0
Tuesday 1 Jun 2021 17:07
دنیا کے مظالم کا سامنا کرنیکا ایک طریقہ اپنی معیشت اور معاشرت کو طاقتور کرنا ہے

ہم یہودیت کے نہیں صیہونیت کی نسلی عصبیت کے خلاف ہیں، عارف علوی 

بھارت دنیا کو مقبوضہ کشمیر اور اسرائیل فلسطین کی آزادی کی تحریک کو دہشتگردی کہتا ہے
ہم یہودیت کے نہیں صیہونیت کی نسلی عصبیت کے خلاف ہیں، عارف علوی 
اسلام ٹائمز۔ صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ یہودیت اور مسیحیت کا قرآن میں بھی ذکر ہے، ہم یہود یا مسیحیوں کے خلاف نہیں بلکہ اس قوم کے خلاف ہیں، جو کشمیریوں اور فلسطینیوں سمیت کہیں بھی انسانیت کے خلاف ظلم و استحصال کرے۔ اقتصادی تعاون تنظیم کی پارلیمانی اسمبلی کی جنرل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ کے ایک بیان پر لیبل لگایا گیا کہ آپ یہودیوں کے خلاف بات کر رہے ہیں، لیکن اس حوالے سے بالکل واضح رہنا چاہیئے کہ جب ہم فلسطینیوں پر ظلم کی بات کرتے ہیں تو وہ یہود مخالف بات نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے لیبل لگا کر دنیا کو دکھایا جاتا ہے اور ہولوکاسٹ یاد دلایا جاتا ہے جبکہ ظلم بھی وہ قوم کر رہی ہے، جو خود اس قسم کے مظالم سے گزری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہود مخالف نہیں ہیں بلکہ صیہونیت مخالف، اسرائیل مخالف اور نسلی عصبیت کے خلاف ہیں، جو نسلی تعصب جنوبی افریقہ سے کہیں زیادہ سنگین ہے اور کشمیر میں بھی اب یہ کیفیت پیدا ہوتی جا رہی ہے، ہم نسل کشی کے خلاف ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ اگر گذشتہ 60 سے 70 برس میں کوئی قوم مشکلات سے گزری ہے تو وہ مسلم امہ ہے، جس کی لاکھوں جانیں عالمی طاقتوں کی دشمنی میں قربان ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے فورمز اس وقت اقتدار سے عاری اور اپنے مفادات، خواہشات اور ضروریات کی بنیاد پر اکٹھا ہوتے ہیں، جس میں اخلاقیات کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا کو انسانیت والی لیڈر شپ کی ضرورت ہے، جیسا انقلاب نبی کریم ۖ لے کر آئے، جس میں ماحولیات، انسانیت کو اہمیت دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اخلاقیات، انصاف اور انسانیت مسلمان معاشرے کی بنیاد بنی تھی، جیسے جیسے مسلمان معاشرے نے اس بنیاد کو چھوڑا تو دیگر اقوام نے ہمارے ساتھ وہ کیا، جو ترقی یافتہ قومیں کمزوروں کے ساتھ کرتی ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ جب ناموس رسالت ۖ کے حوالے سے دنیا کو کہا جائے کہ اظہار رائے کا مطلب یہ نہیں کہ ہمیں تکلیف پہنچائی جائے تو دنیا ہماری بات نہیں سنتی، کیونکہ ہم کمزور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں دہرے معیار ہیں، یورپ میں ہولوکاسٹ کے حوالے سے لوگوں کو بات کرنے سے روکا جاتا ہے اور جو اسے چیلنج کرتا ہے، اسے سزا دی جاتی ہے کیونکہ وہ ان کے ضمیر پر بھاری ہے، ان کے لیے تکلیف دہ ہے، لیکن جب ہم کہتے ہیں کہ نبی ۖ جو ہمیں سب سے زیادہ عزیز ہیں، ان کے خلاف بات کرنے سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے تو دنیا ہماری نہیں سنتی۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ مسلمان دہشت گردی سے گزرے ہیں اور آزادی کی حقیقی تحریکوں کو بھی دہشت گردی کے تناظر سے دیکھا گیا، بھارت دنیا کو مقبوضہ کشمیر اور اسرائیل فلسطین کی آزادی کی تحریک کو دہشت گردی کہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں خود بھی مسائل ہیں، جس میں عدم برداشت سب سے بڑا مسئلہ ہے، جو قوموں کو ترقی نہیں کرنے دیتا۔

صدر مملکت نے کہا کہ ہم نے انتہاء پسندی کا سامنا کیا ہے، جس میں مذہب کی تشریح میں شدت پسندی اختیار کی گئی اور دنیا کو اسلام کا وہ رخ دکھایا گیا، جو حقیقت سے دور تھا۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جانب کورونا وائرس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں مسلمانوں کے خلاف سوچ اور تعصب پایا جاتا ہے، اس کا تحریروں، پہنچ، سوشل میڈیا، ٹیلیویژن اور اچھے کاموں کے ذریعے مقابلہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا صرف اس ذکر کی بات نہیں کہ ہمیں تکلیف پہنچتی ہے بلکہ اس کی بنیاد پر قوموں کی پالیسیز بن جاتی ہیں اور اگر کبھی انہیں احساس ہوتا بھی ہے تو اس کا ذکر نہیں ہوتا۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ہمیں اقتصادی تعاون تنظیم کے توسط سے آپس میں تعلقات بہتر بنانے چاہیئں اور تجارت کے بھی بہت سے مواقع موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس پلیٹ فارم میں شامل ممالک آپس میں دوستی کو فروغ دیں اور ترقی کے راستوں میں ایک دوسرے کا مقابلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے مظالم کا سامنا کرنے کا ایک طریقہ اپنی معیشت اور معاشرت کو طاقتور کرنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 935725
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش