو بھارتی فورسز کے ڈھائے جانے والے مظالم کے وقت کشمیر کاز کو متاثر کررہا ہے۔ سینیٹ میں پی پی پی کی پارلیمانی لیڈر اور نائب صدر شیری رحمٰن نے وزیر انسانی حقوق کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر شیریں مزاری کی تنقید نے پی ٹی آئی حکومت کی پالیسی تشکیل دینے کی صلاحیت پر سوالیہ نشان اٹھا دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اب یہ تفریق پالیسی کی اس ناکامی کی جانب اشارہ کررہی ہے جو اپوزیشن بھی کہہ رہی تھی لیکن اب ان کی اپنی وزیر یہی بات کہہ رہی ہیں۔ سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ واضح طور پر دفتر خارجہ کے صف اول کے عہدیداروں اور کابینہ کے درمیان پالیسی الجھن موجود ہے۔

انکا کہنا تھا کہ عہدے کے حامل وزیر کی جانب سے سر عام پالیسی پر سوال اٹھانا معمول کی بات نہیں اور پی ٹی آئی کی صفوں میں دراڑیں اب فالٹ لائنز بن چکی ہیں جو ہماری پالیسی کی شفافیت اور حکمت عملی کی قوت پر نظر انداز ہورہی ہے۔ خیال رہے کہ ایک روز قبل وفاقی وزیر نے وزیراعظم کے بیانیے کو درست طور پر آگے نہ بڑھانے اور محض روایتی سفارتکاری کا سہارا لے کر کشمیریوں اور وزیراعظم عمران خان کو نیچا دکھانے پر وزارت خارجہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ وزیر انسانی حقوق نے اسلام آباد یوتھ فورم کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کے دوران حالت زار کی عکاسی اعلیٰ معیار کے آرٹ ورک کے ذریعے کرنے کے لیے کشمیری بذریعہ آرٹ نامی نمائش میں بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے یوئے وزارت خارجہ پر یہ تنقید کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ وزیراعظم نے اکیلے کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کیا، اگر ہمارا دفتر خارجہ اور وہ ادارے جو کشمیر پر پالیسی بناتے ہیں اسے آگے بڑھاتے تو صورتحال مختلف ہوتی۔
خبر کا کوڈ : 880761
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش