2
0
Monday 1 Aug 2011 03:08
پاکستان میں موجود ۔ ۔ ۔ مقدس گائے ۔ ۔ سے چند اہم سوالات

پاراچنار میں طالبان کی بربریت پر خاموش میڈیا اور عدلیہ

پاراچنار میں طالبان کی بربریت پر خاموش میڈیا اور عدلیہ
کیا یہی انصاف ہے اور ضمیر کی آواز...کیا آزاد میڈیا و عدلیہ کی روش یہی ہونی چاہئے ۔ ۔ ؟؟؟ ۔ ۔ ۔ پاراچنار کے طوری و بنگش قبائل نے صحافیوں کے ای میل ایڈریسز پر کھلے خط کی صورت میں کچھ حقایق بیان کر کے بھیجے ہیں۔ حقائق سے بھرپور یہ خط قارئین کی دلچسپی کے لئے اسلام ٹائمز میں مضمون کی شکل میں شائع کیا جا رہا ہے۔ اور قارئین سے کہتے ہیں کہ ہر باشعور و باضمیر انسان کا فرض بنتا ہے کہ اس انسانی المیے پر مبنی میڈیا کے نام اس کھلے خط کو اپنے ای میل میں موجود تمام ای میل ایڈریسز بالخصوص دوستوں اور رشتہ داروں تک پہنچا کر مظلوموں کی آواز کا حصہ بنیں ۔ ۔ ۔ کیونکہ ظلم پر خاموشی ظلم میں مدد کے مترادف ہے ۔ ۔ ۔
 پاکستان میں کچھ ادارے ایسے ہیں، بالخصوص نام نہاد آزاد میڈیا و عدلیہ جسے ۔ ۔ ۔ مقدس گائے ۔ ۔ کا درجہ حاصل ہے، اگر کوئی شخص ان پر تنقید برائے اصلاح بھی کرتا ہے، تو یہ ادارے آپے سے باہر ہو جاتے ہیں۔ ۔ ۔ لیکن ہم یہاں ان دونوں اداروں کے دوغلے پن اور یکطرفہ پالیسیوں کو منطق کی بنیاد پر اور ثبوتوں کے ساتھ پیش کریں گے۔ ۔ ۔ کیونکہ ۔ ۔ ۔
ہم کل بھی سردار صداقت کے امین تھے
ہم آج بھی انکار حقیقت نہ کریں گے
چند حقائق:
پاک افغان سرحد پر واقع اہم جغرافیائی و اسٹرٹیجک اہمیت کے علاقے پاراچنار کرم ایجنسی کے محب وطن طوری و بنگش قبائل گزشتہ پانچ سالوں سے امریکی بلیک واٹر کے لے پالک طالبان اور ان کے سرپرستوں کے ظلم و ستم اور غیرانسانی محاصرے اور اقتصادی ناکہ بندی کا شکار ہیں، لیکن افسوس صد افسوس پاکستان میں موجود ۔ ۔ ۔ مقدس گائے ۔ ۔ ۔ اس انسانی المیے کا خاموشی تماشا دیکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ اور شاید ان پر ان درندوں اور ان کے سرپرستوں کی طرف سے پریشر ہے ۔ ۔ ۔ یا پھر نام نہاد آزاد میڈیا کی اکثریت اور اسی طرح عدلیہ جان بوجھ کر یہ سب کچھ کر رہی ہے۔ ۔ ۔ حقیقت جو بھی ہو لیکن یہ انصاف کا قتل عام ہی تو ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
کچھ حریت پسند صحافیوں کا تعارف:
یہاں ہم میڈیا کے کچھ آزاد (آٹے میں نمک کے برابر) افراد کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے پاراچنار کے مظلوم عوام کے انسانی المیے کو واضح کرنے کے لئے کچھ نہ کچھ کام ضرور کیا ہے،
ان میں سے بولتا پاکستان کے مشتاق منہاس، نصرت جاوید کے علاوہ ڈیلی ٹائمز کے ڈاکٹر محمد تقی، روزنامہ "آج" پشاور کے شمیم شاہد، بالخصوص شہید صحافی سلیم شہزاد اور نیوز ون ٹی وی پشاور کے شہید بیوروچیف کامل مشہدی کا کردار قابل صد ستائش ہے۔ نیز روزنامہ ڈان، خیبر نیوز اور ڈان ٹی وی نے بھی کسی حد تک (آٹے میں نمک کے برابر) اس مسئلے پر توجہ دی ہے۔
۔ ۔ ۔ لیکن ۔ ۔ ۔ مقدس گائے ۔ ۔ ۔ کی اکثریت کی مجرمانہ خاموشی۔ ۔ ؟؟
چند جواب طلب حقائق، مثالیں اور موازنہ:
پہلے تو۔ ۔ ۔ میڈیا ۔ ۔ ۔ یہ بہانہ کر رہا تھا کہ ہمیں فاٹا پاراچنار کے اندر جانے کی اجازت نہیں ۔ ۔ ۔ لیکن گزشتہ 100 دنوں یعنی تین مہینوں سے زیادہ عرصہ سے یوتھ آف پاراچنار کے جوانوں نے شدید گرمی کے باوجود اسلام آباد میں
۔ ۔ میڈیا نیشنل پریس کلب ۔ ۔ ۔
کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا ہے، جس نے احتجاج کے سو دن (سینچری) مکمل کرکے ایک نیا ریکارڈ بھی قائم کیا ہے۔ اس دوران انسانی حقوق کی مختلف تنظیموں کے نمائندوں اور سیاستدانوں نے کیمپ کا دورہ کیا۔
۔ ۔ ۔ لیکن افسوس ۔ ۔ ۔ مقدس گائے ۔ ۔ ۔ نے اسے کوئی کوریج نہیں دی۔
اس دوران (گزشتہ 100 دنوں میں) یوتھ آف پاراچنار نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے 20 سے زیادہ بڑی بڑی ریلیاں نکالی ہیں، جن میں بچوں سمیت ہزاروں لوگوں نے شرکت کی ۔ ۔ ۔ لیکن ۔ ۔ ۔ مقدس گائے ۔ ۔ ۔ نے کوئی کوریج نہیں دی۔ ۔ ۔ ۔ جبکہ یہی ۔ ۔ میڈیا ۔ ۔ ۔ بعض اوقات نان ایشو حتٰی کہ چند منظور نظر افراد کے احتجاج کو آڑے ہاتھوں لیتا ہے۔ اسی میڈیا نے شہزادہ ولیم کی شادی کو کئی گھنٹے کوریج دی ۔ ۔ ۔ ؟؟؟
اسی نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے چند ماہ سے بیٹھنے والے لاڑکانہ کے ایک پسند کی شادی کے جوڑے حلیمہ بھٹو پر سما ٹی وی کے نیوز بیٹ پروگرام میں رپورٹ نشر ہونے پر دوسری ۔ ۔ مقدس گائے عدلیہ ۔ ۔ نے نوٹس لیا ۔ ۔ ۔ جو اپنی جگہ ایک خوش آئند اقدام ہے ۔ ۔ لیکن کیا سما ٹی وی کے نیوز بیٹ پروگرام والوں اور دیگر ٹی وی چینلز کو یوتھ آف پاراچنار کا احتجاجی کیمپ نظر نہیں آتا ۔ ۔ ۔ ؟؟؟؟
جنہوں نے شدید گرمی کے باوجود اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ لگایا ہے اور جس نے احتجاج کے سو دن (سینچری) مکمل کر کے ایک نیا ریکارڈ قائم کر لیا ہے۔
پاراچنار اور اپر کرم کے طوری و بنگش قبائل گذشتہ پانچ سالوں سے درندہ نما طالبان کے حملوں حتٰی وزیرستان، خیبر اور اورکزئی سے آنے والے طالبان لشکر کشیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے بغیر معاوضے کے قبائلی لشکر کا کام کر کے حب الوطنی کا ثبوت پیش کر رہے ہیں، لیکن میڈیا نے اس نکتے کو چھپایا۔ جبکہ گذشتہ چند دنوں سے خفیہ اداروں کے کہنے پر لوئر و ایف آر کرم (جس کا نام بدل کر غیر منظقی طور پر اب سنٹرل کرم رکھ دیا گیا ہے) میں موجود ماسوزئی قبیلے اور ماسوزئی امن لشکر، جنہوں نے آج تک انہی طالبان کو پناہ دی تھی، کی خبریں خوب بڑھا چڑھا کر پیش کی جا رہی ہیں ۔ ۔ ۔ واہ! نام نہاد آزاد میڈیا۔ کیا کہنا، تیری آزادی کا۔ ۔ ۔ ؟؟
قیام امن کی خاطر جہاد اور فرقہ ورانہ لڑائی میں فرق:
فاٹا میں جاری طالبانائزیشن اور دہشت گردی کی وجہ سے خیبر ایجنسی کے علاقے باڑہ اور تیراہ میں دیوبندی اور بریلوی مکاتب فکر کے عسکری دھڑوں لشکر اسلام اور انصار الاسلام آپس میں کئی سال سے برسرپیکار ہیں۔ اور جو حقیقتاً ایک فرقہ ورانہ لڑائی ہے۔ کیونکہ ان میں سے کوئی بھی علاقے میں امن کے قیام کی خاطر جنگ نہیں کر رہا۔ بلکہ یہ مفتی منیر شاکر کا کھڑا کردہ چند سال پرانا فتنہ ہے۔ اور حکومت نے دونوں پر پابندی بھی عائد کی ہے ۔ ۔ ۔ تاہم مقدس گائے میڈیا کا کیا کہنا کہ انہوں نے کبھی کوئی اس طرح کی رپورٹ نہیں دی۔ کہ خیبر ایجنسی کے علاقے باڑہ میں دیوبندی و بریلوی افراد کے درمیان فرقہ وارانہ لڑائی میں ۔ ۔ ۔
جبکہ کرم ایجنسی پاراچنار میں طالبان مخالف طوری و بنگش اقوام کی طالبان اور طالبان کو پناہ دینے والے قبائل کے خلاف مزاحمت خالصتاً علاقے میں امن کے قیام کی خاطر ہے۔ اور اس علاقے کو پاکستان مخالف انتہا پسندوں اور دھشتگردوں سے پاک رکھنے کی خاطر ہے۔ بایں ہمہ اس دفاعی جنگ کو فرقہ وارانہ اور شیعہ سنی جنگ قرار دے کر ملک بھر بلکہ دنیا بھر کے عوام کی آنکھوں میں دھول جونکھنا انصاف کا قتل عام نہیں تو اور کیا ہے۔ ۔ ۔ ؟؟؟
بعض مغویوں کی کوریج جبکہ 44 مغویوں کو نظر انداز کرنا:
صومالیہ میں بحری قزاقوں کے ہاتھوں اغوا ہونے والے چند پاکستانیوں کے اغوا پر دن رات بھرپور لائیو کوریج کرنے والی سول سوسائٹی اور مقدس گائے ۔ ۔ میڈیا ۔ ۔ پر بہت افسوس ہے، کہ لوئر کرم بگن کے مقام پر ٹل پاراچنار روڈ سے سیکورٹی فورسز کی چیک پوسٹ کے قریب طالبان نے 44 بے گناہ نہتے مسافروں کو اغوا کر کے ان میں سے 12 افراد کو ان درندوں نے ٹکرے ٹکڑے کر کے جلا دیا جبکہ باقی افرد کو بھاری تاوان (3 کروڑ روپے) کے عوض چھوڑا گیا ۔ ۔ ۔ ۔ جبکہ پانچ افراد اب بھی انہی پاکستانی قزاقوں کے قبضے میں ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ چنانچہ اس المیے کے بعد اور پاراچنار کے دیگر مسائل کے حل کے لئے یوتھ آف پاراچنار نے ملک کے دل اور صدر مقام اسلام آباد میں کیمپ لگایا جو تاحال جاری ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لیکن افسوس صد افسوس کہ نام نہاد اس ۔ ۔ ۔ آزاد میڈیا اور عدلیہ ۔ ۔ ۔ دونوں نے اس اہم مسئلے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر کے اپنی غلامی کا ثبوت پیش کیا ۔ ۔ ۔ ؟؟؟ کیا یہ دوغلی پالسی اور منافقت کی انتہا نہیں؟؟؟
نام نہاد عدلیہ پر کچھ سوالیہ نشانات:
اب آتے ہیں دوسری مقدس گائے، نام نہاد آزاد عدلیہ بالخصوص چیف جسٹس کی طرف۔ ۔ ۔ کہ پاراچنار کے انسانی المیے پر اس کا کیا کردار ہے ۔ ۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے چند ماہ سے بیٹھنے والے لاڑکانہ کے پسند کی شادی کرنیوالے جوڑے حلیمہ بھٹو پر سما ٹی وی کے نیوز بیٹ پروگرام میں رپورٹ نشر ہونے پر اس مقدس گائے "عدلیہ" نے نوٹس لے لیا۔ ۔ ۔ جو ایک خوش آئند اقدام ہے۔ ۔ ۔ لیکن ۔ ۔ ۔
شدید گرمی کے باوجود اسلام آباد میں میڈیا نیشنل پریس کلب کے سامنے یوتھ آف پاراچنار نے جو احتجاجی کیمپ لگایا ہے، جس نے احتجاج کے سو دن (سینچری) مکمل کر کے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ تو کیا سما ٹی وی کے نیوز بیٹ پروگرام اور سپریم کورٹ کو احتجاجی کیمپ نظر نہیں آتا۔ ۔ ۔ ۔ ؟؟؟؟ نام نہاد آزاد میڈیا اور عدلیہ ۔ ۔ ۔ دونوں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کو پاراچنار کا طویل محاصرہ، ضروری اشیاء خصوصاً ادویات کی قلت سے معصوم بچوں کی شہادتیں نظر نہیں آتی۔ ؟؟؟
سیالکوٹ میں دو بھائیوں پر پولیس تشدد ہو یا پھر اخروٹ آباد میں ایف سی گردی اور کراچی میں رینجرز کے ہاتھوں جوان کا قتل ہو ۔ ۔ ۔ نام نہاد آزاد میڈیا اور عدلیہ ۔ ۔ ۔ دونوں ۔ ۔ ۔ فوراً ویڈیوز نشر کر کے مسلسل کوریج دیتے ہیں اور عدلیہ ازخود نوٹس لیتی ہے ۔ ۔ ۔ ہم انکے اس عمل کے مخالف نہیں بلکہ اس بارے میں اور ہر اس امر کے متعلق انکی حمایت کرتے ہیں، جس سے مظلوموں کی داد رسی مقصود ہو ۔ ۔ ۔ مگر بات یہ ہے کہ ہم نے کئی مرتبہ تمام ٹی وی چینلز کو پاراچنار کے محب وطن طوری بنگش قبائل کے ساتھ طالبان اور ان کے خاموش سرپرستوں "ایف سی" اہلکاروں بالخصوص کرنل مجید و کرنل سجاد کی موجودگی میں ظلم و بربریت کی ویڈیوز حتٰی کہ ایمبولینس پر حملہ اور کانوائے میں موجود لوگوں کو زندہ گرفتار کرنے کے بعد ذبح کر کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے اور جلانے کی ویڈیوز مہیا کیں ۔ ۔ ۔ جسے ہم نیچے دئیے ہوئے لنک اور اٹیچمنٹ میں اسلام ٹائمز کے قارئین کی خاطر یہاں بھی پیش کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ لیکن افسوس صد افسوس ۔ ۔ ۔ ۔ نام نہاد آزاد میڈیا اور عدلیہ ۔ ۔ ۔ دونوں نے ۔ ۔ ۔ اس ظلم و بربریت پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہے ۔ ۔ ۔
درندہ صفت اور انسان دشمنوں کے ظلم و بربریت پر مبنی ویڈیوز اس لنک میں نیچے دئیے ہوئے ویڈیو لنک پر کلک کر کے دیکھئے۔ ۔ تاکہ آپ کی بھی یہ تسلی ہو جائے کہ ہم نے اسی طرح کے ثبوت پیش کر کے میڈیا اور عدلیہ کے نوٹس لینے کے لئے ٹیسٹ کیس کے طور پر۔
http://www.facebook.com/video/video.php?v=254692401208643&comments
۔ ۔  جس طرح ہم نے منظق سے بات کر کے ثبوت پیش کئے ہیں ۔ ۔ ۔ اسی طرح ہم ۔ ۔ مقدس گائے ۔ ۔ ۔ کے منطقی جواب کے لئے منتظر رہیں گے۔
منجانب: اقوام طوری و بنگش اپر کرم
خبر کا کوڈ : 87863
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

salam brother
salam brother
ہماری پیشکش