0
Tuesday 13 Apr 2021 01:26
اگر شیعہ قوم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو پھر بات حکومتوں کے جانے تک جائیگی

جبری گمشدگی کے شکار آخری فرد کی رہائی تک احتجاج جاری رہیگا، علامہ احمد اقبال رضوی

ہم محب وطن ہیں، لاپتہ افراد کے معاملہ میں قانون اور آئین کی بات کرتے ہیں
جبری گمشدگی کے شکار آخری فرد کی رہائی تک احتجاج جاری رہیگا، علامہ احمد اقبال رضوی
اسلام ٹائمز۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی فار شیعہ مسنگ پرسنز کے رہنماؤں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ رمضان المبارک سے قبل لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے، جبری گمشدگی کے شکار آخری فرد کی رہائی تک احتجاج جاری رہے گا، جب تک ہمارے پیاروں کو بازیاب نہیں کیا جاتا، تب تک مزار قائد پر دھرنا ختم نہیں ہوگا، 16 اپریل تک بازیابی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، حکومتی وعدوں کو عملی شکل میں دیکھنا چاہتے ہیں، محض طفل تسلیوں سے اب کام نہیں چلے گا۔ مزار قائد کے باہر احتجاجی دھرنے میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ امین شہیدی، علامہ حیدر عباس عابدی، علامہ عقیل موسیٰ علامہ مبشر حسن کا کہنا تھا کہ اگر ریاستی اداروں نے روایتی بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے عہد شکنی کی تو رمضان المبارک کی مختلف مذہبی تقریبات اور تربیتی پروگراموں کا انعقاد بھی دھرنے میں ہوگا، مزار قائد دھرنے میں شامل جبری گمشدہ افراد کے اہل خانہ میں مختلف بزرگ خواتین و بچے مریض بھی ہیں، اگر کسی کی طبیعت یا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تو اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے احتجاج کا فیصلہ کسی عجلت میں نہیں کیا گیا بلکہ حکومت سمیت تمام ذمہ دار ریاستی اداروں کے دروازے کھٹکھٹانے کے بعد حوصلہ افزاء جواب نہ ملنے پر کیا گیا ہے، جبری لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاج کرکے صدر پاکستان، وزیراعظم سے ملاقاتیں کی، ان کی جھوٹی یقین دہانیوں کے باوجود ہم ہمت نہیں ہارے، شیعہ مسنگ پرسنز کے احتجاج کے دوسرے مرحلے میں مزار قائد جوائنٹ ایکشن کیمٹی کی کال پر ملک کے مختلف شہروں میں جاری پرامن احتجاج میں رکاوٹیں ڈالی گئیں، اسلام آباد پر امن احتجاج میں پولیس گردی کی گئی، خواتین و بچوں پر تشدد کیا گیا، احتجاج کے دوران ہی کوئٹہ اور ملتان سے اہل تشیع افراد کو لاپتہ کیا گیا، مذکورہ واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں، واقعہ میں ملوث متعصب افسران کے خلاف کارروائی کی جائے، لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی جانب سے اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے عدالتوں میں بیشتر درخواستیں لگی ہوئی ہیں، ملک بھر سے سیاسی و مذہبی جماعتوں نے شیعہ مسنگ پرسنز کے اہل خانہ اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی سے بھی اظہار یکجہتی کیا ہے۔

رہنماؤں نے مزید کہا کہ ریاستی اداروں کی جانب سے افراد کو جبری گمشدہ کرنا غیر آئینی اور آئین کے آرٹیکل دس کی خلاف ورزی ہے، ہم محب وطن ہیں، لاپتہ افراد کے معاملہ میں قانون اور آئین کی بات کرتے ہیں، لاپتہ افراد اگر کسی جرم میں ملوث ہیں تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ مسنگ پرسن سے اظہار یکجتی کیلئے تیسرے مرحلے میں امریکہ، برطانیہ، کینیڈا سمیت دیگر ممالک میں جلد احتجاج کا آغاز کیا جائے گا۔ کانفرنس سے خطاب میں علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے مذہبی جماعتوں اور اہل وطن کو پریشان کیا جا رہا ہے، ہمارا دھرنا ابھی علامتی ہے، اگر شیعہ قوم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوا تو پھر بات حکومتوں کے جانے تک جائے گی، ہم محب وطن ہیں، ریاست کے ہر اچھے اقدام کی حمایت کرتے ہیں اور کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کریں گے، جو غیر آئینی اور غیر قانونی ہو۔
خبر کا کوڈ : 926842
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش