0
Friday 29 Jan 2021 15:01

کھوکھر پیلس کے انہدام کیخلاف افضل کھوکھر کی قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق

کھوکھر پیلس کے انہدام کیخلاف افضل کھوکھر کی قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق
اسلام ٹائمز۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما افضل کھوکھر نے بات کرنے کا موقع ملنے پر کہا کہ 24 جنوری کو رات کے اندھیرے میں بغیر نوٹس کے حکومت نے میری بہن کا گھر گرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کونسا آپریشن تھا، کس قانون کے تحت اور کس کے کہنے پر کیا گیا۔ انہوں نے قومی اسمبلی میں تحریک استحقاق پیش کی جس میں انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر لاہور، اے ڈی سی ریونیو لاہور، ڈی جی ایل ڈی اے، ڈی جی انسداد بدعنوانی کی استحقاق کا سوال اٹھاتا ہوں اور اس معاملے کو متعلقہ کمیٹی کو بھیجنے کی سفارش کرتا ہوں۔ اس تحریک کی اہلیت کے حوالے سے اسمبلی میں بابر اعوان نے کہا کہ رول 97 میں کہا گیا ہے کہ تحریک استحقاق پیش کرنے کا حق کی شرائط میں کہا گیا کہ معاملہ قومی اسمبلی کی مداخلت کی ضرورت کے مطابق ہو۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ رول 31 میں کہا گیا ہے کہ معاملہ ہر اسمبلی میں تقریر سے متعلق ہو حتیٰ کہ اسپیکر کی اجازت ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر تقریر کا موضوع اسمبلی میں موجود معاملات کے مطابق ہو، کسی بھی رکن کو تقریر کے دوران عدالتوں میں موجود معاملات پر بات کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کوئی ایسا قانون نہیں کہ کسی رکن اسمبلی کو سرکاری زمین پر قبضہ کرنے کی اجازت دیتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ کہا گیا کہ رات کے اندھیرے میں کسی کا گھر اجاڑا گیا، یہ 45 کینال کی سرکاری زمین تھی جس کی قیمت ڈیڑھ ارب روپے تھی، سرکاری زمین واگزار کرائی گئی ہے اور نجی ملکیت میں زمین کو ہاتھ تک نہیں لگایا گیا ہے۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ جب کوئی مسئلہ عدلیہ میں ہو تو اسمبلی اپنا کوئی فیصلہ سنا نہیں سکتی اس وجہ سے یہ مسئلہ یہاں نہیں اٹھایا جاسکتا۔ انہوں نے بتایا کہ انہوں نے دو عدالتوں سے رجوع کیا، ہائی کورٹ میں ہم نے بتایا کہ ہم صرف سرکاری زمین کو واگزار کرانا چاہتے ہیں جس پر لاہور ہائی کورٹ نے ان کی درخواست مسترد کردی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کوئی قانون ایسا نہیں کہ آئینی ادارہ کسی قبضہ گروپ کو تحفظ فراہم کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسی گروپ سے 80 کینال سے زمین واگزار کرائی جس کی قیمت 3 ارب بنتی ہے، ان سے شیخوپورہ میں ایک ہزار کینال زمین برآمد کرائی جس کی قیمت 7 کروڑ روپے ہے۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ قوم حیران ہوتی ہے ان پر جو قبضہ گروپ کے ساتھ کھڑے ہوکر اداروں کو کہتے ہیں کہ ہم تمہیں دیکھ لیں گے۔

ان کی اس بات پر اپوزیشن ممبران نے اسمبلی میں شور شرابہ کیا اور شدید احتجاج کیا۔ بابر اعوان نے کہا اسپیکر سے استدعا کی کہ یہ چوری اور لوٹے ہوئے مال کے خلاف تحریک ہے اسے مسترد کیا جائے۔ لیگی رہنماؤں کی ایک بار پھر اسپیکر اسمبلی سے تلخ کلامی ہوئی اور اسپیکر اسمبلی انہیں خاموش کراتے رہے۔ بعد ازاں افضل کھوکھر کو رد عمل دینے کا موقع دیا گیا جس پر انہوں نے کہا بابر اعوان صاحب نے میرا نام لیکر مجھ پر الزامات لگائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے قبضہ کیا ہے، مجھے قبضہ گروپ کہا گیا میں انہیں چیلنج کرتا ہوں کہ اسے کمیٹی میں لیکر جائیں، ہم اس کے چوتھے اور بونافائیڈ خریدار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب نے بھی انکوائری کرائی تھی اس میں بھی ہم سرخرو ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ چند دن قبل 12 لاکھ روپے میں بنی گالہ ریگولرائز ہوسکتا ہے تو ہمارا گھر کس قانون کے تحت گرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ معزز رکن اسمبلی پر انہوں نے جو الزام لگائے انہیں معافی مانگنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ قبضے کی زمینوں پر بیٹیوں کے بہنوں کے گھر نہیں بنائے جاتے، ہمیں قبضہ گروپ کہا جاتا ہے عمران خان سے بڑا کوئی قبضہ گروپ نہیں، ہم نے زمان پارک نہیں بنائے، ہم نے اپنی بہنوں کو سرکاری فنڈز سے سلائی مشینیں نہیں دلوائیں۔ افضل کھوکھر کا کہنا تھا کہ مجھے قبضہ گروپ کہا گیا، کمیٹی میں بابر اعوان ثبوت لیکر آئیں اور ہم بھی ثبوت لیکر آئیں گے، اگر میں جھوٹا نکلا تو جو سزا دیں گے قبول کروں گا مگر آپ جھوٹے نکلے تو کون اس کا جواب دے گا۔ اس پر اسپیکر اسمبلی نے تحریک استحقاق پر اپنا فیصلہ ممحفوظ کرلیا۔ بعد ازاں اسپیکر اسمبلی نے اسمبلی کی کارروائی یکم فروری کو 5 بجے تک کے لیے ملتوی کردی۔
 
خبر کا کوڈ : 913065
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش