0
Saturday 10 Apr 2021 22:13

21 سال بعد چلنے والی کراچی سرکلر ریلوے میں مسافر کیوں نہیں؟ لاکھوں کا نقصان

21 سال بعد چلنے والی کراچی سرکلر ریلوے میں مسافر کیوں نہیں؟ لاکھوں کا نقصان
اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں 21 سال بعد چلائی جانے والی کراچی سرکلر ریلوے اپنے آغاز میں ہی ناکامی سے دوچار ہوتی نظر آرہی ہے، جس کی بڑی وجہ مسافروں کی عدم دلچسپی ہے۔ اس حوالے سے پاکستان ریلوے کو اس ٹرین سروس سے شدید مالی خسارے کا سامنا ہے، پاکستان ریلوے نے اسی مالی خسارے کے سبب ایک ٹرین اور دو آپریشنز بھی کم کردیئے ہیں۔ اس حوالے سے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انجم وہاب کا کہنا تھا کہ ٹرین میں صفائی کا کوئی انتظام نہیں خاص طور پر واش رومز کی حالت بہت خراب ہے اور انتطامیہ کسی قسم کے اقدامات نہی کررہی۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز دھابیجی سے اورنگی ٹاؤن تک 130 مسافر تھے جن میں سے 99 فیصد کراچی کینٹ پر اتر گئے، باقی کراچی سٹی سے اورنگی تک کوئی مسافر نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ٹریک سے ریلوے کو فائدے کے بجائے نقصان ہورہا ہے کیونکہ اخراجات زیادہ ہیں اور آمدنی بہت کم۔ اس کے علاوہ یہ مختلف پھاٹکوں پر دوسری لوکل ٹرینوں کے گزرنے تک کھڑی رہتی ہے جس سے لوگوں کے وقت کا حرج ہوتا ہے۔ دنیا بھر کے شہروں میں لوکل ٹرینوں کی کامیابی کی ضمانت اسٹینڈرڈ گیج، لائٹ ریل اور فیڈر بس سروس کو قرار دیا جاتا ہے جبکہ کراچی سرکلر ریلوے براڈ گیج اور ہیوی انجن کے ساتھ آپریشنل کی جارہی ہے جس کی رفتار قریب ترین اسٹیشنوں کی وجہ سے تکنیکی طور پر سست رکھی گئی ہے۔ مسافروں کو منزل مقصود تک پہنچنے کے لئے کافی وقت لگ رہا ہے، آپریشنل لاگت بھی زیادہ آرہی ہے جبکہ فیڈر بس سروس نہ ہونے کی وجہ سے مسافروں کو اسٹیشنوں تک رسائی حاصل نہیں ہورہی۔
خبر کا کوڈ : 926470
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش