0
Thursday 1 Oct 2020 09:08
اُمت کی بقاء وحدت میں ہے، متحد ہونگے تو کشمیر و فلسطین کی بات کرسکیں گے

ملک میں توہین اور تکفیر نہیں چلنے دیں گے، طاہر اشرفی

اب صرف دو مکتب فکر ہیں ایک حسینی اور ایک یزیدی، ہم حسینؑ کیساتھ ہیں
ملک میں توہین اور تکفیر نہیں چلنے دیں گے، طاہر اشرفی
اسلام ٹائمز۔ پاکستان علماء کونسل اور متحدہ علماء بورڈ پنجاب کے چیئرمین، وزیراعظم کے نمائندہ خصوصی برائے بین المذاہب ہم آہنگی حافظ طاہر اشرفی نے لاہور میں ادارہ منہاج الحسینؑ کا دورہ کیا اور تحریک حسینیہ پاکستان کے سربراہ علامہ محمد حسین اکبر سے ملاقات کی۔ اس موقع پر اتحاد اُمت، باہمی دلچسپی کے امور اور فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ حافظ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ اُمت کی بقاء وحدت اور اتحاد میں ہے، اس وقت منظم سازش کے تحت مسلم دنیا کو تقسیم کیا جا رہا ہے، اس کا سب سے بڑا نشانہ ہمارے مسلمانوں کے مقدسات، حرمین شریفین اور مسجد اقصیٰ ہیں، ہمیں اس سازش کا ادراک کرنا ہے۔
 
طاہر اشرفی نے کہا کہ پہلے مسلم ممالک میں تفریق پیدا کی گئی، وہاں فسادات کروائے گئے، اب وہ ممالک جو فرقہ واریت اور فسادات سے رہ گئے تھے، وہ ممالک نشانہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم آپس میں ہی دست و گریبان ہوں گے، تو ہم فلسطینیوں اور کشمیریوں کی بات کیسے کریں گے، ہمیں اپنی آواز موثر بنانے کیلئے متحد ہونا ہوگا، اُمت کی بقاء اس میں ہے کہ اُمت متحد ہو۔ انہوں نے کہا کہ اتحادِ اُمت کے معاملے میں ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر، پیر ضیاء اللہ شاہ بخاری سمیت دیگر علماء کا بہت بڑا کردار ہے، ہم ایک سلوگن پر متحد ہیں کہ ملک میں توہین اور تکفیر نہیں چلنے دیں گے، ریاست کو بھی اس بیانئے پر آنا ہوگا، تمام مذاہب و مکاتب کے مقدسات کی توہین نہیں ہونے دیں گے، سب کے مقدسات محترم ہیں۔

طاہر اشرفی نے کہا ہم روزانہ کی بنیاد پر علماء سے رابطے کر رہے ہیں، مسائل کا حل گفتگو سے ہوتا ہے، آپس میں مل بیٹھنے سے ہوتا ہے، انشتار سے نہیں، ہم رابطے کر رہے ہیں اور آپ بہت جلد سنیں گے کہ ان شاء اللہ ہم نے فرقہ واریت کی اس لہر کو روک دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ادارہ منہاج الحسین میں محرم سے پہلے وحدت اُمت کانفرنس ہوئی، جس سے محرم پُرامن رہا، چند ایک واقعات ہوئے ہیں، جو افسوسناک ہیں، میں اہل تشیع کی قیادت اور علماء کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جو شرپسندوں کیخلاف خود میدان میں آئے، انہوں نے ان شرپسندوں سے اعلان لاتعلقی کیا اور خود ایف آئی آرز درج کروائیں۔ جو صدیق اکبر کی حرمت کیلئے خود مقدمہ کروانے گیا ہو، میں اس سے پیار کیوں نہ کروں۔
 
انہوں نے کہا کہ اب صرف دو مکتب فکر ہیں ایک حسینی اور ایک یزیدی، ہم حسینی ہیں اور یزیدیوں کیلئے دعاگو ہیں کہ اللہ انہیں ہدایت دے اور اگر ان کے مقدر میں ہدایت نہیں تو اللہ ہمیں امام حسینؑ کیساتھ اور انہیں یزید کیساتھ ہی محشور کرے۔ انہوں نے کہا کہ یہی میرا پیغام ہے، اسی پیغام کیلئے نکلا ہوں اور علمائے کرام سے رابطے کرکے وحدت کے قیام کیلئے کوشاں ہوں، میں نیک نیتی سے کام کر رہا ہوں اور امید ہے کہ اللہ کریم اس میں برکت ڈالیں گے اور ہم پاکستان کو فرقہ واریت کی لہر سے بچانے میں ضرور کامیاب ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے شیعہ علماء کا کردار مثالی ہے، کوئی بھی بدامنی نہیں چاہتا، جو مٹھی بھر شرپسند ہیں، ان کا ناطقہ بھی اپنے اتحاد سے بند کر دیں گے۔
خبر کا کوڈ : 889466
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش