0
Wednesday 16 Sep 2020 16:10

سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی پینشن روکنے کا حکومتی نوٹیفکیشن معطل

سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی پینشن روکنے کا حکومتی نوٹیفکیشن معطل
اسلام ٹائمز۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی پینشن روکنے کا حکومتی نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی پینشن روکے جانے کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اے جی پی آر کو بشیر میمن کی پینشن کا معاملہ دوبارہ دیکھنے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریوینیو (اے جی پی آر) کے نمائندے سے استفسار کیا قانون بتائیں، آپ کسی کی پینشن کیسے روک سکتے ہیں؟۔ وکیل درخواست گزار حامد خان نے عدالت کو بتایا کہ 16 دسمبر 2019 کو ریٹائرمنٹ تھی اور بشیر میمن نے 2 دسمبر 2019 کو استعفیٰ دیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے متعلقہ حکام سے پوچھا کہ آج تک آپ نے کیا کبھی کسی اتنے سینئر افسر کی پینشن روکی ہے؟۔  جب آپ نے بشیر میمن کی پینشن کے تمام کاغذات مکمل کر لیے تو کس نے کہا روک دیں؟۔ عدالت نے کہا کہ استعفیٰ تو کوئی بھی افسر دے سکتا ہے اور وہ متعلقہ اتھارٹی نے منظور بھی کیا۔ اے جی پی آر کے نمائندے نے بتایا کہ 465 بی ون کے تحت بشیر میمن کی پینشن روکی گئی ہے، جس پر عدالت نے متعقلہ افسر کو قانون پڑھنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے کہا کہ 465 بی کے تحت تو بشیر میمن کی پینشن نہیں روکی جا سکتی تھی، تو پھر کس قانون کے تحت ایسا کیا گیا؟۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ جو رول آپ بتا رہے ہیں وہ بشیر میمن پر اپلائی ہی نہیں ہوتا۔ عدالت نے سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کی پیشن روکنے کا حکومتی اعلامیہ معطل کرتے ہوئے حکم دیا کہ اے جی پی آر 10 روز میں بشیر میمن کی پینشن کے معاملے پر رپورٹ پیش کرے۔
خبر کا کوڈ : 886614
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش