0
Thursday 11 Feb 2021 11:02

تمام ادارے آئی پی پیز کے کسی مجرمانہ فعل کیخلاف کاروائی میں آزاد ہیں، عمر ایوب

تمام ادارے آئی پی پیز کے کسی مجرمانہ فعل کیخلاف کاروائی میں آزاد ہیں، عمر ایوب
اسلام ٹائمز۔ وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب)، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) یا سیکیورٹیز ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کسی بھی غلط کام یا جرائم کیخلاف انڈپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے آزاد ہیں۔ اسی کے ساتھ ہی حکومت بینکوں سے قرضوں کی ادائیگی کی میعاد کو موجودہ دس سال سے 20 سال تک بڑھانے کے ساتھ سود کی شرح میں کٹوتی کے لیے بات چیت کر رہی ہے۔ وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے بجلی تابش گوہر کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کے ہاتھ کٹے نہیں، ہم نے اپنے ہر حق کا تحفظ کیا ہے، کسی بھی مجرمانہ فعل کو کوئی تحفظ نہیں ہے۔
 
وزیر توانائی نے کہا کہ در حقیقت حکومت آئی پی پیز کو پاور ریگولیٹر کے گرمی کی شرح کے ٹیسٹوں کے احکامات کے خلاف عدالتوں سے حکم امتناعی ختم کرنے میں راضی کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر احتساب اور ریگولیٹری ادارے کسی قسم کی بے ضابطگییاں یا غلط کاروائی میں پائے جاتے ہیں اور عدالتوں میں تنازع حل ہوسکتا ہے تو وہ کارروائی کرنے میں آزاد ہوں گے۔ عمر ایوب خان نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ نظرثانی شدہ معاہدوں میں اس سے قبل کی گئی 863 ارب روپے کی بچت ڈالر کی قیمت 168 روپے ہونے پر مبنی تھی جو روپے کی قدر میں بہتری کے بعد 770 ارب روپے پر رہ گئی کیونکہ اب ڈالر کی قیمت 160 روپے ہے۔

بچت میں سے 50 فیصد صلاحیت کی ادائیگی کے حساب سے اور 50 فیصد توانائی کی لاگت میں سے ہے۔ بینکوں کے ساتھ بات چیت کے بارے میں تابش گوہر نے کہا کہ بینکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے قرض کی ادائیگی کی میعاد کو 20 سال تک بڑھا دیں اور سود کی شرح کبور کے علاوہ 4.5 فیصد سے 3 فییصد تک کریں۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل بینک آف پاکستان اور حبیب بینک حکومت کے ساتھ اس موضوع پر بات چیت میں مشغول ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت سندھ سے کہا جارہا ہے کہ تھر میں قائم بجلی گھروں پر ڈالر کی اشاریہ کو روپے کی طرف منتقل کیا جائے کیونکہ تمام مقامی آئی پی پیز کو ڈالر پر مبنی ایکویٹی اشاریہ جات کو روپے کی بنیاد پر ایکویٹی میں تبدیل کردیا گیا ہے۔

عمر ایوب خان نے کہا کہ آئی پی پیز سے حاصل کیے گئے 770 ارب روپے کی بچت کے علاوہ، حکومت نے ایکویٹی ریٹرنز میں کمی کے ذریعہ ایٹمی پلانٹس، واپڈا ہائیڈرو پاور اور تھرمل جنریشن کمپنیوں سمیت سرکاری شعبے کے تقریبا 8 ہزار میگاواٹ بجلی گھروں سے 20 کھرب 53 ارب روپے کی بچت بھی حاصل کی ہے۔ تابش گوہر نے کہا کہ 9 سو ارب روپے کی بچت سود پر سود سے حاصل کی گئی ہے اور آئی پی پیز سے بائنڈنگ معاہدوں کو حاصل کیا گیا ہے تاکہ وہ ہر وقت ایندھن کے ذخیروں کو بھرنے میں تقریبا 112 ارب روپے استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی 60 روز میں واجبات کی عدم ادائیگی پر لیٹ پیمنٹ سرچارج پر رعایت کی وجہ سے 38 ارب روپے کی بچت حاصل کی گئی ہے جس کے لیے سود کی شرح کبور کے علاوہ 4.5 فیصد سے کم ہوکر 2.5 فیصد کردی گئی ہے حالانکہ پہلے 60 روز کے بعد سود کبور پلس 4.5 فیصد پر واپس آجائے گا۔
خبر کا کوڈ : 915578
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش