0
Monday 26 Oct 2020 18:52

مریم نواز کی تقریر ایک شرمناک تقریر تھی جو لعنت سے شروع ہو کر لعنت پر ختم ہوئی، لیاقت شاہوانی

مریم نواز کی تقریر ایک شرمناک تقریر تھی جو لعنت سے شروع ہو کر لعنت پر ختم ہوئی، لیاقت شاہوانی
اسلام ٹائمز۔ ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے بارے میں جذباتی تقاریر ہم سنتے رہتے ہیں لیکن اچھا ہوتا کہ بلوچستان میں اپنے کروائے گئے ترقیاتی کاموں کا ذکر کر کے عوام کے سامنے اپنا مؤقف رکھتے تو لوگ اسے سنجیدگی سے لیتے۔ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل بھی بلوچستان صوبے کی پسماندگی کی بات کی گئی جس کے ذمہ دار اسٹیج پر دائیں بائیں بیٹھے تھے، 3 مرتبہ مسلم لیگ (ن) کی وفاق میں حکومت رہی کوئی ایک منصوبہ نہیں گنوا سکے اور حکومت کھو دینے، نااہلی اور الیکشن ہارنے کا غصہ نکالنے بلوچستان آ گئے۔ ان کا کہنا تھاکہ جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن انتخاب ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ہارے اور غصہ اتارنے بلوچستان آ گئے، اسی طرح پیپلز پارٹی بھی 18ویں ترمیم کے سوا صوبے میں اپنا تعمیر کردہ کوئی بڑا منصوبہ نہیں بتا سکی۔

لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت الزامات کے کھیل اور منفی چیزوں میں نہیں پڑی نہ ہی کبھی غلط زبان استعمال کی۔ 18ویں ترمیم اور این ایف سی کے کارنامے ہیں جس کے فوائد بلوچستان کو بھی حاصل ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پیپلز پارٹی کی جانب سے اس لیے سننے کو نہیں ملا کیوںکہ انہوں نے کچھ کیا نہیں، مریم نواز کی تقریر لعنت سے شروع ہوئی اور لعنت پر ختم ہوئی ایک شرمناک تقریر تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کا منصب آئینی، جمہوری اور سیاسی منصب ہے جسے گالی دی گئی، آئین مخالف تقاریر کی گئیں، جس آئین کی بالادستی، جمہوری اقدار، انسانی شرافت، عزت، سیاست کی بات کی جاتی ہے کل اس کے پرخچے انہوں نے خود اڑا دیئے۔

ترجمان بلوچستان نے کہا کہ جب جام کمال خان مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں وفاقی وزیر تھے اس وقت تو ان کا بہت احترام کرتے تھے، آج چونکہ وہ آپ کی بلوچستان دشمن حکومت کو چھوڑ کر عوام کے وسیع تر مفاد میں دوسری سیاسی جماعت میں شامل ہو کر وزیراعلٰی بن گئے ہیں تو ان پر منفی تنقید کی جارہی ہے، جس پر ہمیں افسوس ہے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے دور میں پاک چین اقتصادی راہداری کے 62 ارب روپے کے منصوبے آئے، جس میں سے محض 9 فیصد یعنی 5.5 ارب روپے بلوچستان کے لیے مختص کیے گئے اور اس میں سے بھی ایک ارب روپے سے کم رقم خرچ کی گئی اور ایک دو جو منصوبے بنے اس سے حاصل ہونے والی بجلی تو نیشنل گرڈ میں گئی جس کا صوبے کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
 
خبر کا کوڈ : 894112
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش