0
Friday 25 Sep 2020 10:55

سانحہ آرمی پبلک اسکول کے متعلق انکوائری کمیشن اور وفاقی حکومت کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم

سانحہ آرمی پبلک اسکول کے متعلق انکوائری کمیشن اور وفاقی حکومت کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ میں سانحہ آرمی پبلک اسکول کے متعلق انکوائری کمیشن اور وفاقی حکومت کی رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ سانحہ اے پی ایس ازخود نوٹس کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے حکم دیا کہ انکوائری کمیشن کی رپورٹ اور اس پر وفاق کا جواب پبلک کیا جائے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں امان اللہ کنرانی کو عدالتی معاون مقرر کردیا ہے۔ عدالت نے حکومت کو کمیشن رپورٹ پر لائن آف ایکشن بنانے اور ذمہ داران کےخلاف سخت کارروائی کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا ملک کا المیہ رہا ہےکہ ہر بڑے سانحہ کا ذمہ دار چھوٹے عملے کو ٹھہرا کر فارغ کر دیا جاتا ہے اور بڑے لوگوں کےخلاف کارروائی نہیں کی جاتی، جب عوام محفوظ نہیں تو اتنا بڑا ملک اور نظام کیوں چلا رہے ہیں؟۔

خیال رہے کہ سانحہ آرمی پبلک اسکول کی تحقیقات کے لیے قائم کیے گئے کمیشن نے اپنی کارروائی مکمل کرنے کے بعد جولائی 2020 میں سربمہر رپورٹ عدالت عظمیٰ کو بھیجوائی تھی۔ اے پی ایس کمیشن کے ترجمان عمران اللہ کے مطابقانکوائری کمیشن کی رپورٹ 3 ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔ کمیشن کی جانب سے سانحے میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین سمیت 132 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔ 101 گواہان اور 31 پولیس، آرمی اور دیگر افسران کے بیانات بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو 6 دہشت گردوں نے پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں140 سے زائد طلبہ شہید ہوگئے تھے۔

اپریل 2018 میں بچوں کے والدین کی درخواست اور ان کی شکایات کے ازالے کے لیے اُس وقت کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیا تھا۔ والدین نے مطالبہ کیا تھا کہ اس معاملے میں ایک غیر جانبدار جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے تاکہ اسے نظر انداز کرنے والے متعلقہ حکام کو سبق سکھایا جاسکے۔ عدالت عظمیٰ نے 5 اکتوبر 2018 کو کیس کی سماعت کے دوران کمیشن کی تشکیل کے لیے تحریری احکامات جاری کیے تھے۔ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں جسٹس محمد ابراہیم خان کی سربراہی میں اے پی ایس سانحے کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن تشکیل دیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 888291
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش