0
Thursday 6 May 2021 18:17
صیہونیوں پر طاری یمنی خوف

یمنی طاقت "اسرائیلی وجود" کیلئے خطرہ، اسے سعودی جنگ میں الجھائے رکھا جائے، صیہونی قومی سلامتی

یمنی طاقت "اسرائیلی وجود" کیلئے خطرہ، اسے سعودی جنگ میں الجھائے رکھا جائے، صیہونی قومی سلامتی
اسلام ٹائمز۔ غاصب صهیونی رژيم اسرائیل کے قومی سکیورٹی ادارے نے اپنی رپورٹ میں یمنی مزاحمتی فورس انصار اللہ کو صیہونی رژیم کے لئے ایک ممکنہ خطرہ قرار دیا ہے۔ صیہونی ادارے آئی این ایس ایس نے اسرائیل کے لئے انصاراللہ یمن کے ممکنہ طور پر خطرہ ہونے کے بارے اپنی تفصیلی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اس رپورٹ کا مقصد صیہونی رژیم کے قومی سلامتی کے فيصلہ ساز شعبے کو خبردار کرنا ہے۔ صیہونی تھنک ٹینک نے لکھا کہ حال ہی میں خطے اور یمن میں رونما ہونے والے واقعات نے "حوثیوں کیجانب سےاسرائیل پر حملے" کے امکان میں اضافہ کر دیا ہے جبکہ پریشانی
کا اصلی مرکز یہ ہے کہ یمن میں اسرائیلی جاسوس نیٹورک کی شدید کمزوری کے باعث اسرائیل پر ہونے والا انصار اللہ کا ممکنہ حملہ انتہائی خفیہ اور صیہونی رژیم کے لئے کسی بھی قبل از وقت و واضح دلیل کے بغیر ہو گا۔

اسرائیلی سکیورٹی سے متعلق معروف تھنک ٹینک نے اپنی رپورٹ میں صیہونی رژیم کو سفارش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اسرائیل کو چاہئے کہ وہ "سعودی فوجی اتحاد کی جانب سے یمن پر مسلط کردہ جنگ میں اپنی مشارکت" کے دوران ان تمام اطلاعات کو جمع اور ان تمام حالات کا جائزہ لے لے کہ جن کی ضرورت "حوثیوں کی توانائیوں کے خلاف" اسرائیل
کے عملی اقدام کی صورت میں پڑے گی۔ اس تھنک ٹینک نے دعوی کیا ہے کہ یمنی فورسز، صیہونی رژیم کو ایک بڑا خطرہ لاحق کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتیں تاہم ان کی ڈرون و بیلسٹک میزائل پاور ممکنہ طور پر ایک بڑا خطرہ ہے جبکہ یہ بھی عین ممکن ہے کہ یمنی فورسز مستقبل قریب میں اپنی اس توانائی میں بے پناہ اضافہ کرتے ہوئے اپنے گوداموں کو ان پیشرفتہ میزائلوں سے بھر لیں اور پھر (مقبوضہ فلسطین) اسرائیل کی جغرافیائی گہرائیوں میں موجود حساس مقامات کو نشانہ بنانا شروع کر دیں۔ آئی این ایس ایس نے لکھا کہ عین ممکن ہے کہ یمنی مزاحمتی فورسز مستقبل قریب
میں اپنی بحری افواج کو بھی ترقی دے ڈالیں جس کے بعد اسرائیلی کشتیرانی کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

صیہونی سکیورٹی ادارے نے لکھا کہ انصار اللہ یمن کی جانب سے اسرئیل کو لاحق دوسرا خطرہ یہ ہے کہ ان کی جانب سے "حماس" اور "جہاد اسلامی" جیسی فلسطینی مزاحمتی فورسز کو بھی یہی پیشرفتہ اسلحہ فراہم کیا جا سکتا ہے۔ آئی این ایس ایس کا لکھنا تھا کہ یمن پر مسلط جنگ کا خاتمہ اس بات کا موجب بن سکتا ہے کہ یمنی فورسز دوسرے دشمنوں سے فارغ ہو کر خاصی قوت حاصل کر لیں اور پھر اسرائیل کو نشانہ بنانے کی فکر میں لگ جائیں، خصوصا
جب انہوں نے مسئلہ فلسطین کے بارے اپنے موقف کو کسی طور مخفی نہیں رکھا۔ صیہونی سکیورٹی ادارے نے انصار اللہ یمن کی روز افزوں ترقی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے لکھا کہ حوثی جو 10 سال قبل آر پی جی کے ساتھ لڑا کرتے تھے، اب بیلسٹک و کروز میزائلوں کے حامل ہیں جبکہ ان کی یہ توانائیاں حزب اللہ لبنان اور حماس کو بھی منتقل ہو سکتی ہیں۔

اسرائیلی اندرونی سلامتی سے متعلق تھنک ٹینک نے لکھا کہ (غاصب صیہونی) رژیم کے لئے سنجیدہ خطرہ ثابت ہونے والے اسلحے کے انباروں کے ذریعے اسرائیل پر یمنی حملے کا خطرہ، اسرائیل کی جانب سے اس مسئلے کے فوری حل کو
پہلی ترجیح قرار دیئے جانے کو ناگزیر بناتا ہے‌ درحالیکہ اسرائیل کے لئے یہ خطرہ بھی موجود ہے کہ اگر اس نے یمن میں کسی فوجی کارروائی کی انجام دہی کی کوشش کی تو ممکن ہے کہ وہ بھی بالکل اسی طرح یمنی دلدل میں پھنس جائے جیسا کہ سعودی عرب تاحال اس میں گرفتار ہے؛ لہذا یمنی خطرے کے ساتھ نمٹنے سے متعلق کوئی بھی فیصلہ اسرائیل کے لئے انتہائی مشکل ہے کیونکہ کسی بھی قسم کی کارروائی و انٹیلیجنس جاسوسی کے رستے میں موجود بڑی رکاوٹوں اور واضح اسٹریٹیجی کے فقدان کے باعث (غاصب) صیہونی رژیم کے اختیارات انتہائی محدود ہو چکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 931119
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش