0
Wednesday 9 Dec 2020 02:13

خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع کو سی پیک کی تمام سہولیات سمیت شامل کیا جائے، مشتاق خان

خیبر پختونخوا کے جنوبی اضلاع کو سی پیک کی تمام سہولیات سمیت شامل کیا جائے، مشتاق خان
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ جنوبی اضلاع کی ایک کروڑ کی آبادی تمام بنیادی سہولیات سے محروم ہے، جنوبی اضلاع کو عظیم منصوبے سی پیک سے محروم رکھنا ظلم ہے۔ جنوبی اضلاع کو سی پیک کی تمام سہولیات سمیت شامل کیا جائے۔ 27 دسمبر تک جنوبی اضلاع حقوق کونسل کے مطالبات نہ مانے گئے تو جنوبی اضلاع کا مشترکہ احتجاجی جلسہ کرینگے، جس میں گورنر اور وزیر اعلیٰ ہاؤس کے گھیراؤ کا اعلان کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحصیل چوک کرک میں جنوبی اضلاع کے حقوق کے لئے دیئے گئے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ دھرنے سے جماعت اسلامی ضلع کرک کے امیر محمد ظہور خٹک، خٹک اتحاد کے صدر مولانا میر زاقیم،ساؤتھ ریجن اتحاد کے صدر ملک فرید اعظم اور جے آئی یوتھ کے صدر گل زیب سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی اضلاع کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف جماعت اسلامی میدان میں نکل چکی ہے، اب جنوبی اضلاع کیساتھ مزید ظلم اور ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔ موجودہ حکومت ہر محاذ پر ناکام ہوچکی ہے، گزشتہ روز خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں گیارہ افراد نے آکسیجن نہ ہونے کی وجہ سے تڑپ تڑپ کر جان دی ہے۔

سینیٹر مشتاق خان نے کہا کہ خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں آکسیجن کی کمی سے ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار وزیراعلیٰ، وزیر صحت اور وزیر اعظم ہیں۔ اس واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کرکے مجرمانہ غفلت کے مرتکب تمام افراد کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا جائے اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔ ہم اس قتل عام کا مقدمہ عوامی عدالت میں وزیر صحت، وزیر اعلیٰ اور وزیراعظم کے خلاف درج کراتے ہیں۔ ہسپتال مسیحائی کے مراکز ہیں قتل گاہیں نہیں۔ موجودہ حکومت نے قبائلی عوام کو دیوار کے ساتھ لگا دیا ہے۔ ملک کے عوام کی طرح قبائلی عوام بھی مایوس ہیں۔ قبائلی علاقوں میں ٹارگٹ کلنگ اور ہزاروں کی تعداد میں مسنگ پرسنز کا ہونا تشویشناک ہے۔ مسنگ پرسنز اور ٹارگٹ کلنگ کے نام سے قبائلی خطے میں حکومتی دہشت گردی عروج پر ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ جنوبی اضلاع کی پسماندگی اور محرومی کو دور کرنے کے لئے خصوصی اقدامات اٹھائے جائیں۔ جنوبی اضلاع میں تعلیمی اداروں، صحت کے مراکز، کھیلوں کے میدانوں سمیت دیگر ترقیاتی کاموں کا جال بچھایا جائے۔ پینے کے پانی کا مسئلہ حل کیا جائے اور چشمہ رائٹ لیفٹ کنال کی تعمیر سمیت فصلوں کو پانی کی فراہمی کے منصوبے شروع کئے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ تیل و گیس کی رائلٹی دینے کے ساتھ یہاں آئل ریفائنریاں لگائی جائیں۔ سڑکوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ سی پیک میں موٹروے، ریلوے اور اسپیشل اکنامک زون فراہم کیا جائے۔ فور جی اور فائیو جی کی فراہمی کو یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ درہ آدم خیل میں اسلحہ سازی کے کارخانے لگائے جائیں تاکہ لوگوں کو روزگار میسر ہو، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان کے ائیرپورٹس کو آپریشنل کیا جائے۔ پشاور سے ڈیرہ اسماعیل خان تک موٹروے بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مطالبات تسلیم ہونے تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا، جنوبی اضلاع کی محرومیوں کے ازالے کے لئے ہر دروازہ کھٹکھٹائیں گے، مطالبات نہ مانے گئے تو پشاور اور اسلام آباد کا رخ کریں گے۔ 
خبر کا کوڈ : 902541
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش