1
5
Wednesday 10 Aug 2011 18:14

کس ملک میں کتنے صوبے ہیں؟

کس ملک میں کتنے صوبے ہیں؟
لاہور:اسلام ٹائمز۔ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے چھٹے بڑے ملک پاکستان میں اس وقت صرف چار صوبے ہیں جب کہ دنیا کے بیشتر چھوٹے ممالک میں بہت بڑی تعداد میں صوبے موجود ہیں، جنوبی امریکا کے ملک پیرو میں 195، بولیویا میں 112 اور اٹلی کے 110 علاقائی انتظامی ڈویژن ہیں۔
اس وقت فلپائن کے 82 صوبے ہیں، ترکی کے 81، تھائی لینڈ کے 77، عمان کے 61، ویتنام کے 58 جب کہ چلی کے 54 صوبے ہیں، یونان کے 1940 کی دہائی میں 39 صوبے تھے جو اس وقت بڑھ کر 147 ہو گئے ہیں۔ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں 28 صوبے اور 7 وفاقی حکومت کے زیرانتظام مرکز ہیں جب کہ 1947ء میں بھارت کے صرف 9 صوبے تھے، ایران کے پاس 1950 تک 12 صوبے تھے لیکن اس وقت وہاں 31 صوبے ہیں۔
آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب بڑے ملک چین میں اس وقت 23 صوبے، پانچ میونسپالٹیاں، پانچ خود مختار علاقے اور دو خصوصی انتظامی علاقے شامل ہیں جب کہ دہشتگردی میں گھرے ملک افغانستان میں اس وقت 34 صوبے ہیں، جنہیں انتظامی بنیادوں پر مزید اضلاع میں تقسیم کیا گیا ہے۔ رقبہ کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک کینیڈا میں اس وقت 10 صوبے اور 3 خطے ہیں۔
دستیاب معلومات کے مطابق امریکا کی 50 جب کہ برازیل کی 26 کنٹونز ہیں جس کا مطلب کونے یا ضلع ہیں، دنیا بھر میں ٹیکنالوجی میں نمایاں کامیابیاں حاصل کرنے والے ملک جاپان میں اس 47 صوبے ہیں جنہیں مقامی زبان میں میری فیکچرز کہا جاتا ہے۔
یورپی ملک فرانس کے 22 صوبائی خطے ہیں جب کہ جرمنی کی 16 ریاستیں، الجیریا کے 48 صوبے، انگولا کے 18، سعودی عرب کے 13، ارجنٹائن کے 23، آرمینیا کے 11، بیلجیئم کے 7، بلغاریہ کے 28 اور کوسٹاریرکا کے 7 صوبے ہیں۔ آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے مسلم ملک انڈونیشیا میں 33 صوبے ہیں جب کہ کانگو میں 26، کیوبا میں 15، نگارا گوا میں 15، ڈومینیکن ریپبلک میں 33، ایکواڈور میں 24 اور فجی میں 14 صوبے ہیں۔
تقریباً 3 کروڑ کی آبادی پر مشتمل ملک سری لنکا کے اس وقت 9 صوبے ہیں جب کہ ہالینڈ میں 12، شمالی کوریا میں 10، پانامہ میں 9، جنوبی افریقہ میں 9، جزائر سلومن میں 9، جنوبی کوریا میں 10، تاجکستان میں 3، ترکمانستان میں 5، یوکرائن میں24، ازبکستان میں 12، زمبابوے میں 8 اور زمبیا میں 9 صوبے ہیں۔ 
جنوبی ایشیا کے اہم ترین ملک پاکستان کا صوبہ پنجاب اس وقت دنیا کا سب سے بڑا صوبہ تصور کیا جاتا ہے جس میں ملک کی تقریبا 60 فیصد آبادی رہتی ہے جب کہ بعض سیاسی پارٹیوں اور پنجاب کے عوام کی جانب سے بھی صوبے میں مزید صوبے بنانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں بھی نئے صوبہ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جب کہ صوبہ خیبر پخونخواہ میں بھی ایک اور صوبے کی تحریک چل رہی ہے، آبادی کے لحاظ سے پاکستان کے دوسرے بڑے صوبے سندھ میں اس وقت عوام یا سیاسی پارٹیوں کی جانب سے نئے صوبے کا کوئی بھی مطالبہ نہیں کیا جا رہا ۔
گزشتہ دنوں آبادی کے لحاظ سے دوسرے بڑے صوبے سندھ میں حکومت کی جانب سے انتظامی بنیادوں پر دو الگ الگ نظام رائج کرنے پر سیاسی پارٹیوں اور عوام کی جانب سے سخت احتجاج دیکھنے کو آیا، جب کہ سیاسی پارٹیوں نے ایک کمیٹی بنا کر نئے صوبے کی ہونے والی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔ 
بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں نئے صوبوں کی تحریک کے پیچھے بھارت کا ہاتھ ہے اور بھارت پاکستان کی تقسیم کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، اس حوالے سے الگ صوبے کی تحریک نے پنجاب میں سر اٹھایا اور اب لگ ایسا رہا ہے کہ کافی عرصہ سے جاری اس تحریک کے ثمر آور ہونے کا وقت آگیا ہے جب کہ اس تحریک سے شہ پا کر بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بھی الگ صوبوں کی تحریکوں نے سر اٹھا لیا ہے۔ اس میں دیکھنا یہ ہے کہ یہ تحریک کس حد تک کامیاب ہوتی ہے جب کہ بعض حلقوں کے مطابق نئے صوبوں کا قیام عوام کو حقوق دینے میں کوئی کردار ادا نہیں کرے گا کیوں کہ جن لوگوں کو ان نئے صوبوں کا اقتدار سونپا جائے گا وہ اب بھی اقتدار میں ہیں اور انہیں کی وجہ سے یہ علاقے ترقی نہیں کر رہے، یہ لیڈر جب کلی طور پر بااختیار ہو جائیں گے تو کیسے اپنے علاقوں کی ترقی کے لئے کام کریں گے، ان کے لئے ایک کہاوت صادق آتی ہے کہ ’’جو یہاں بدو وہ مکہ میں بھی بدو‘‘۔
خبر کا کوڈ : 90823
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

نوار خان
Pakistan
مجھے سیاست سے لگن ہے
ہماری پیشکش