0
Monday 5 Oct 2020 12:05

نواز شریف کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کا مقدمہ درج

نواز شریف کے خلاف اشتعال انگیز تقاریر کا مقدمہ درج
اسلام ٹائمز۔ لاہور کے شاہدرہ پولیس اسٹیشن میں سابق وزیراعظم نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں 120 اے اور بی 121 اے اور بی، 123 اے اور بی ، 124 اے اور بی و دیگر دفعات لگائی گئی ہیں۔ ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے 30 ستمبر اور یکم اکتوبر کو ملکی اداروں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کی۔ نواز شریف کی تقریر مریم نواز  اور راناثنا اللہ سمیت تمام سیاسی قیادت نے سنی اور اس کی تائید کی، نواز شریف بھارتی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ ان کی تقاریر کا مقصد پاکستان کو غنڈہ ریاست قرار دلانا ہے۔ نواز شریف کی تقریر سے پاکستان کا امیج متاثر ہوا۔ مجرمانہ سازش کے تحت مقدمہ 40 سے زائد نامزد رہنماؤں کیخلاف شہری بدر رشید کی جانب سے تھانہ شاہدرہ میں یکم اکتوبر 2020ء کو درج کرایا گیا۔ مقدمے میں نوازشریف کی تقاریر کی تائید کرنیوالوں میں مریم نواز، راجہ ظفر الحق، شاہد خاقان عباسی، ایاز صادق، خرم دستگیر، اقبال ظفر جھگڑا، احسن اقبال، پرویز رشید، رانا ثنااللہ، مفتاح اسماعیل، محمد زبیر، مریم اورنگزیب، عطااللہ تارڑ، برجیس طاہر، عظمی بخاری، شائستہ پرویز، سائرہ افضل تارڑ اور دانیال عزیز بھی شامل ہیں۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق نواز شریف نے لندن میں پاکستان کے مقتدر اداروں کو بدنام کرنے کیلئے اشتعال انگیز تقاریر کیں اور دشمن ملک بھارت کی ڈیکلیئر پالیسی کی تائید کی۔ پولیس ایف آئی آر میں درج کیا گیا کہ نواز شریف کی تقاریر میں تاثر ابھرا کہ پاکستان کا نام ایف اے ٹی ایف کے آئندہ اجلاس میں گرے لسٹ میں ہی رہے گا۔ ایف آئی آر کے مطابق نواز شریف کی تقاریر کا مقصد بھارتی افواج کے کشمیر پر قبضہ کی کارروائیوں اور کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم سے توجہ ہٹانا ہے۔ ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ نواز شریف کی تقاریر کا مقصد اپنے دوست بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بالواسطہ فائدہ پہنچانا ہے، نواز شریف کی تقاریر کا مقصد عالمی برادری میں پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں اور مسلح افواج کو بدنام کرنا ہے۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مریم نواز اور مسلم لیگ نواز کے دیگر رہنماؤں کا نواز شریف کی تقاریر کی تائید اور حمایت قانون کی گرفت کے زمرے میں آتا ہے۔ ایف آئی آر میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان کے قوانین کسی سزا یافتہ مجرم کو اپنی ضمانت کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیتے، پاکستانی قوانین اجازت نہیں دیتے کہ الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستانی عوام کو افواج اور حکومت کیخلاف بغاوت پر اکسایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 890192
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش