0
Saturday 30 Jul 2011 19:51

حکومت اور عدلیہ کے درمیان محاذ آرائی نہیں، موجودہ نظام کو پٹری سے نہیں اترنے دیں گے، وزیراعظم

حکومت اور عدلیہ کے درمیان محاذ آرائی نہیں، موجودہ نظام کو پٹری سے نہیں اترنے دیں گے، وزیراعظم
کراچی:اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ حکومت اور عدلیہ کے درمیان محاذ آرائی نہیں۔ سپریم کورٹ کا احترام کرتے ہیں۔ کراچی میں ٹیکسٹائل سٹی کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ کراچی معاشی حب ہے، کراچی میں امن کا قیام پورے ملک کے مفاد میں ہے۔ کراچی میں امن کیلئے سیاسی جماعتیں، گورنر، وزیراعلٰی سندھ مانیٹرنگ کر رہے ہیں، قیام امن کیلئے سندھ حکومت سے ہر قسم کا تعاون کریں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی کی ٹیکسٹائل میں چین، ترکی اور کوریا نے سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ٹیکسٹائل سیکٹر کو بین الاقوامی معیار کے مطابق لانے کیلئے ٹیکسٹائل سٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔
دیگر ذرائع کے مطابق وزیراعظم گیلانی نے کہا ہے کہ اداروں کے درمیان تصادم کا کوئی خطرہ نہیں۔ حکومت سپریم کورٹ کے ہر فیصلے پر عمل کر رہی ہے۔ موجودہ نظام کو پٹری سے نہیں اترنے دیں گے۔ ایم کیو ایم والے جہاں بھی بیٹھیں۔ حکومت کے ساتھ ہیں۔ کراچی میں ٹیکسٹائل سٹی کی افتتاحی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے تہتر کے آئین کو متفقہ طور پر بحال کرایا۔ آئین بحال کرانے کا مقصد اداروں کا احترام کرنا تھا۔ اداروں میں تصادم کا کوئی خطرہ نہیں۔ سپریم کورٹ کے ہر فیصلے پر عمل کرر ہے ہیں۔ پارلیمنٹ اور عدلیہ اپنا اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
وزیراعظم گیلانی کا کہنا ہے کہ حکومت موجودہ نظام کو پٹری سے نہیں اترنے دے گی۔ ایم کیو ایم والے جہاں بھی بیٹھیں۔ حکومت کے ساتھ ہیں۔ کراچی میں قیام امن حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ پیپلزپارٹی کی امن ریلی میں الطاف حسین کے شرکت کے اعلان پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اس سے پہلے کراچی میں ٹیکسٹائل سٹی کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بجلی کے بحران اور سیکورٹی کے خدشات نے ٹیکسٹائل صنعت کو نقصان پہنچایا ہے۔ حکومت سرمایہ کاری کے لیے ماحول ساز گار کر رہی ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ بین الاقوامی ٹیکسٹائل مارکیٹ میں چین ،بھارت اور بنگلہ دیش کا حصہ بڑھ گیا ہے۔ ٹیکسٹائل سٹی کے قیام سے بین الاقوامی خریداروں تک رسائی آسان ہو جائے، جبکہ ہزاروں افراد کو روزگار بھی حاصل ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 88283
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش