0
Wednesday 11 Nov 2020 19:03

پنجاب اسمبلی کا اجلاس، تیسرے روز بھی ایوان مچھلی منڈی بنا رہا

پنجاب اسمبلی کا اجلاس، تیسرے روز بھی ایوان مچھلی منڈی بنا رہا
اسلام ٹائمز۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس تیسرے روز بھی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مقابلہ بازی سے مچھلی منڈی بنا رہا۔ حکمران جماعت اور اپوزیشن کے ارکان ایک دوسرے کی قیادت کیخلاف نعرے بازی کرتے رہے۔ حکومتی اور اپوزیشن اراکین کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے ریمارکس دیئے کہ 18 ویں ترمیم کے تحت زراعت اور فوڈ کے شعبے صوبے کے پاس ہیں۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر چودھری پرویز الہی کی زیر صدارت اڑھائی گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا تو اجلاس کے آغاز میں سابق سپیکر رانا محمد اقبال نے نقطہ اعتراض پر کہا کہ پنجاب اسمبلی کے ایوان نے گندم کی قیمت دو ہزار روپے فی من مقرر کرنے کی سفارش کی جسے وفاقی حکومت تسلیم نہیں کر رہی جو پاکستان کے سب سے بڑے معزز ایوان کی توہین کے مترادف ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی نے مطالبہ کیا کہ جس طرح چیمبر آف کامرس ہے اسی طرح چیمبر آف ایگری کلچر بھی بنایا جائے۔ اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا کہ یہاں پر حقائق سے ہٹ کر باتیں کی جا رہی ہیں، پنجاب اسمبلی نے کسانوں کی متفقہ قرارداد منظور کی وہ ابھی تک تحریری طور پر نہیں پہنچ سکی، جس طرح پنجاب نے متفقہ طور پر گندم کی قیمت دو ہزار روپے مقرر کی ہے، اگر سپیکر اجازت دیں تو جنہوں نے کسانوں کے اربوں روپے دینے ہیں ان کی لسٹ ایوان میں پیش کرنے کو تیار ہوں۔ راجہ بشارت کی تقریر کے دوران اپوزیشن کی مداخلت پر وزیر قانون سخت برہم ہو گئے اور بولے کہ جب تک تقریر مکمل نہیں کر لیتا کسی کو بولنے نہیں دوں گا۔

اس پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان آمنے سامنے آ گئے اور پنجاب اسمبلی کا ایوان چور چور، جعلی حکومت کے نعروں سے گونج اٹھا۔ مائیک بند کرنے کے معاملے پر اپوزیشن رکن خلیل طاہر سندھو اور چودھری اختر کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی، تاہم اراکین نے بیچ بچاو کروا دیا۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں تیسرے روز بھی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہا۔ حکومت اور اپوزیشن کے شور شرابے میں ایوان کی کارروائی آگے نہ چل سکی اور سپیکر نے اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔
خبر کا کوڈ : 897240
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش