0
Sunday 14 Mar 2021 16:01

شہری آزادیاں لازم، حقوق کے لئے صدائے احتجاج بنیادی حق ہے، علامہ ساجد نقوی

شہری آزادیاں لازم، حقوق کے لئے صدائے احتجاج بنیادی حق ہے، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں بنیادی حقوق کے لئے صدائے احتجاج بلند کرنے کا مکمل اختیار آئین و قانون نے دیا ہے البتہ اپنے حق کے لئے اکٹھے ہونیوالوں کو مسلمہ عقائد، تہذیبی اقدار اور مسلمہ معاشرتی رویوں کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے، تین برسوں سے 8 مارچ کو ہونیوالے احتجاجی مظاہروں پر بعض اعتراضات، اشکالات اور اس کے رد میں توجیہات آرہی ہیں، ایسا اقدام ہی اٹھانے سے گریز کرنا چاہیے جس پر ایک طرف اعتراضات اٹھیں، معاشرے میں بے چینی پھیلے یا پھر دوسری طرف سے توجیہات دینی پڑجائیں، ہم روز اول سے شہری آزادیوں کے علمبردار ہیں البتہ مسلمہ عقائد و نظریات، تہذیبی اقدار اور مسلمہ معاشرتی رویوں کی پاسداری بھی اچھے معاشرے کےلئے نہ صرف لازم ہے بلکہ ایسے اقدام سے گریز کرنا چاہیے جو معاشرے کو بے چینی، بے راہ روی، نفرت اور تعصب کی جانب دھکیلے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 8 مارچ کو عورت مارچ اور اسکے ردعمل میں کچھ متنازعہ پوسٹرز، تحریروں، تبصروں، اخبارات و چینلز اور سوشل میڈیا پر جاری بحث پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا۔ 

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ تین برسوں سے خواتین کے عالمی یوم کے موقع پر ملک کے مختلف حصوں میں عورت مارچ کے نام پر مظاہروں کا اہتمام کیا جارہا ہے، بنیادی حقوق کے لئے صدائے احتجاج بلند کرنا ہر شہری چاہے مرد ہے یا عورت اس کا بنیادی اور مساوی حق ہے اور یہ حق اسے دستور پاکستان اور قانون پاکستان دیتا ہے جبکہ دستور تمام شہریوں کے حقوق کا ضامن بھی ہے، البتہ عورت مارچ کے کچھ پوسٹرز جنہیں اخبارات نے بھی شائع کیا، چینلز پر بھی یہ پوسٹرز چلے اور سوشل میڈیا پر بھی اس حوالے سے بحث نے بھی طول پکڑا ہے جس میں کئی پہلوﺅں پر شدید اعتراضات کئے گئے ہیں۔ احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے ہیں، اس پر کچھ سینئر صحافیوں نے اپنی رائے کا اظہار کیا جبکہ چینلز پر توجیہات بھی پیش کی گئی ہیں۔ احتجاجی مظاہرہ یا مارچ جس مقصد کے لئے کیا جاتا ہے اگر اس کی سپرٹ سے ہٹ جائے تو پھر تنازعات جنم لیتے ہیں اس لئے ایسے نعروں، تحریروں سے گریز کیا جانا چاہیے جو مسلمہ عقائد و نظریات، تہذیبی اقدار اور فطرت کے منافی ہوں یا جن سے حقوق کی فراہمی کی بجائے بے چینی، اضطراب یا نفرت پھیلنے کا اندیشہ ہو یا پھر اس کے بعد اعتراضات یا توجیہات کا نیا سلسلہ چل نکلے جس طرح 8 مارچ کے بعدجاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کا فرض بنتا ہے کہ وہ تمام شہریوں کے حقوق کی پاسداری کرے، ہمارا روز اول سے نہ صرف مطالبہ بلکہ ہمارا ماٹو ہے کہ شہری آزادیوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا البتہ شہریوں کا بھی فرض ہے کہ وہ معاشرتی ذمہ داریوں، حساسیت، مسلمہ عقائد و نظریات اور تہذیبی اقدار کی پاسدار کریں اور ایسے اقدام سے گریز کریں جو معاشرے کو بے چینی، بے راہ روی، نفرت اور تعصب کی جانب دھکیلے۔
خبر کا کوڈ : 921489
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش