0
Tuesday 16 Aug 2011 12:32

پاراچنار، پشاور سے افغانستان کے راستے پاراچنار آنے والے 5 مسافر بارڈر کے قریب لاپتہ، اغوا کا خدشہ

پاراچنار، پشاور سے افغانستان کے راستے پاراچنار آنے والے 5 مسافر بارڈر کے قریب لاپتہ، اغوا کا خدشہ
پاراچنار:اسلام ٹائمز۔ طوری بنگش قبائل کے لئے جشن آزادی کا تحفہ، افغانستان کے راستے پاراچنار آنے والے پانچ افراد پاک افغان بارڈر کے قریب لاپتہ، اغوا کا خدشہ۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ پانچ سالوں سے طالبان دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کی طرف سے ٹل پاراچنار مرکزی شاہراہ کی بندش کی وجہ سے اپر کرم پاراچنار کے عوام پشاور سے طورخم بارڈر کراس کرکے پھر افغانستان کے دشوار گزار اور پر خطر راستے سے ہو کر مجبورا آتے جاتے ہیں۔ 14 اگست کی صبح بھی پشاور سے پاراچنار سے تعلق رکھنے والے درجنوں مسافر افغانستان کے راستے روانہ ہوئے تھے جن میں سے پانچ افراد 15 اگست کے دن تک بھی پاراچنار نہ پہنچ سکے۔ اور نہ ہی ان لاپتہ افراد کا اپنے رشتہ داروں یا گھر والوں سے اب تک کوئی رابطہ ہوسکا ہے۔ اس المناک حادثے کے بعد پاراچنار سمیت اپر کرم کے عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
طوری بنگش قبائلی عمائدین نے اسلام ٹائمز کے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دراصل جن لوگوں نے پاراچنار کے محب وطن طوری بنگش قبائل پر ٹل پاراچنار شاہراہ بند کرکے پاکستان کی زمین اپنے ہی شہریوں پر بند کر دی ہیں، وہی عناصر افغانستان کے راستے آنے والے طوری بنگش قبائل کے قتل عام اور اغوا میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جو لوگ ملک سے محبت کرتے ہیں، انہی کو ریاستی جبر و تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جبکہ جن دہشتگرد عناصر بالخصوص کالعدم طلبان، سپاہ صحابہ و لشکر جھنگوی نے پاکستان کے استحکام کو داؤ پر لگا دیا ہےاور اپنے آباو اجداد کی سنت پر عمل پیرا ہوکر قائداعظم کو کافر اعظم قرار دے کر پاکستان مخالف دہشت گردانہ اقدامات کر رہے ہیں، حکومت اور اسٹیبلشمنٹ میں موجود بعض کالی بھیڑیں انہی دہشت گردوں کی سرپرستی کرکے انہیں وی آئی پی پروٹوکول سے نواز رہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 92257
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش