1
Monday 9 Nov 2020 22:42

شام سے عالمی دہشتگردی کا مرکز ختم ہوچکا، پیوٹن/ پناہ گزینوں کی واپسی پہلی ترجیح ہے، الاسد

شام سے عالمی دہشتگردی کا مرکز ختم ہوچکا، پیوٹن/ پناہ گزینوں کی واپسی پہلی ترجیح ہے، الاسد
اسلام ٹائمز۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے آج شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے گفتگو کی ہے۔ کریملن پیلس سے جاری ہونے والے ای مجلے کے مطابق ولادیمیر پیوٹن نے بشار الاسد کے ساتھ گفتگو کے آغاز میں شام میں امن و امان کے قیام کے حوالے سے کہا کہ روس، جمہوریہ شام کے اندر صورتحال کو معمول پر لانے اور اس کی خود مختاری، آزادی، وحدت اور ملکی جغرافیائی سالمیت کو بحال کرنے کے لئے اپنا بھرپور تعاون جاری رکھے گا۔ روسی صدر نے شام کے حوالے سے آستانہ مذاکرات کو موثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے مل کر بہت زیادہ کامیابیاں حاصل کی ہیں اور اس وقت عالمی دہشتگردی کا مرکز ختم ہوچکا ہے۔



روسی صدر نے اپنی گفتگو میں شام کی تعمیر نو اور شامی پناہ گزینوں کی واپسی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت تک 8 لاکھ 50 ہزار سے زائد شامی شہری بیرون ملک سے وطن واپس پہنچ چکے ہیں جبکہ 13 لاکھ سے زائد شہری ملک میں موجود اپنی مستقل اقامت گاہوں میں مقیم ہوچکے ہیں۔ ولادیمیر پیوٹن نے بین الاقوامی کانفرنس برائے شامی پناہ گزین کے حوالے سے کہا کہ 11 و 12 نومبر کے روز منعقد ہونے والی شامی پناہ گزینوں کی بین الاقوامی کانفرنس کا مقصد بالکل یہی ہے (کہ انہیں فطری طور پر ملک واپس پلٹنے پر راضی کیا جا سکے نہ جبر و اکراہ کے ذریعے) جبکہ روس اس عمل کی مکمل طور پر حمایت کرتے ہوئے اس کانفرنس کے انعقاد میں اپنا فعال تعاون جاری رکھے گا۔ روسی صدر نے مزید کہا کہ یہ کانفرنس کے انعقاد کے ساتھ ساتھ شام کو انسانی بنیادوں پر 65 ٹن امدادی سامان بھی فراہم کیا جائے گا۔ ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ اس کانفرنس کے ذریعے شامی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کو آسان بنانے اور شام کی اندرونی صورتحال کو زیادہ عرصے تک معمول پر باقی رکھنے میں مدد ملے گی۔

دوسری طرف شامی صدر بشار الاسد نے بھی اپنی گفتگو میں شامی پناہ گزینوں کی وطن واپسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پناہ گزینوں کی وطن واپسی شامی حکومت کی اولین ترجیح ہے جبکہ اس حوالے سے منعقد ہونے والی عالمی کانفرنس میں واپسی کے اس عمل کا بھرپور جائزہ لیا جانا چاہیئے۔ بشار الاسد نے کہا کہ شامی حکومت اس کانفرنس کے نتائج کے حصول کی مشتاق ہے اور چاہتی ہے کہ اس کے خلاف ظالمانہ و غیر قانونی محاصرہ فی الفور ختم کر دیا جائے، تاکہ حکومت اپنے شہریوں کو واپس لانے میں فعال کردار ادا کرسکے۔ واضح رہے کہ لبنانی اخبار "الاخبار" نے اس حوالے سے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "شامی پناہ گزینوں کی واپسی سے متعلق عالمی کانفرنس" 11 سے 12 نومبر کے دوران قزاقستان کے دارالحکومت "نور سلطان" میں یا روسی دارالحکومت ماسکو میں منعقد کی جائے گی، کیونکہ اس کانفرنس کے شرکاء میں سے اکثریت کا کہنا ہے کہ اگر یہ کانفرنس شامی دارالحکومت دمشق میں منعقد کی گئی تو وہ اس میں شرکت نہیں کر پائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 896838
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش