0
Sunday 27 Sep 2020 12:10

سلامتی کونسل میں بھارت جیسی فسطائی ریاست کیلئے کوئی جگہ نہیں، پاکستان

سلامتی کونسل میں بھارت جیسی فسطائی ریاست کیلئے کوئی جگہ نہیں، پاکستان
اسلام ٹائمز۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں مستقل نشست کے لیے بھارتی مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حساس فیصلے کرنے والے ادارے میں فسطائی ریاست کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک سخت بیان دیتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ "ہمیں کب تک انتظار کرنا ہو گا؟ کب تک بھارت کو اقوام متحدہ کے فیصلہ سازی کے عمل سے دور رکھا جائے گا؟"۔ گزشتہ ہفتے بھارتی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ یو این ایس سی پر مستقل نشست حاصل کرنے کرنا اولین ترجیح ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے بھارتی مطالبے پر ردعمل دیا کہ دنیا سلامتی کونسل کے مستقل ممبر کی حیثیت سے کسی فاشسٹ ریاست کو نہیں چاہتی ہے۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ اسلام آباد بھی اقوام متحدہ میں اصلاحات چاہتا ہے لیکن اقوام متحدہ کے 5 مستقل ممبروں کی موجودہ فہرست میں کسی اور ریاست کو شامل کر کے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سلامتی کونسل میں غیر مستقل ممبروں کی توسیع موجودہ 10 سے 20-21 تک چاہتے ہیں تاکہ اقوام متحدہ کے 193 ممبر ممالک کی مناسب نمائندگی کو یقینی بنایا جا سکے۔ واضح رہے کم از کم 30 اقوام متحدہ کے ممبر ہیں جو صرف غیر مستقل نشستوں میں توسیع کی حمایت کرتے ہیں۔ ویٹو پاور والے 5 مستقل ممبروں میں سے ایک چین بھی اس تجویز کی حمایت کرتا ہے جبکہ دیگر مستقل ممبران میں امریکا، برطانیہ، روس اور فرانس شامل ہیں۔

منیر اکرم نے کہا کہ پاکستان غیر مستقل ارکان میں اضافہ کرنے کی حمایت کرتا ہے کیونکہ اس سے اقوام متحدہ کے فیصلہ سازی کے عمل میں تمام بڑی، درمیانے اور چھوٹی ریاستوں خصوصاً افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا سے تعلق رکھنے والے افراد کی رائے ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سے موجودہ پانچ مستقل ممبروں اور غیر مستقل ممبروں کے مابین توازن میں بھی اضافہ ہو گا۔ منیر اکرم نے پاکستان نے بھارتی تجویز کی مخالفت کی کیونکہ اضافی مستقل نشستیں اقوام متحدہ کی وسیع ممبر شپ کی نمائندگی کے مواقع کو کم کر دیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے سلامتی کونسل میں تیز اور مساوی فیصلوں کو حاصل کرنے کی مشکلات کو بڑھانے والے استحقاق کے نئے مراکز بھی پیدا ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 888703
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش